Thursday, May 19, 2016

 

ویلنگٹن، تورنگا، کرائسٹ چرچ








नई जीलैंड  का सफर नामा




ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار دو سو اکیاسی

مئی پندرہ، دو ہزار سولہ

ویلنگٹن، تورنگا، کرائسٹ چرچ


ہم ویلنگٹن سے واپس آک لینڈ جارہے تھے مگر رات تورنگا نامی قصبے میں بسر کرنا تھی۔ یہ ممکن تھا کہ ویلنگٹن سے تورنگا اسی راستے سے جاتے جس راستے سے ویلنگٹن پہنچے تھے مگر جدت طلب ذہن نے ایسا کرنا گوارہ نہ کیا۔  ویلنگٹن سے نکلے توسیدھا شمال کی طرف جانے کے بجائے شمال مشرق کی جانب ہیسٹنگس کی طرف نکل گئے اور پھر وہاں سے تورنگا پہنچے۔ اس طرح شمالی جزیرے کے مشرقی حصے کو چلتے چلتے دیکھنے کا موقع مل گیا مگر راستے کی لمبائی کی وجہ سے تورنگا پہنچتے پہنچتے رات ہوگئی۔ نئی جگہ پہ دن کی روشنی میں راستہ تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے اندھیرے میں کام اور دشوار ہوگیا۔ مگر پھر وہی ہوا جو ایسے موقعوں پہ ہمارے ساتھ ہمیشہ ہوتا ہے۔ ہماری مدد کے لیے ایک فرشتہ نازل ہوا۔ تورنگا میں جس جگہ ہماری رات کی بکنگ تھی وہ دراصل قصبے سے کسی قدر باہر تھی اور ہمارا جی پی ایس اس جگہ سے واقف نہ تھا۔ ہم قصبے سے باہر نکل کر ادھر ادھر راستہ تلاش کرتے رہے اور پھر جھنجھلا کر واپس قصبے میں پلٹ آئے۔ راستہ پوچھنے کی نیت سے ایک اسٹور میں داخل ہوئے۔ اسٹور میں کائونٹر کے پیچھے موجود نوجوان ہمارے علاقے کا معلوم ہوتا تھا مگر وہ نیوزی لینڈ کے مقامی لہجے میں انگریزی بول رہا تھا۔ ہم نے اپنے ہوٹل کا پتہ پوچھا تو وہ فورا کائونٹر کے پیچھے سے نکل کر سامنے آگیا۔ وہ ہمیں ساتھ لے کر اسٹور کے دوسری طرف ایک دیوار تک گیا۔ وہاں ایک بڑا اسکرین دیوار پہ نصب تھا۔ اس نے اسکرین کو ہاتھ لگایا تو اس پہ انٹرنیٹ نمودار ہوگیا۔ اس نے ہمارا بتایا ہوا پتہ انٹرنیٹ پہ ڈالا اور پھر جب اس جگہ جانے کا راستہ واضح ہوگیا تو اس نے بہت تفصیل سے سمجھایا کہ ہم اس پارکنگ لاٹ سے نکل کر کس طرف جائیں گے اور کس جگہ بائیں ہاتھ مڑیں گے۔ اس نے یہ ہدایات دہرائیں اور اچھی طرح یقین کر لیا کہ ہمیں راستہ سمجھ میں آگیا تھا۔ وہ ہمارے لیے بچھا جاتا تھا۔ اس کا بس نہ چلتا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ چل پڑے اور ہمیں ہماری منزل تک چھوڑ کر ہی واپس پلٹے۔

جب ہم نے انٹرنیٹ کے ذریعے تورنگا کے میڈیٹرینین ریزارٹ کی بکنگ کرائی تھی تو وہ ہوٹل بہت مصروف جگہ معلوم دی تھی اور ہم اس نہایت ہردل عزیز ہوٹل میں جگہ پا کر خوش ہوئے تھے۔ اب جو قصبے سے نکل کر ایک نیم روشن ذیلی سڑک سے ریزارٹ تک پہنچے تو جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ ہمارے علاوہ اس ہوٹل میں کوئی اور مسافر نہ تھا۔

