Wednesday, May 25, 2022

 

مرحوم کی بکواسیات جاری ہیں

 ہم نے مرحوم سے پوچھا تھا کہ ہینڈسم کی خواتین میں بے جا مقبولیت کا کیا علاج ہے۔ مرحوم نے تجویز کیا تھا کہ 'عورت کا ووٹ آدھا قرار دیا جائے۔'


Sunday, May 22, 2022

 

طہارت کی تاریخ

 

طہارت کی تاریخ
 
جولائی، سنہ دو ہزار سترہ
 
سوال یہ کیا جاسکتا ہے کہ اجابت کرنے کے بعد اپنی صفائی کرنا کیوں ضروری ہے۔ فارغ ہونے کے بعد اپنی صفائی کرنا اس لیے ضروری ہے تاکہ آپ صحتمند رہیں اور لوگوں کو آپ سے بدبو نہ آئے۔
طہارت کی تاریخ زمانہ قدیم کے دھندلکوں میں گم ہے۔ طہارت کے ارتقا پہ غور کیجیے۔ بندر کس طرح طہارت کرتے ہیں؟ جواب آسان ہے اور وہ یہ کہ بندر طہارت نہیں کرتے۔ وہ بیٹھ کر فارغ ہوتے ہیں اور فارغ ہونے کے بعد، اپنی صفائی کیے بغیر، بس اٹھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پہ بہت سے انسان بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
تاریخی طور پہ اپنی صفائی کرنے کے کونسے طریقے رائج رہے ہیں؟ فارغ ہونے کے بعد اپنے جسم سے غلاظت کو صاف کرنے کے لیے انسان نے اپنے ماحول کے حساب سے طریقے اپنائے ہیں۔ سرد علاقوں میں لوگوں نے پتوں سے صفائی کا کام لیا۔ گرم علاقوں میں جہاں پانی وافر دستیاب تھا، انسان نے پانی کو طہارت کے لیے استعمال کیا۔ ریگستان میں اور ان جگہوں پہ جہاں پانی بمشکل میسر تھا انسان نے ریت اور پتھروں سے اپنی صفائی کی۔ قرون وسطی میں یورپ میں عوام صفائی کے لیے پتے استعمال کرتے تھے اور بادشاہ اور خواص اون کا استعمال کرتے تھے۔ جب چین کی دریافت، کاغذ یورپ پہنچا اور بہت بعد میں بڑے پیمانے پہ کاغذ کا بنانا آسان ہوا تو سرد علاقوں کے لوگ طہارت کے لیے کاغذ استعمال کرنے لگے۔ چنانچہ آج کی دنیا میں صفائی کے یہی دو طریقے رائج ہیں، کاغذ سے صفائی، یا پانی سے صفائی۔ ظاہر ہے کہ ہم میں سے اکثر کی تربیت یوں ہوئی ہے کہ ہمیں پانی سے صفائی، کاغذی کاروائی سے افضل معلوم دیتی ہے۔
جدید بیت الخلا کی تاریخ
انگریز کے جنوبی ایشیا آنے سے پہلے ہمارے شہری علاقوں میں کھڈیوں کا رواج تھا۔ یہ کھڈیاں ایک بیت الخلا میں بیرونی دیوار کے ساتھ بنی ہوتی تھیں۔ ان کھڈیوں پہ اکڑوں بیٹھ کر فارغ ہوا جاتا تھا۔ صفائی کے لیے پانی سے بھرا لوٹا ساتھ رکھا جاتا تھا۔ فارغ ہونے کے بعد لوٹے کو دائیں ہاتھ میں پکڑ کر پانی ٹونٹی سے آہستہ آہستہ ڈالا جاتا تھا اور بائیں ہاتھ سے صفائی کی جاتی تھی۔ اسی مناسبت سے پانی اور ہاتھ کے اس باہمی عمل کو آبدست کہا جاتا ہے اور صفائی کا یہ طریقہ آج بھی رائج ہے۔ اچھی طرف صفائی کرنے کے بعد مزید پانی سے فضلے کو بیرونی دیوار میں موجود سوراخ کے ذریعے دیوار کے دوسری طرف موجود نکاسی کی نالی میں دھکیل دیا جاتا تھا۔
