Saturday, May 24, 2014

 

احتجاج، احتجاج، نامنظور، نامنظور








مءی چار،  دو ہزار چودہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ایک سو  ستاسی


احتجاج، احتجاج، نامنظور، نامنظور



تحریک انصاف کے بانی اور قاءد عمران خان نے گیارہ مءی سے تازہ احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پچھلے سال مءی گیارہ کے روز ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کی گءی تھی جس کی وجہ سے ان کی پارٹی کے امیدوار کءی نشستوں پہ چناءو ہار گءے، اور احتجاج کے ذریعے تحریک انصاف پاکستان الیکشن کمیشن اور عدلیہ پہ دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق دباءو ڈالنا چاہتی ہے۔ عمران خان کے ساتھ بہت سے لوگوں کے سڑک پہ آنے، ٹریفک میں خلل ڈالنے، اور عام شہریوں کی پہلے سے مشکل زندگیوں کو مشکل تر بنانے سے الیکشن کمیشن اور عدلیہ کیسے دباءو میں آجاءیں گے، یہ بات واضح نہیں ہے۔ جو بات واضح ہے وہ یہ کہ عمران خان سیاسی میدان میں ہلچل مچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔
مجھے کبھی کبھی تیسری دنیا کے ممالک کے حکمرانوں پہ بہت رحم آتا ہے۔ یہ لوگ نہ جانے کس لالچ میں ایک شکستہ اور گرتے ڈوبتے نظام کی باگ ڈور سنبھال لیتے ہیں؟ ان میں سے کءی ممالک ایسے ہیں جو اب تک نوآبادیاتی نظام کی مار ہی سے نہیں سنبھل پاءے ہیں ۔ ان کو ایسے قءدین میسر نہیں آءے جو ان کی سمت درست کرسکیں۔ یہ ممالک مستقل بحران کا شکار رہتے ہیں۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں ایک کے بعد ایک آنے والی ناکام حکومتوں کی وجہ سے اب اقتدار پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا تخت ہے، 'احتجاج، احتجاج، نامنظور، نامنظور' کی صداءیں سن کر دل چاہتا ہے کہ حکمران وقت کو مسند اقتدار سے اتار کر احتجاج کرنے والے شخص کو وہاں بٹھا دیا جاءے اور کہا جاءے کہ، " بیٹا، اب چلاءو اس ناکارہ نظام کو، اور اس حیوان بے مہار کی کل سیدھی کرنے کی کوشش کرتے کرتے دوسروں کی مستقل لعن طعن اور 'احتجاج، احتجاج، نامنظور، نامنظور' کے کوسنے سنتے جاءو۔"
گاندھی جی نے جہاں اور بہت سی سمجھداری کی باتیں کہیں تھیں، وہیں ان کا یہ قول بھی سنہرے حروف سے لکھے جانے کے لاءق ہے کہ ، "تم خود وہ تبدیلی بن جاءو، جس کی خواہش کرتے ہو۔"
پاکستان میں ہروہ شخص جو حکومت سے خفا ہے اور احتجاج کررہا ہے اسے جھنجھوڑ کر بتانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے، پاکستانی حکومت کی رٹ بہت مشکل سے دن کی روشنی میں خاص خاص علاقوں میں قاءم رہتی ہے اور سورج ڈوبتے ہی یہ رٹ سکڑنا شروع ہوجاتی ہے۔ احتجاج کرنے والے کو بے نظیر بھٹو کا قتل، سلمان تاثیر کا قتل یاد دلانے کی ضرورت ہے؛ انہیں بتانے کی ضرورت ہے کہ ایک سابق وزیراعظم کا بیٹا اب تک مغوی ہے۔ جس طرح غیرقانونی اسلحے سے لیس افراد قتل اور اغوا کی وارداتیں کرنے کے لیے آزاد ہیں، اسی طرح پاکستان کی حدود میں رہنے والا ہر شخص بھلاءی کے کام کے لیے بھی آزاد ہے۔ جس طرح جراءم پیشہ افراد نے ملک سے اپنی آزادی کا اعلان کردیا ہے، اسی طرح تم بھی اپنی آزادی کا اعلان کردو۔ اپنے ہم خیال لوگوں کو ساتھ ملا کر اپنے علاقوں کا انتظام سنبھال لو۔ تم جو تبدیلی دیکھنا چاہتے ہو، اور جس کی امید حکومت وقت سے لگاءے ہو، اس تبدیلی کے ایجنٹ تم خود ہی بن جاءو۔
تحریک انصاف نے جن علاقوں میں چناءو جیتا ہے وہاں عمران خان اور تحریک انصاف سیاہ و سفید کے مالک ہیں۔ وہاں یہ لوگ اپنی مرضی کا نظام کیوں نہیں قاءم کردیتے؟ وہاں تحریک انصاف اس فلاحی معاشرے کا قیام کیوں عمل میں نہیں لاتی جس کی خواہش وہ پورے پاکستان کے لیے رکھتی ہے؟ ان علاقوں میں تحریک انصاف سو فی صد خوانگی اور جراءم سے پاک معاشرہ قاءم کرنے کے لیے کیوں تیزی سے سرگرم نہیں ہے؟  جب تحریک انصاف کے زیر اثر علاقے اس سیاسی جماعت کے کام سے جنت نظیر بن جاءیں گے تو پورے پاکستان سے لوگ بھاگے بھاگے عمران خان کے پاس آءیں گے اور اس بات سے بے نیاز کہ ان کے علاقوں سے انتخابات میں کون جیتا ہے، عمران خان سے فرماءش کریں گے کہ تحریک انصاف فرماءشیوں کے علاقوں کا انتظام بھی سنبھال لے۔

Labels: , , , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?