Monday, December 03, 2007

 

یہ ہماری جنگ نہیں ہے






موجودہ عہد کا سب سے بڑا فراڈ وہ جنگ ہے جو کہنے کو تو دہشت گردی کے خلاف لڑی جا رہی ہے مگر جو دراصل دہشت گردی کی افزائش کا سبب بن رہی ہے۔ یہ جنگ علم نفسیات کے نظریے خود تکمیلی پیش گوئی پہ پوری اترتی ہے۔ کہ اس جنگ میں پہلے کسی کو دشمن گردانا جاتا ہے، پھر اس کے سر پہ بم برسائے جاتے ہیں، اور پھر وہ واقعی آپ کا دشمن بن جاتا ہے۔
سنہ دوہزار ایک میں امریکہ کی یہ فراڈ جنگ پاکستان کے توسط سے افغانستان کے اوپر تھوپی گئی اور جنرل پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کی طوالت کی لالچ میں پورے ملک کو اس جنگ میں ڈال دیا۔ کچھ عرصے تک تو آگ کا یہ کھیل ہم سے کچھ فاصلے پہ کھیلا جاتا رہا مگر جیسا کہ ناگزیر تھا آگ اب ہمارے گھر کے اندر تک پہنچ گئی ہے۔ اگر ہمیں ملک کی سالمیت عزیز ہے تو ہمیں پوری طور پہ اس فراڈ جنگ کو اپنے گھر کے اندر سے ختم کرنا ہوگا۔ اور جنگ کو ختم کرنے میں اس بالغ العقلی کی ضرورت ہوگی کہ لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جس طرح اپنی زندگیاں گزارنا چاہیں گزاریں۔ کہ لوگ اگر کسی قدیم زمانے کی فرسودہ روایات کے تحت اپنی زندگیاں بسر کرنا چاہتے ہیں تو ان پہ گولیاں چلانے سے وہ اپنے خیالات میں اور پختہ ہوں گے۔ انہیں راہ راست پہ لانے کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں ان کے حال پہ چھوڑ دیا جائے۔ اور خود ایک ایسا منصف معاشرہ قائم کیا جائے جو واضح طور پہ قدامت پسندوں کے رائج کردہ نظام سے بہتر ہو۔ جب کبھی ایک منصف، خوشحال معاشرہ ایک فرسودہ، ناکارہ معاشرے کے برابر میں موجود ہوگا تو وقت کے ساتھ ساتھ فرسودہ، ناکارہ معاشرہ خود اپنے اندر سے ٹوٹ جائے گا، فنا ہوجائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کا صرف ایک یہی موثر طریقہ ہے۔

تصویر از
Livius


Labels: , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?