Saturday, October 01, 2022
یٹا، چوٹ تو نہیں لگی؟
ماں کی ممتا کے موضوع پہ ایک پرانی کہانی نئے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیے۔
یٹا، چوٹ تو نہیں لگی؟
مجھے تم سے محبت ہے۔ اس نے اپنی محبوبہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے یقین دلایا۔
تمھیں مجھ سے کتنی محبت ہے؟ محبوبہ نے پوچھا۔
اتنی محبت کہ میں تمھیں پانے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہوں۔ اس نے جواب دیا۔
کچھ بھی؟ محبوبہ نے پوچھا۔
ہاں، کچھ بھی۔ تم کہہ کر تو دیکھو۔ اس نے اعتماد سے جواب دیا۔
اچھا اگر یہ بات ہے تو ایک طشتری میں اپنی ماں کا دل لا کر مجھے دکھائو۔ محبوبہ نے ایک ایک لفظ توڑ کر کہا تاکہ کسی قسم کا ابہام نہ رہے۔
وہ اس عجیب و غریب فرمائش پہ پریشان ہوگیا۔
جب وہ بوجھل قدموں سے گھر پہنچا تو ماں دروازے میں کھڑی اس کا انتظار کر رہی تھی۔ ماں نے بھانپ لیا کہ بیٹا پریشان ہے۔ ماں نے پوچھا "بیٹا، کیا پریشانی ہے؟"
اس نے کوئی جواب نہ دیا اور چپ چاپ اپنے کمرے میں چلا گیا۔
اس نے رات کا کھانا ماں کے ساتھ بیٹھ کر کھایا مگر بالکل خاموش رہا۔ اگلی صبح پھر وہی منظر تھا۔ بیٹا پریشان نظر آتا تھا۔ ماں سے برداشت نہ ہوا۔ ماں نے روتے ہوئے بیٹے سے کہا، "بیٹا مجھ سے تمھاری پریشانی نہیں دیکھی جاتی۔ میرے سر کی قسم مجھے بتا دو بات کیا ہے۔"
بیٹے نے مجبور ہو کر ماں کو سب کچھ صاف صاف بتا دیا۔
یہ ماجرا سننے کے بعد ماں کے ماتھے پہ ایک بل بھی نہ پڑا۔ اس نے کہا،
"ارے، میرے پیارے بیٹے، اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے؟ تمھاری خوشی میں ہی تو میری خوشی ہے۔ اور تمھاری خوشی اپنی محبوبہ کو حاصل کرنے میں ہے۔ تو اٹھائو سب سے بڑا خنجر۔ مجھے مار کر میرا دل نکال لو اور اس دل کو اپنی محبوبہ کے سامنے پیش کردو۔"
ماں کی یہ بات سن کر اس کے پسینے چھوٹ گئے۔ وہ پلٹا اور اپنے کمرے میں چلا گیا۔
دو دن گزر گئے۔ وہ صرف کھانے کے وقت کمرے سے باہر نکلتا اور خاموشی سے کھانا کھا کر واپس اپنے کمرے میں چلا جاتا۔ وہ مستقل بستر پہ پڑا چھت کو تکتا رہتا۔
تیسرے روز صبح ہوئی اور دن چڑھ آیا۔ کھڑکی سے آنے والی سورج کی کرنیں اسے تنگ کرنے لگیں تو وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا۔ ماں تو ہر روز صبح اٹھا دیتی ہے اور ناشتے پہ بلاتی ہے۔ آج کیا ہوا؟ ماں نے مجھے کیوں نہیں اٹھایا؟ وہ انہیں خیالات میں الجھا اپنے کمرے سے نکلا اور ماں کے کمرے میں جا پہنچا۔ وہاں پہنچ کر اس نے جو کچھ دیکھا اسے دیکھ کر اس کی چیخ نکل گئی۔ اس کی ماں کی لاش ایک رسی کے ذریعے پنکھے سے لٹک رہی تھی۔ لاش کے قریب ہی ایک پرچہ پڑا تھا۔ پرچے پہ لکھا تھا۔
میرے پیارے بیٹے، تم ہی میرا سب کچھ ہو۔ مجھ سے تمھاری پریشانی نہیں دیکھی جاتی۔ میں تمھاری خوشی کے لیے تمھارا کام آسان کرہی ہوں۔ خودکشی کر کے میں نے اپنے آپ کو مار لیا ہے۔ اب تم ہمت کر کے میرا سینہ چاک کرو اور میرا دل نکال کر اپنی محبوبہ کو پیش کردو۔ جب میرا دل پا کر تمھاری محبوبہ خوش ہوجائے گی اور خوشی سے تمھیں گلے لگا لے گی اور اس چاہت پہ تم مسکرا اٹھو گے تو وہ لمحہ بہت خوب صورت ہوگا۔ میں تمھاری اس مسرت کے بارے میں سوچ کر ہی خوش ہوں۔
اور پھر یوں ہی ہوا۔ وہ اپنی ماں کا دل لے کر اپنی محبوبہ کے گھر کی طرف دوڑا۔ تیز قدموں سے چلتے، راستے میں ایک پتھر سے اٹک کر وہ گر پڑا۔ طشتری میں رکھا دل اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر زمین پہ جا پڑا۔
پھر دل سے آواز آئی، بیٹا، چوٹ تو نہیں لگی؟
Tags:
Bring me your mother's heart
Mother's heart for the lover