Sunday, October 02, 2016
ادا جعفری کا بچپن
اکتوبر دو، دو ہزار پندرہ
چند روز پہلے لکھا ایک خیال
آج ایک سفرنامے پہ کام کرتے ہوئے مجھے ادا
جعفری بہت بہت ترس آیا
مجھے اس نو سالہ بچی پہ بہت ترس آیا جو احاطے
کی چہاردیواری میں لگے بڑے گیٹ کو حسرت سے دیکھتی تھی۔ اس بچی کو بتایا گیا تھا کہ
اب وہ بڑی ہوگئی ہے۔ اسے اب اس چہاردیواری کے اندر ہی رہنا ہے۔ اس سے کہا گیا کہ
لڑکیاں بڑی ہوجائیں تو باہر کی دنیا ان کے لیے بہت خطرناک ہوجاتی ہے۔ اور وہ ننھی
لڑکی حیران تھی کہ ایسا کیوں ہے۔ یہ دنیا کیسی خوب صورت، رنگا رنگ ہے۔ اپنے ساتھ
کے لڑکوں کی طرح وہ کیوں باہر جا کر اس دنیا کو نہیں دیکھ سکتی؟