جب اٹھارویں صدی میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے جنوبی ایشیا پہ اپنا تسلط قائم کرنا شروع کیا تو نئے دور کا برتن، جسے اب ڈبلیو سی یا واٹر کلوزٹ، کہتے ہیں اپنے ارتقائی عمل کے اول دور میں تھا۔ مگر صدی بھر میں یہ فرق آیا کہ صنعتی انقلاب نے زور پکڑا؛ پائپ بڑے پیمانے پہ بننے لگے؛ صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کے لیے پائپ کا استعمال عام ہوا؛ اور بیت الخلا کا برتن ارتقا کے مراحل طے کرتا ہوا وہ شکل اختیارکرگیا جسے فلش ٹائلٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جو لوگ شمالی امریکہ یا یورپ سے جنوبی ایشیا کا ہوائی سفر کرتے ہیں وہ اس سفر کی مختلف پروازوں کے دوران جہاز کے بیت الخلا کی حالت باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ سے سوال کیا کہ لندن سے دبئی کی سات گھنٹے کی پرواز میں تو جہاز کے ٹائلٹ صحیح کام کرتے ہیں، لیکن جب یہی جہاز دبئی سے کراچی کے لیے روانہ ہوتا ہے تو صرف دو گھنٹے کی اس پرواز کے پہلے آدھے پون گھنٹے ہی میں ہی جہاز کے کئی بیت الخلا کیوں خراب ہوجاتے ہیں؟
بات یہ ہے کہ ہمارے لوگوں کو جدید ٹائلٹ کے استعمال کی تربیت نہیں دی گئی ہے۔ مسافروں میں سے بیشتر ایسے ہوتے ہیں جو کھڈیوں سے اٹھ کر سیدھا نئے دور کے ٹائلٹ تک پہنچ گئے ہیں اور انہیں اس جدید مشین کو استعمال کرنے کا طریقہ نہیں آتا۔
جدید ٹائلٹ کے استعمال میں پہلا کلیدی نکتہ یہ سمجھا جائے کہ آپ کو ٹائلٹ جس صاف حالت میں ملا ہے، آپ کو اسے استعمال کرنے کے بعد اسی صاف حالت میں یا اس سے بہتر صاف حالت میں اگلے شخص کے استعمال کے لیے چھوڑنا ہے۔
جدید دور کے بیت الخلا کے کئی لوازمات ہیں۔ اکثر جگہ آپ کو ضرورت گاہ میں یہ چیزیں ملیں گی:برتن یا ڈبلیو سی اور اسے فلش کرنے کا انتظام، نشست پوش[سیٹ کور]، صفائی کاغذ [ٹائلٹ رول]، اور صفائی برش۔ اکثر جگہ آپ کو صفائی کے لیے پانی نہیں ملے گا اور پانی کا انتظام آپ کو خود کرنا ہوگا۔
جدید بیت الخلا میں برتن کرسی کی شکل کا ہوتا ہے۔ اس برتن پہ اوپر چڑھ کر نہیں بیٹھا جاتا بلکہ اس طرح بیٹھا جاتا ہے جس طرح کرسی پہ بیٹھا جاتا ہے۔ ممکن ہے آپ کا خیال ہو کہ اس کرسی کی نشست [سیٹ] صاف نہیں ہے۔ سیٹ کو ایک صارف سے دوسرے صارف کے درمیان صاف رکھنے کے لیے عموما کاغذ کے نشست پوش [سیٹ کور] مہیا کیے جاتے ہیں۔ اگر کاغذ کے نشست پوش موجود ہیں تو نشست پوش کو نشست پہ بچھائیے اور پھریوں بیٹھ جائیے جس طرح آپ کرسی پہ بیٹھتے ہیں۔ اگر نشست پوش موجود نہیں ہے تو صفائی کاغذ [ٹائلٹ رول] سے نشست کو صاف کیجیے اور پھر نشست پہ بیٹھیے۔ اگر صفائی کاغذ بھی دستیاب نہیں ہے تو کسی اور طرح نشست کو صاف کیجیے مگر نشست پہ پائوں رکھ کر، اوپر چڑھ کر اکڑوں ہرگز نہ بیٹھیں۔ اگر آپ نے ایسا کیا تو کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اول، آپ کا پائوں پھسل سکتا ہے، آپ کو چوٹ آسکتی ہے، اور آپ کی ہڈی بھی ٹوٹ سکتی ہے۔ دوئم، اس طرح اوپر چڑھ کر بیٹھنے سے آپ کی طہارت متاثر ہوسکتی ہے۔ اتنی اونچائی سے فضلہ گرنے پہ چھینٹیں اڑ کر آپ پہ آسکتی ہیں۔ اور سوئم یہ کہ اس طرح اوپر چڑھ کر بیٹھنے سے آپ نشست کو گندا کر کے اگلے صارف کے لیے مشکل پیدا کریں گے۔
