Tuesday, December 30, 2014
پاکستان کی سمت کی جنگ؛ سماجی معاہدہ
دسمبر اٹھاءیس، دو ہزار چودہ
ایک فکر کے
سلسلے کا کالم
کالم شمار دو
سو اکیس
پاکستان میں لوگوں کو
'اسلام' کی چھڑی کی مار ماری جاتی ہے۔ لوگ ڈرتے ہیں کہ اگر کسی ایسے شخص کے خلاف
بات کی جو زور زور سے اسلام کا نام استعمال کررہا ہے تو اس شخص سے مخالفت کو اسلام
کی مخالفت سمجھا جاءے گا۔ لوگ مولویوں اور اسلام کے ٹھیکیداروں سے ڈر کر
رہتے ہیں۔ چنانچہ ہمارے جیسے بہت سے لوگوں کو اس وقت حیرت ہوءی جب پاکستان میں شاید پہلی بار کسی مسجد کے باہر مسجد کے مولوی کے خلاف
مظاہرہ ہوا۔ اس بات کا عین امکان ہے کہ بہت سے مولوی پشاور اسکول سمیت طالبان کے
تمام حملوں کے متعلق ایسے ہی خیالات رکھتے ہوں جیسے خیالات لال مسجد کے
ملاعبدالعزیز برقعہ پوش رکھتے ہیں مگر عبدالعزیز کی شامت یہ آءی کہ ٹی وی پہ نظر
آنے کے شوق میں انہوں نے دل کی بات ٹی وی پہ کہہ دی۔ پشاور اسکول حملے کے بعد لوگ
طالبان اور ان کے حمایتیوں سے سخت نالاں ہیں چنانچہ لوگوں کا غصہ عبدالعزیز پہ
نکلا اور ان کی مسجد کے باہر مظاہرہ شروع ہوگیا۔
یہ بات سب پہ واضح ہے کہ اس
وقت پاکستان کی سمت کی جنگ جاری ہے۔ جناح کی رحلت کے فورا بعد پاکستان کی سمت
بدلنا شروع ہوءی اور پاکستان بتدریج مولوی کے اسلام کی دلدل میں دھنستا چلا گیا۔
پاکستان اس دلدل میں کتنا اندر ہے؟ کیا اس وقت بھی وہ ملک اس دلدل سے باہر آسکتا ہے؟
کیا یہ فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ لوگوں کا مذہب، لوگوں کا ایمان لوگوں کا ذاتی
معاملہ ہواور ریاست ان معاملات میں اپنی ٹانگ نہ اڑاءے؟ تماشہ آپ بھی دیکھ رہےہیں
اور ہم بھی۔
ہم خیال لوگوں کی جو بستی
کراچی سے باہر بننے جارہی ہے اس کے لیے تعلیمی ویڈیو بنانے کا کام جاری ہے۔ ایک ویڈیو
معاشرے میں نظم وضبط پہ بن رہا ہے۔
کسی بھی شخص کے لیے جس نے
دنیا میں تھوڑا بہت بھی سفر کیا ہو یہ مشاہدہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ جو معاشرے جس
قدر زیادہ مستحکم اور ترقی یافتہ ہیں ان میں اتنا ہی زیادہ نظم و ضبط ہے۔
دراصل صنعتی انقلاب کے بعد
دنیا کی آبادی میں زوردار اضافہ ہوا ہے اور اتنے زیادہ لوگوں سے نمٹنے کے لیے نظم
و ضبط ضروری ہے۔
جب بہت سارے لوگ ایک ہی
جیسی ضرورت رکھتے ہوں
تو اس مجمعے سے کیسےنمٹا جاءے؟
سب سے آسان طریقہ تو یہ ہے کہ کسی طریقے کا اہتمام نہ کیا
جاءے۔ مجمع لگانے والے سب آپس میں نمٹیں۔ یہ بات واضح ہے کہ نتیجہ کیا ہوگا۔ نتیجہ
وہی ہوگا جو غیر مہذب جگہوں پہ نظر آتا ہے یعنی چھینا جھپٹی اور دھینگا مشتی۔ جو
سب سے زیادہ طاقتور ہے وہ سب کو مار پیٹ کر ایک طرف کرے گا اور آگے بڑھ کر اپنا
حصہ لے لے گا۔ کمزور پیچھے رہ جاءیں گے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ طریقہ غیر
