Sunday, October 23, 2016

 

جنوبی ایشیا میں علیحدگی پسند تحریکیں


یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پہ بنا تھا۔ سنہ سینتالیس میں بننے والا پاکستان جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی جدا شناخت کے نام پہ بنا تھا۔ سنہ سینتالیس میں بننے والا پاکستان سنہ اکہتر میں ختم ہوگیا۔ اس وقت یہ بات ثابت ہوگئی کہ ایک ملک کے قائم رہنے کے لیے صرف اتنا کافی نہیں ہے کہ وہاں کا مذہبی اکثریتی گروہ خطے کے دوسرے بڑے گروہ سے جدا شناخت رکھتا ہو؛ کہ معاشرے میں عدل ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہر شخص کو اطمینان ہو کہ ریاست کے معاملات میں اس کی مرضی کا دخل ہے۔
سنہ اکہتر کے بعد بچ جانے والا پاکستان ایک الگ طرح کی ریاست ہے۔ اس ریاست میں موجود جغرافیائی خطے کے لوگ صرف اور صرف رضاکارانہ طور پہ اس ریاست کا حصہ ہیں۔ یعنی یہ بالکل اسی نوعیت کا ملک ہے جس طرح کا ملک سنہ سینتالیس میں بننے والا بھارت تھا۔
اور اگر موجودہ ریاست میں [پاکستان یا بھارت میں] موجود کسی جغرافیائی خطے کے لوگ اس ریاست کا حصہ نہ رہنا چاہیں تو؟ تو ہونا تو وہی چاہیے جو مہذب دنیا میں ہوتا ہے؛ جو یوکے میں ہوا [اسکاٹ لینڈ کا ریفرنڈم] یا جیسا کینیڈا میں ہوا [کیوبیک کر ریفرینڈم]۔ مگر پورے جنوبی ایشیا میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔ یہاں علیحدگی کا نعرہ خون میں نہلانے کے بعد ہی قبول کیا جاتا ہے۔ [یا بعض اوقات خون میں نہلانے کے بعد رد کردیا جاتا ہے، جیسا کہ خالصتان کے سلسلے میں ہوا۔] ایسی صورت میں علیحدگی پسندوں کو یہی مشورہ دیا جاسکتا ہے کہ وہ خاموشی سے اپنا کام کرتے رہیں۔ اپنے لوگوں کی معاشی بہتری کے لیے کام کریں اور اپنا پیغام معاشرے میں عام کرتے رہیں۔ اگر وہ ایسا کرتے رہے تو اس بات کا عین امکان ہے کہ وہ اپنے علاقے کو بقیہ ملک سے اس قدر مختلف بنا دیں گے کہ ان کے علیحدگی کے نعرے کو زبردست اخلاقی برتری حاصل ہوگی اور اس وقت ترقی یافتہ دنیا ان کے علاقے کو بقیہ کوڑے سے علیحدہ کرنے میں ان کی مدد کرے گی۔

Labels:


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?