Friday, May 05, 2023

 

کراچی کس نے بنایا؟

 



کراچی کس نے بنایا؟

 

کچھ کچھ عرصے بعد سوشل میڈیا پہ یہ بحث دیکھنے میں آتی ہے کہ کراچی کس نے بنایا۔ اس بحث کے پیچھے دو گروہ کارفرما نظر آتے ہیں۔ ایک گروہ وہ ہے جس کا کہنا ہے کہ کراچی سنہ سینتالیس کے بعد کراچی آنے والوں نے بنایا ہے۔ جب کہ دوسرا گروہ یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ کراچی سندھ کا ایک پرانا شہر تھا۔ سنہ سینتالیس کے بعد موجودہ بھارت سے آنے والوں نے اس شہر کو تباہ و برباد کردیا۔

 

کراچی کس نے بنایا؟

مختصر جواب یہ ہے کہ کراچی انگریزوں نے بنایا۔

 

مفصل جواب طویل ہے۔

یورپی نوآبادیاتی طاقتوں اور بالخصوص انگریز کے آنے سے پہلے ہمارے علاقے میں  ساحلی بستیاں زیادہ اہم نہیں خیال کی جاتی تھیں۔ سمندری تجارت نہ ہونے کے برابر تھی۔ ہمارے علاقے یعنی جنوبی ایشیا میں تجارت زمینی راستوں سے ہوتی تھی اور سمندر کے ساتھ بسنے والی آبادیاں ماہی گیر بستیوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی تھیں۔  رنگون سے لے کلکتہ، بمبئی اور کراچی تک یہی حال تھا۔

زمینی تجارت کے راستے ہمارے علاقوں سے نکل کر، شمال میں جا کر ریشم رستوں سے مل جاتے تھے۔ ریشم راستے تجارتی قافلوں کے وہ راستے تھے جو چین سے مشرق وسطی اور یورپ کے ساتھ تجارت میں استعمال ہوتے تھے۔

یورپی نوآبادیاتی طاقتوں کی آمد سے پہلے ہمارے علاقوں میں وہ بستیاں اہم تھیں جو بڑی زرعی اراضیوں کے ساتھ جڑی ہوتی تھیں اور عموما ایسی ہی کوئی بستی دارالحکومت بنتی تھی اور یوں شہر بننا شروع ہوتے تھے۔ زراعت سے جڑے شہروں کی مثالوں میں موجودہ برما کا قدیم دارالحکومت مانڈلے یا ہندوستان کا دارالحکومت دہلی یا انگریز کے آنے سے پہلے سندھ کا دارالحکومت حیدرآباد شامل ہیں۔

انگریز کیونکہ سمندری راستے سے ہمارے علاقے میں آیا اس لیے انگریز کے لیے ساحلی بستیاں اہم تھیں۔ انہیں اسی راستے سے واپس وطن جانا ہوتا تھا۔ اور اسی وجہ سے نوآبادیاتی طاقتوں نے ساحلی بستیوں کو جدید شہروں کی صورت میں تشکیل دیا اور یہاں ایسی بندرگاہیں بنائیں جہاں بڑے بحری جہازوں کی آمد و رفت ممکن ہوسکی۔

سنہ 1843 میں تالپوروں کو شکست دینے کے بعد انگریزوں نے حیدرآباد کے بجائے کراچی کو سندھ کا درالحکومت بنادیا۔ واضح رہے کہ سنہ 1857 کی جنگ آزادی تک نہر سوئیز تعمیر نہیں ہوئی تھی اور انگریز جہاز پورے افریقہ کا چکر کاٹ کر جنوبی ایشیا پہنچتے تھے۔ سنہ 1869 میں نہر سوئیز کی تعمیر مکمل ہونے پہ صورتحال تبدیل ہوگئی اور انگریزوں کے لیے جنوبی ایشیا کی مغربی بندرگاہیں اہمیت اختیار کر گئیں۔ کراچی کی بندرگاہ جنوبی پنجاب سے حاصل ہونے والی کپاس کی تجارت کے لیے بہت اہم ہوگئی۔ انگریزوں نے کراچی کو ایک جدید شہر کی شکل دی اور کراچی کی بڑھتی اہمیت کی وجہ سے اندرون سندھ اور گجرات سے مخیر تاجر ]جن میں محمد علی جناح کے والد بھی شامل تھے[ وہاں آکر بسنا شروع ہوئے۔

انگریز کی جنوبی ایشیا سے روانگی کے وقت جن علاقوں کو پاکستان میں شامل ہونا تھا وہاں لاہور اور ڈھاکہ دو اہم شہر تھے مگر جناح نے کراچی کو پاکستان کا دارالحکومت بنانے پہ زور دیا اور یوں سنہ سینتالیس میں ننھا شہر کراچی ایک وسیع نوزائیدہ ریاست کا دارالحکومت بن گیا۔

قیام پاکستان کے بعد جو لوگ موجودہ بھارت سے یہاں آئے وہ کراچی کے دارالحکومت ہونے کی وجہ سے یہاں آئے۔

یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ انیس سو سینتالیس کے بعد پاکستان کے دارالحکومت کراچی میں اور بھارت کے دارالحکومت دہلی میں آبادی کا تناسب یکسر تبدیل ہو گیا۔ سنہ سینتالیس کےبعد دہلی راتوں رات ایک پنجابی شہر بن گیا کیا جب کہ کراچی میں اترپردیش، سی پی، اور بہار سے لاکھوں کی تعداد میں آنے والوں کی وجہ سے کراچی کے سندھی اور گجراتی بولنے والے شہری اقلیت میں تبدیل ہوگئے۔

دنیا کے دوسرے بڑے شہروں کی طرح کراچی بھی مستقل تبدیل ہورہا ہے۔ آج [سنہ 2023 میں[ کراچی میں اردو کے بعد سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پشتو ہے ۔

 

A short history of Karachi

 


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?