Sunday, February 18, 2024

 

دھاندلی کے الزامات۔ ثبوت ندارد

 
دھاندلی کے الزامات۔ ثبوت ندارد



آٹھ فروری کو ہونے والے پاکستانی انتخابات کے سلسلے میں بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں خدشات وتحفظات ہیں۔ کیا چنائو کے سرکاری نتائج عوامی جذبات کی نمائندگی کرتے ہیں؟ کیا ان انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور نگراں حکومت/بااثر ادارے اپنی مرضی کے امیدواروں کو جتانے میں کامیاب ہوگئے ہیں؟ ہر دفعہ کی طرح اس بار بھی انتخابات میں ہارنے والے شور مچا رہے ہیں کہ چنائو میں دھاندلی ہوئی ہے اور ہارنے والے کو زبردستی ہرا گیا ہے۔ مگر دھاندلی کیسے ہوئی ہے، اس کا کیا ثبوت ہے، اس بارے میں دھاندلی کا شور مچانے والے بات نہیں کرتے۔
آئیے پاکستانی انتخابی عمل کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ انتخابات میں دھاندلی کیسے ممکن ہے۔

پاکستانی انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں کئی پولنگ اسٹیشن ہوتے ہیں۔ ہر پولنگ اسٹیشن میں الیکشن کمیشن کے حکام کے علاوہ انتخابی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹ بھی موجود ہوتے ہیں۔ حق رائے دہی استعمال کرنے کا عمل ان تمام لوگوں کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ پولنگ کے اختتام پہ تمام پولنگ ایجنٹ کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی ہوتی ہے، پولنگ اسٹیشن میں موجود الیکشن حکام اس گنتی کو فارم پینتالیس پہ نقل کرتے ہیں، اور ہر انتخابی جماعت کا پولنگ ایجنٹ اس فارم پینتالیس کی نقل حاصل کرسکتا ہے۔

اگلے مرحلے میں حلقے میں موجود تمام پولنگ اسٹیشن سے فارم پینتالیس اکٹھا کیے جاتے ہیں اور ان کی مدد سے فارم سینتالیس بھرا جاتا ہے جس میں موجود گنتی سے واضح ہوتا ہے کہ حلقے سے کونسا امیدوار صوبائی اسمبلی کے لیے اور کونسا امیدوار قومی اسمبلی کے لیے کامیاب ہوا۔

کیونکہ ہر پولنگ اسٹیشن میں موجود کسی بھی سیاسی جماعت کے پولنگ ایجنٹ اپنے پولنگ اسٹیشن کے فارم پینتالیس کی نقل اپنی سیاسی جماعت کو فراہم کرسکتے ہیں اس لیے کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ دیکھ سکے کہ آیا الیکشن کمیشن کی طرف سے شائع ہونے فارم سینتالیس میں لکھی گئی ووٹوں کی تعداد صحیح ہے یا نہیں۔

اب دیکھتے ہیں کہ اس انتخابی عمل میں دھاندلی کہاں ممکن ہے؟
۱۔ دھاندلی پولنگ اسٹیشن کی سطح پہ ممکن ہے۔ یہ ممکن ہے کہ پولنگ اسٹیشن پہ کسی خاص جماعت کے ووٹروں کو حق رائے دہی استعمال نہ کرنے دیا جائے۔ کیا آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں کسی سیاسی جماعت نے اس بارے میں کوئی احتجاج کیا؟ ہرگز نہیں۔
 
۲۔ دھاندلی پولنگ اسٹیشن کی سطح پہ اس طرح سے بھی ممکن ہے کہ پولنگ اسٹیشن پہ کسی خاص جماعت کے ایجنٹ کو پولنگ اسٹیشن میں نہ بیٹھنے دیا جائے۔ کیا کسی سیاسی جماعت نے اس بارے میں کوئی احتجاج کیا؟ ہرگز نہیں۔

۳۔ دھاندلی پولنگ اسٹیشن کی سطح پہ اس طرح سے بھی ممکن ہے کہ پولنگ کے اختتام پہ کسی خاص جماعت کے ایجنٹ کو یا ایک مخصوص جماعت کے ایجنٹ کے علاوہ باقی سب کو ووٹوں کی گنتی کے عمل میں نہ شامل کیا جائے۔ کیا کہیں ایسا ہوا؟ کیا کسی سیاسی جماعت نے اس بارے میں کوئی احتجاج کیا؟ ہرگز نہیں۔

۴۔ دھاندلی اس طرح سے بھی ممکن ہے کہ ہر پولنگ اسٹیشن سے فارم پینتالیس تو صحیح گنتی سے الیکشن کمیشن تک پہنچائے جائیں مگر فارم سینتالیس میں گڑبڑ کی جائے۔ ایسا ممکن ہے مگر اس سلسلے میں دھاندلی کا شور مچانے والے امیدواروں کو ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ اپنے حلقے سے بھیجے جانے والے تمام فارم پینتالیس کی نقول ہمیں فراہم کرنا ہونگی اور ثابت کرنا ہوگا کہ تمام فارم پینتالیس کے ووٹوں کا حاصل جمع فارم سینتالیس میں دکھائے جانے والے حاصل جمع سے مختلف ہے۔

پاکستان الیکشن کمیشن نے تمام فارم سینتالیس اپنی ویب سائٹ پہ شائع کردیے ہیں۔
https://www.elections.gov.pk/sindh-assembly

اب دھاندلی کا شور مچانے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دھاندلی کا ثبوت فراہم کریں۔



This page is powered by Blogger. Isn't yours?