Thursday, June 18, 2020

 

ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ کورونا









ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ کورونا

میں بلا کا شکی ہوں۔ نہ اخبارات پہ یقین ہے اور نہ ہی ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں کا۔ اسی لیے کورونا کے سلسلے میں بھی  اب تک شک میں رہا کہ اللہ جانے اصل معاملہ کیا ہے۔ سوچتا تھا کہ کہیں کورونا نئے دور کا جن تو نہیں۔ جن صرف انہیں لوگوں کو نظر آتے ہیں جن کو یقین ہوتا ہے کہ جن ہوتے ہیں۔

مگر اب جب کہ جان پہچان کے دو لوگ کورونا کا شکار ہوئے ہیں میں بجھے دل سے کورونا پہ ایمان لانے کا اعلان کرتا ہوں۔
قریب کے ان دو لوگوں کی کورونا سے مڈبھیڑ کی داستان سن لیجیے۔ ایک دور پرے کے رشتے دار ہیں جن سے میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ یہ صاحب بیس سال پہلے سرطان میں مبتلا ہوئے تھے۔ لمبے علاج کے بعد صحت یاب تو ہو گئے مگر سرطان کی کٹیلی دوائوں نے انہیں نحیف و کمزور کردیا۔ یہ حالت ہوگئی کہ منہ بہت مشکل سے کھلتا تھا۔ کھانا پینا تکلیف دہ عمل تھا اور ان کا زیادہ وقت بستر پہ گزرتا تھا۔ کورونا نے شکار بھانپ لیا۔ بیماری کے پہلے دو دن تو گھر پہ گزارے، پھر اسپتال پہنچا دیے گئے جہاں سے ان کی لاش کل واپس آئی اور فورا ہی تدفین ہوگئی۔ رحلت کے وقت ان کا سن نوے برس تھا۔

اب دوسرے کورونا گھائل کا حال سنیے۔ یہ قریبا چالیس سالہ خاتون جناح اسپتال، کراچی میں کام کرتی ہیں۔ یہ بخار میں مبتلا ہوئیں تو فورا کورونا کا ٹیسٹ ہوا۔ نتیجہ مثبت آیا۔ اس کے بعد سے یہ خاتون اپنے گھر میں مقید ہوگئیں اور عام استعمال ہونے والی بخار کی دوائیں کھانے لگیں۔ ہفتہ بھر گزرنے کے بعد اب روبہ صحت ہیں مگر چھاردہ دن گزارنے کے بعد ہی گھر سے نکلنا چاہتی ہیں۔

یوں وقت کے ساتھ ساتھ کورونا میرے قریب آرہا ہے اور مجھے وہ اعداد و شمار میسر آرہے ہیں جن پہ مجھے پورا یقین ہے۔

مستقبل کیا ہے؟  لگتا یہ ہے کہ فلو کے وائرس کی طرح اب کورونا وائرس بھی ہمیشہ انسان کے ساتھ رہے گا۔ ہم ہر سال وقفے وقفے سے اس وائرس سے جوجھتے رہیں گے۔ جب تک ہمارے بدن میں طاقت ہے ہم اس وائرس کو شکست دیتے رہیں گے اور جس دم ہم کمزور پڑے یہ وائرس ہمیں پٹخنی دے کر سیدھا قبر میں پھینک دے گا۔

This page is powered by Blogger. Isn't yours?