Monday, April 21, 2014

 

تعلیم کی راہ، ترقی کی راہ









اپریل تیرہ،  دو ہزارچودہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ایک سو چوراسی

تعلیم کی راہ، ترقی کی راہ


دنیا کے ان ممالک کو دیکھیے جہاں سیاسی استحکام ہے اور معیشت کا پہیہ رواں چل رہا ہے۔ آپ مشاہدہ کریں گے کہ ان ترقی یافتہ ممالک میں سو فی صد یا اس کے نزدیک ترین خواندگی کا ہدف بہت پہلے حاصل کرلیا گیا تھا۔ اس بات پہ ایک اور انداز سے غور کریں۔ اگر آپ ایک کاروبار چلا رہے ہیں تو آپ کس قسم کے لوگوں کو ملازمت دینا چاہیں گے؟ آپ یقینا تعلیم یافتہ لوگوں کو ملازم رکھنا چاہیں گے تاکہ وہ اپنی محنت کے ساتھ اپنی سوچ سمجھ سے آپ کے کاروبار کو نفع بخش بنا سکیں۔ اسی طرح کسی ملک کی معیشت اور اس کے پورے نظام کو چلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعلیم یافتہ لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں مساءل کی بہتات نظر آتی ہے اور ان ممالک سے ہمدردی رکھنے والے لوگ مخمصے کا شکار رہتے ہیں کہ بہتری کی صورت پیدا کرنے کے لیے ان مساءل کا کونسا سرا پکڑیں۔ جب کبھی آپ اس طرح کے تذبذب میں گرفتار ہوں تو سمجھیں کہ آسان ترین راستہ تعلیم حاصل کرنے میں لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ جس طرح ایک رکی ہوءی گاڑی کو دھکا دے کر چلانا، ایک لڑھکتی گاڑی کو تھوڑا سا زیادہ دھکا لگا کر اور تیز چلانے سے زیادہ مشکل کام ہے، اسی طرح کسی شخص کو خواندگی کی اولین منازل طے کروانا، جن میں وہ لکھنا پڑھنا اور بنیادی حساب سیکھ جاءے، کسی معمولی خواندہ شخص کو مزید تعلیم دینے سے زیادہ مشکل عمل ہے۔ کیا ٹیکنالوجی کی مدد سے اس پہلے مرحلے کو آسان بنایا جاسکتا ہے؟ جی ہاں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں بہت سے لوگ اس نتیجے پہ ایک ساتھ پہنچے ہیں۔ خان اکیڈمی کے بانی سلمان خان کو دیکھ لیجیے۔ جو سلسلہ سلمان خان کے اپنی عم زاد کو ریاضی کے چیدہ چیدہ موضوعات سمجھانے سے شروع ہوا تھا وہ آج اتنا بڑھا ہے کہ اب خان اکیڈمی شروع کی بارہ جماعتوں تک کا حساب اور بنیادی ساءنس سکھانے کی ویڈیو کے لیے دنیا بھر میں ایک معتبر ارادہ بن گیا ہے۔ کیا خان اکیڈمی کی ان ویڈیو کی مدد سے پاکستان میں تعلیم عام کی جاسکتی ہے؟ یقینا۔ اس بات کا ادراک خان اکیڈمی سے تعلق رکھنے والے بلال مشرف نے کیا۔ انہوں نے کوشش فاءونڈیشن نامی ادارے کا پچھلا عملی تجربہ دیکھتے ہوءے خان اکیڈمی کے انگریزی ویڈیو کا اردو میں ترجمے کا کام کوشش فاءونڈیشن [روح رواں: سہیل اکبر] کے حوالے کیا۔ کام بڑا تھا اور اس کو کرنے کے لیے مالی وساءل کی ضرورت تھی۔ اس مرحلے پہ مشہور پاکستانی امریکی ٹیکنالوجسٹ صفی قریشی نے بھرپور تعاون کیا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ صفی قریشی کا نام سنہ بانوے میں اس وقت زبان عام پہ آیا جب صفی قریشی کی بناءی ہوءی کمپنی اے ایس ٹی نے امریکہ کی فورچون پانچ سو کمپنیوں میں اپنی جگہ بنا لی۔ اپنے ملک کی مستقل ناکامی سے پریشان پاکستانی، پاکستان سے وابستہ کسی بھی کامیابی کو آنکھوں سے چومتے ہیں۔ امریکہ میں صفی قریشی کی کامیابی کو پاکستان میں نم آنکھوں سے سراہا گیا۔ راقم نے کراچی میں شاہراہ فیصل پہ صفی قریشی کی تصاویر سے مزین ساءن بورڈ دیکھے ہیں۔ صفی قریشی عام تعلیم کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اسی لیے قریبا پندرہ سال قبل انہوں نے مقبول عام امریکی پروگرام 'سیسمی اسٹریٹ' کو اردو کے قالب میں ڈھال کر ٹی وی کے ذریعے پاکستانی بچوں تک پہنچانے کے کام میں مالی معاونت کی تھی۔ خان اکیڈمی کے ویڈیو کے اردو ترجمے کے کام کے لیے بھی صفی قریشی نے مالی مدد کی۔ اس سلسلے میں صفی قریشی کے دست راست محبوب اختر بھی پیش پیش رہے۔ کوشش فاءونڈیشن نے صفی قریشی کی دی ہوءی رقم سے ویڈیو کے اردو ترجمے کا کام شروع کیا۔ کام یہ تھا کہ کسی بھی ویڈیو کو انگریزی میں سنا جاءے، اس ویڈیو کی آڈیو کا اردو میں ترجمہ کیا جاءے، اور پھر ویڈیو کی اصل انگریزی آڈیو نکال کر اس پہ اردو کی آڈیو ڈال دی جاءے۔ خیال یہ رکھنا تھا کہ نہ صرف ترجمہ اعلی معیار کا ہو بلکہ لمحہ بہ لمحہ آڈیو اور ویڈیو ساتھ ساتھ چلیں۔ ترجمے کا یہ مشکل کام دو قابل مترجمین، علیم احمد [گلوبل ساءنس کے مدیر] اور ذیشان حیدر کررہے ہیں۔ اس وقت تک سترہ سو سے زاءد ویڈیو کے ترجمے کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ جس طرح خان اکیڈمی کے انگریزی ویڈیو یوٹیوب پہ ہیں، اسی طرح اردو ویڈیو بھی یوٹیوب پہ ہیں، اور پاکستان میں یوٹیوب پہ پابندی ہے، تو یہ ویڈیو پاکستانی بچوں تک کس طرح پہنچیں گے۔ اس سلسلے میں پہلی بات سمجھنے کی یہ ہے کہ اگر آج پاکستان میں یوٹیوب پہ سے پابندی ہٹ  جاءے تو شہروں میں رہنے والے طلبا تو خان اکیڈمی کے ویڈیو سے مستفید ہوں گے مگر وہ بہت سے بچے جن کی رساءی انٹرنیٹ تک نہیں ہے، اس قیمتی علمی وسیلے تک پھر بھی نہیں پہنچ پاءیں گے۔ پاکستان میں ان ترجمہ شدہ ویڈیو کو طلبا تک پہنچانے کا طریقہ یہ ہوگا کہ شعبہ تعلیم میں دلچسپی رکھنے والے مخیر اشخاص ان ویڈیو کو ڈاءون لوڈ کریں اور پھر ان ویڈیو کو اپنی درس گاہوں میں استعمال کریں۔ کوشش فاءونڈیشن مستقبل قریب کے ایک ایسے دن کا خواب دیکھتی ہے جب اردو میں ترجمہ شدہ یہ ویڈیو ہر جماعت کے حساب سے لوگوں کے کمپیوٹر پہ محفوظ ہوں گے۔ کوءی بھی شخص نہایت کم لاگت سے ایک اسکول شروع کرسکے گا۔ انتظام صرف ایک ایسے کمرے کا کرنا ہوگا جس میں بچوں کو بٹھا کران کی تعلیمی استعداد کے حساب سے انہیں ایک اسکرین پہ ویڈیو دکھاءے جا سکیں۔ اگر زیادہ بجٹ دستیاب ہو تو اسی کمرے میں طلبا کے استعمال کے لیے ایسے کمپیوٹر رکھے جاسکتے ہیں جن پہ بچے مشقیں حل کرسکیں۔
اردو میں ترجمہ شدہ ویڈیو یہاں دستیاب ہیں:
کوءی بھی شخص ان ویڈیو کے معیار کو جانچنے کے لیے یہ گوشوارہ استعمال کرسکتا ہے:


Labels: , , , , , , , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?