فارغ ہونے کے بعد پانی سے اپنے آپ کو صاف کیجیے اور احتیاط کیجیے کہ تمام پانی برتن کے اندر ہی گرے، باہر فرش پہ نہ گرے۔ [جدید ٹائلٹ سے پتھر یا کنکر کی نکاسی نہیں ہوسکتی۔ برتن میں پتھر یا کنکر نہ ڈالیں؛ ایسا کرنے سے نکاسی کا پائپ پھنس جائے گا۔ ] پھر نشست سے اٹھنے کے بعد برتن کو فلش کیجیے۔ فلش کرنے سے برتن میں موجود فضلہ اور گندا پانی خارج ہوجائے گا اور اس کی جگہ صاف پانی بھر جائے گا۔ برتن فلش کرنے کے بعد یہ اطمینان کرنا ضروری ہے کہ تمام گندگی برتن سے خارج ہوگئی ہے۔ اگر کسی وجہ سے کچھ گندگی رہ گئی ہے تو برتن کو دوبارہ فلش کیجیے۔ جدید برتن اس طرح بنائے گئے ہیں کہ فلش کرنے پہ جو تازہ پانی برتن کے اندر آتا ہے وہ برتن کی دیواروں کو دھوتا ہوا اندر گرتا ہے اور اس طرح برتن کی دیواروں پہ لگی غلاظت صاف ہوجاتی ہے۔ مگر اس بات کا امکان رہتا ہے کہ آپ کے استعمال کے بعد برتن کی دیواروں پہ لگی تمام غلاظت صاف نہ ہو بلکہ فلش کرنے کے بعد بھی کچھ غلاظت برتن کی دیوار پہ لگی رہ جائے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جدید بیت الخلا میں صفائی برش رکھا جاتا ہے۔ اس برش کو استعمال کرتے ہوئے برتن کو صاف کریں اور پھر فلش کے دوران آنے والے تازہ پانی سے برش کو صاف کرنے کے بعد برش کو واپس اپنی جگہ پہ رکھیں۔ اگر بیت الخلا میں برش موجود نہیں ہے تو صفائی کاغذ کی مدد سے برتن کی دیوار پہ موجود غلاظت صاف کر کے کاغذ برتن میں ڈال دیں اور پھر فلش کریں۔ صفائی کاغذ کی جگہ پانی کی دھار سے بھی برتن کی دیوار پہ لگی غلاظت کو صاف کرنے کا کام کیا جاسکتا ہے۔ غرض کہ یہ صفائی جس طرح بھی کریں بس یہ خیال رہے کہ برتن کو اتنی صاف حالت میں، یا اس سے زیادہ صاف حالت میں، اگلے صارف کے لیے چھوڑیں جس حالت میں وہ آپ کو ملا تھا۔
برتن کو اپنی، استعمال سے پہلے والی، حالت میں لوٹانے کے بعد آپ اپنے ہاتھ صابن سے دھو لیں۔ ضرورت گاہ چھوڑنے سے پہلے ایک بار پھر اطمیان کرلیں کہ آپ اسے اگلے صارف کے لیے صاف حالت میں چھوڑ رہے ہیں۔
کئی عوامی ضرورت گاہ میں پیشابدان [یورینل] بھی ہوتا ہے جو کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پیشابدان کے استعمال میں خیال رکھیے کہ پیشابدان سے کسی ٹھوس شے کی نکاسی نہیں ہوسکتی، اس لیے پیشابدان میں کوئی کاغذ یا دوسری ٹھوس چیز نہ پھینکیں۔ اگر آپ اپنی طہارت کے لیے کاغذ کا استعمال ضروری سمجھتے ہیں تو دوسروں کی سہولت مدنظر رکھتے ہوئے چھوٹی حاجت کے لیے بھی عام بیت الخلا استعمال کریں۔
تصویر۔ موضوع سے متعلق ایک اچھی تصویر ملاحظہ فرمائیے۔ سارے لوازمات موجود ہیں۔ ڈبلیو سی، اوپر نشست پوش، دائیں طرف صفائی کاغذ [اسٹینلیس اسٹیل کے خانے میں]، دائیں طرف، پیچھے: صفائی برش اور پمپ [ڈبلیو سی پھنس جانے کی صورت میں اس طرح کے دستی پمپ کا استعمال کریں۔]



2nd photo (of a sketch): Courtesy of Alex Berger of virtualwayfarer.com
3rd photo (getting seat cover out): Courtesy of Sheknows.com
4th photo (seat cover on seat): Courtesy of FCJ Grpahics
5th photo (using brush to clean toilet): Courtesy of Aliexpress.com



 








This page is powered by Blogger. Isn't yours?