Tuesday, February 10, 2009

 

پیٹر اسٹینزیک کے قتل پہ ٹپکا ایک آنسو





اس دنیا کا ہر شخص میرا دوست ہے۔ مجھے ان سب لوگوں سے انسیت ہے۔ ان ہی لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جن سے میں کبھی نہیں ملا مگر اس اتفاق کے باوجود وہ میرے دوست ہیں اور میں ان کا بھلا چاہتا ہوں۔

میں نے ایک خوش قسمت زندگی گزاری ہے۔ میں نے دنیا کے چند کونے دیکھے ہیں۔ میں جن شہروں، جن ملکوں سے گزرا ہوں، وہاں کے رہنے والوں کا احسان اپنے اوپر مانتا ہوں۔ میں نے ان کا نمک کھایا ہے۔ میں ان کا وفادار ہوں۔

پولینڈ بھی میرے لیے ایک ایسا ہی ملک ہے۔ میں چیکوسلاواکیہ سے پولینڈ میں داخل ہوا تھا۔ میں کراکائو میں ٹہرا ہوں، میں نے وارشاوا میں بہترین وقت گزارا ہے، اور ایک کشتی سے فن لینڈ کے لیے روانہ ہونے سے پہلے میں گڈانسک کی گلیوں میں پھرا ہوں۔

میں سوچتا ہوں کہ جس وقت میں کراکائو میں تھا اس وقت پیٹر اسٹینزیک کیا کررہا تھا؟ کیا پیٹر اس وقت کراکائو کے کسی تعلیمی ادارے میں پڑھ رہا تھا؟

پھر پیٹر نے کراکائو کی ایک انجینئیرنگ کمپنی میں نوکری کر لی۔ اس کمپنی نے پیٹر کو تیل اور گیس کے خزانے کھوجنے کے کام کے سلسلے میں پاکستان بھیج دیا۔

پیٹر اسٹینزیک۔ ایک معصوم آدمی جسے معلوم نہ تھا کہ شمالی پاکستان میں وہ کس بھڑ کے چھتے میں گھسنے جا رہا تھا۔

پاکستانی ادارے او جی ڈی سی نے پیٹر کی حفاظت کا کسی قدر انتظام کیا تھا مگر ایک برے دن وہ سارے حفاظتی اقدامات غیر موثر ثابت ہوئے۔ پیٹر کے ساتھ موجود چار لوگوں کو جان سے مار کر پیٹر کو اغوا کر لیا گیا۔ پیٹر کو اغوا کرنے والے اپنے آپ کو پاکستانی طالبان کہتے تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی حراست میں موجود کئی لوگوں کو چھوڑ دیا جائے۔ پاکستان نے اس مطالبے کو نہ مانا۔ بعض خبروں کے مطابق پاکستان اور پولینڈ کی حکومتوں نے پیٹر کے اغوا کنندگان کو تاوان کی رقم دینے کی پیش کش کی۔ مگر اغوا کنندگان یہ بات نہ مانے اور دو دن پہلے ان سفاک لوگوں نے پیٹر کا سر تن سے جدا کردیا۔

پیٹر کا سر قلم کرنے سے پہلے اغوا کنندگان نے پیٹر سے جو بات چیت کی اس کی ویڈیو انٹرنیٹ پہ موجود ہے۔ یہ ایک ایسی ویڈیو ہے جسے دیکھ کر جسم میں جھرجھری دوڑ جاتی ہے۔ ایک بیالیس سال کا نوجوان زمین پہ ہراساں بیٹھا ہے۔ شاید اسے معلوم ہے کہ اس ویڈیو کی ریکارڈنگ کے بعد اسے جان سے مار دیا جائے گا۔ پیٹر سے چند سوالات کیے جاتے ہیں جن کے جوابات وہ اپنے اغوا کنندگان کی مرضی کے مطابق دیتا ہے۔

کتنا بڑا ظلم ہے یہ کہ ایک بے قصور شخص کو کسی دوسرے کے قصور میں جان سے مار دیا جائے۔ یہ دنیا کس قدر ظالم جگہ ہے۔
[تصویر، بشکریہ آج ٹی وی اور ایسوسی ایٹڈ پریس۔]

Labels:


This page is powered by Blogger. Isn't yours?