مہذب کیوں ہے؟ یہ طریقہ غیرمہذب اس لیے ہے کیونکہ اس طریقے میں جنگل کا قانون
کارفرما ہے اور انسان ایک عرصہ پہلے جنگل کے قانون سے نکل آیا ہے۔ ہم ایسے معاشرے
میں رہتے ہیں اور رہنا چاہتے ہیں جہاں ہمارے ساتھ انصاف ہو۔ انصاف۔ یہ ایک اچھا
لفظ ہے۔ تو پھر جب بہت سے لوگ ایک ضرورت کے تحت جمع ہوں تو ان سے نمٹنے کے سلسلے
میں انصاف کیسے ہو؟ انصاف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب لوگوں کی ضرورت پوری کرنے کے
سلسلے میں کوءی ترتیب استعمال کی جاءے۔ مثلا پہلے آءو، پہلے پاءو کا نظام اچھا ہے
اور اس میں انصاف بھی نظر آتا ہے۔ اب یہ کیسے معلوم ہو کہ پہلے کون آیا تھا؟ اس کی
ترکیب یہ ہوسکتی ہے کہ پہلے آگے آنے والا سب سے آگے ہو، اور اس کے بعد آنے والے اس
کے پیچھے نفس در نفس کھڑے ہوتے جاءیں۔ اسی عمل کو قطار بنانا کہتے ہیں۔ قطار بھی
مہذب اور غیر مہذب انداز سے بناءی جاسکتی ہے۔ ایک قطار ایسی بھی ہوسکتی ہے جس میں کچھ
لوگ قطار میں سیدھے کھڑے ہوں اور بہت سے اس قطار کے داءیں باءیں کھڑے ہوں۔ لوگوں
کا ایسا مجمع قطار کی شکل سے دور وہی جھمگٹے والی صورت ہے۔ اس میں یہی احتمال ہے
کہ یہ واضح نہ ہوگا کہ کون بعد میں آیا ہے اور کس کے پیچھے ہے اور لوگ داءیں باءیں
سے قطار توڑ کر اس مجمع میں شامل ہوتے جاءیں گے۔ مہذب قطار وہ ہے جو سیدھی ہو اور
بات باکل واضح ہو کہ کس ترتیب سے کس کی باری پہلے آءے گی اور اس کے بعد کس کی۔ اس
مہذب قطار میں لوگ بھی ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پہ کھڑے ہوتے ہیں، اپنے آگے والے سے
بالکل چپک کر نہیں۔ اگر جگہ تنگ ہو اور قطار کو سیدھی لکیر میں بہت آگے تک نہ
بڑھایا جاسکے تو قطار کو تہہ کردیا جاتا ہے اور لوگ تہہ در تہہ قطار میں آگے کی
طرف بڑھتے رہتے ہیں۔ قطار کی ایک بہتر مہذب شکل وہ ہوتی ہے جس میں بوڑھے، نادار،
اور دوسرے کمزور افراد کا خیال کیا جاءے اور ان کو قطار میں اپنی باری سے سوا آگے
آنے کا موقع دیا جاءے۔
[انڈونیشیا سے سنگاپور جانے والا اءیر ایشیا کا ایک جہاز اس وقت غاءب ہے۔ یہ تصویر اءیر ایشیا کی ایک پرواز کی ہے جس سے ہنوءی سے بینکاک کا سفر کیا گیا تھا۔ حال میں کوالالمپور سے جکارتا اور پھر بالی سے کوالالمپور کا سفر بھی اءیر ایشیا سے کیا گیا مگر ان پروازوں کی کوءی تصویر میرے پاس نہیں ہے۔]
Pakistan, Islam, Maulana Abdul Aziz, Red Mosque, Lal Masjid, Islamabad, Protests, Separation between faith and state, Taliban, Air Asia QZ8501, Surabaya, Singapore, Hanoi, Bangkok, Malaysian Airlines, Malaysia, Elmustee, Discipline in dealing with crowds, crowd control, Elmustee Orientation Videos,
Labels: Air Asia, Islam, Islamabad, Lal Masjid, Maulana Abdul Aziz, Pakistan, Protests, Red Mosque, Separation between faith and state, Taliban