ہمارے ہوٹل کا مالک اور مینیجر گنتھر قریبا بیس سال پہلے جرمنی سے نیوزی لینڈ پہنچا تھا۔  اس کا کہنا تھا کہ جرمنی میں جب یورپی اتحاد کی ہوا چلی تو اسے اندازہ ہوگیا کہ اس کا اب وہاں رہنا مشکل تھا۔ وہ نیوزی لینڈ پہنچا اور یہاں کی محبت میں گرفتار ہو کر یہیں کا ہورہا۔ اور اب اتنے سالوں بعد اس کے بچے بڑے ہوکر اپنی اپنی راہ نکل گئے تھے۔ بہت سال پہلے اس کی بیوی کو امریکی جزیرے ہوائی کا ایک آدمی مل گیا اور وہ اس کے ساتھ روانہ ہوگئی اور یوں گنتھر اب تنہا رہ گیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کو جرمنی سے پینشن کی رقم ملتی ہے اور ریزارٹ سے آمدنی اضافی تھی۔

اس ریزارٹ میں ایک چینی نژاد جوان عورت صفائی کرتی نظر آتی تھی۔ ہم نے گنتھر کی اس عورت سے مختصر گفتگو سے اندازہ لگایا کہ وہ عورت گنتھر کے لیے محض ایک ملازمہ نہ تھی۔ گنتھر ایک اچھا کھجیارہ [کک] تھا۔ اس نے خود اپنے ہاتھوں سے ہمارے لیے صبح کا ناشتہ تیار کیا۔ اس ناشتے میں وہ تمام چیزیں تھیں جو المانوی لوگ ناشتے میں رغبت سے کھاتے ہیں۔

تورنگا سمندر کے ساتھ واقع ہے مگر سردیوں کے اس روز صرف دور ہی سے سمندر سے لطف اندوز ہوا جاسکتا تھا۔ ویسے بھی تورنگا میں قیام کا واحد مقصد یہ تھا کہ ہم مختصر سفر کے بعد آک لینڈ پہنچ سکیں؛ گاڑی ہوائی اڈے پہ چھوڑیں اور جہاز لے کر کرائسٹ چرچ روانہ ہوجائیں۔

ہم تورنگا سے چلے تو راستے میں کسی جگہ رکے بغیر آک لینڈ پہنچ گئے۔ مگر وہاں پہنچتے پہنچتے ایک نئی صورتحال کا سامنا ہوگیا۔ ہمارا مثانہ پھٹا جارہا تھا اور اپنی حاجت رفع کرنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں مل رہا تھا۔  کرائے کی گاڑی حاصل کرتے وقت ہم دیکھ چکے تھے کہ اس رینٹل آفس میں کوئی ضرورت گاہ نہیں تھی۔ یقینا ہوائی اڈے پہ ہر طرح کی سہولت موجود تھی مگر کرائے کی گاڑی چھوڑ کر شٹل سے ہوائی اڈے پہنچنا تھا اور ہم اتنا انتظار نہیں کرسکتے تھے۔ ہم رینٹل آفس والی سڑک پہ آگے کی طرف گئے تو وہاں ایک بڑی فیکٹری کے باہر سنسان جھاڑیوں کا ایک جھنڈ نظر آیا۔ ہم نے گاڑی وہیں روک لی۔ ہم وہاں اپنی کاروائی کر کے فارغ ہوئے تو فورا ہی ایک پولیس کی گاڑی وہاں نمودار ہوگئی۔ شاید کسی نے مشتبہ سرگرمی کی مخبری کردی تھی۔ اچھی بات یہ ہوئی کہ ہم اس وقت تک گاڑی میں بیٹھ چکے تھے۔ ہم نے فورا گاڑی آگے بڑھا دی اور بہت دیر تک سوچتے رہے کہ کیا پولیس والے نے جھاڑیوں میں جا کر یہ جاننے کی کوشش کی ہوگی کہ ہم وہاں کیا کررہے تھے۔


آک لینڈ سے کرائسٹ چرچ کی پرواز مختصر تھی مگر اس سفر میں ہمیں ایک خوب صورت تحفہ فورا ہی مل گیا۔ جہاز نے آک لینڈ سے اڑان بھری تو کچھ ہی دیر میں کھڑکی سے باہر قوس قزح کا ایک  دل فریب منظر ظاہر ہوا۔ یہ مکمل گول قوس قزح بہت دور تک جہاز کے ساتھ چلتی رہی۔ کرائسٹ چرچ کے راستے میں ایسا استقبال ہمیں اچھا لگا۔

Labels: , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?