Thursday, December 10, 2015

 

مائونٹ گیمبئیر سے ایڈی لیڈ



ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار دو سو اٹھاون

دسمبر چھ، دو ہزار پندرہ


مائونٹ گیمبئیر سے ایڈی لیڈ



مائونٹ گیمبئیر سے ایڈی لیڈ جاتے ہوئے ہم مستقل شمال مغرب کی طرف بڑھ رہے تھے۔ کرائے کی گاڑی میں ایک درد سر مستقل ہمارے ساتھ تھا اور وہ یہ کہ گاڑی میں پیٹرول کہاں سے بھروایا جائے۔ یہ فیصلہ اس لیے اہم تھا کہ آسٹریلیا میں پیٹرول کی قیمت امریکہ میں پیٹرول کی قیمت سے زیادہ تھی اور مختلف پیٹرول کمپنیاں مختلف نرخ پہ پیٹرول بیچ رہی تھیں۔ ہم نے غور کیا کہ کبھی ایک کمپنی کے نرخ کم ہوتے ہیں اور کبھی دوسری کے۔ ترکیب یہی سمجھ میں آئی کہ جب گاڑی کی ٹنکی میں پیٹرول نصف سے نیچے ہو تو راستے میں آنے والے پیٹرول پمپ کو دیکھتے چلے؛ جہاں نرخ کم نظر آئیں وہیں رک کر پیٹرول بھروالو۔
اب تک کے زمینی سفر میں ہمیں یہ بھی اندازہ ہوچکا تھا کہ امریکہ کی شاہراہوں پہ چلتے ہوئے راستے میں جیسے ریسٹ ایریا آتے ہیں ایسے ریسٹ ایریا آسٹریلیا میں نظر نہیں آتے۔ آسٹریلیا کے بیشتر ریسٹ ایریا میں حاجت خانے کی سہولت نہیں ہوتی۔ یار لوگ اپنی آسانی دیکھتے ہوئے ریسٹ ایریا کے آس پاس موجود جھاڑیوں میں جا کر اپنی حاجت پوری کر لیتے ہیں۔ مگر یتیم سے یتیم ریسٹ ایریا میں بھی ایک کوڑے کا ڈبہ ضرور ہوتا ہے جسے آپ کوڑا تلف کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
ایڈی لیڈ میں ہمارا قیام ٹول گیٹ موٹل میں تھا جو مرکز شہر سے کافی فاصلے پہ تھا۔ ایڈی لیڈ پہنچتے پہنچتے سہ پہر ہوچکی تھی مگر ہم مرکز شہر پہنچ کر اس قصبے سے جلد از جلد بھرپور تعارف چاہتے تھے۔ مرکز شہر جانے کی ایک دوسری عملی وجہ یہ تھی کہ رات کے کھانے کے ساتھ اگلی صبح کے ناشتے کا انتظام کرنا تھا۔ جن لوگوں کو اب تک یہ ترکیب نہیں معلوم انہیں اب اس تحریر کو پڑھ کر معلوم ہوجائے کہ ہوٹل کے کمرے میں موجود چائے یا کافی بنانے کی کیتلی کو انڈے ابالنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کیتلی کا منہ کھول کر انڈوں کو احتیاط سے کیتلی میں ڈالیں اور کیتلی کو چالو کریں۔ کیتلی میں پانی کے دو ابال میں انڈے اچھی طرح تیار ہوجاتے ہیں۔ ہم نے آسٹریلیا کے مہینے بھر کے سفر میں اسی ترکیب سے صبح کے ناشتے کا بھرپور انتظام کیا۔
ہم نے ایڈی لیڈ کے مرکز شہر میں گاڑی کھڑی کی تو  سورج ڈوبا چاہتا تھا۔ ہم ایڈی لیڈ کی مشہور گوگر اسٹریٹ پہ چہل قدمی کرنے کے لیے پہنچ گئے۔ وہاں بہت سی دکانوں پہ چینی زبان لکھی تھی۔ آسٹریلیا میں ریستوراں میں کھانا کھانا مہنگا سودا ہے اس لیے وہاں کھانے پینے کی ایسی جگہوں پہ وہ رش نظر نہیں آتا جیسا رش امریکہ کے کھاجاخانوں میں نظر آتا ہے۔
سردیوں کے دن تھے اور کچھ کچھ دیر بعد بارش ہورہی تھی۔ ایسے موسم میں لوگ اپنے گھروں کو جانے کی جلدی میں نظر آتے تھے۔ سورج ڈوبا، اندھیرا بڑھا تو فٹ پاتھوں پہ پیدل چلنے والوں کی تعداد تیزی سے گھٹنا شروع ہوگئی۔ ہمیں اگلے روز ایڈی لیڈ سے ایلس اسپرنگس جانا تھا اس لیے ایڈی لیڈ سے بھرپور تعارف ایلس اسپرنگس سے واپسی تک کے لیے موقوف کیا۔
رات کے کھانے میں ہماری مدد کے لیے ایک دفعہ پھر امریکہ سامنے آیا۔ وہ منگل کا روز تھا اور ہر منگل کے ایف سی میں مرغی کے آٹھ ٹکڑے ارزاں قیمت پہ دستیاب ہوتے تھے۔ ہم نےمرکز شہر سے ہوٹل جاتے ہوئے راستے میں پہلے روٹی، دودھ، پھل، وغیرہ کا انتظام کیا اور پھر ایک کے ایف سی سےمرغی کے ٹکڑوں کا ڈبہ بھی ساتھ لے لیا۔ ہوٹل کے کمرے میں پہنچ کر مرغی کے ٹکڑوں کو ڈبے سے نکالا تو ایک ٹکڑا کم پایا۔ کے ایف سی  میں کام کرنے والی جس لڑکی نے اس ڈبے میں مرغی کے ٹکڑے بھرے تھے وہ کم عمر نظر آتی تھی۔ ہم نے اس کم تول کو کے ایف سی کی بے ایمانی کے بجائے اس لڑکی کی ناتجربہ کاری کے کھاتے میں ڈالا اور کھانا کھانے بیٹھ گئے۔
ٹول گیٹ موٹل کا مینیجر ایک چھوٹے قد کا ادھیڑ عمر شخص تھا۔  اس کی رہائش وہیں ہوٹل میں استقبالیے کے ساتھ موجود ایک اپارٹمنٹ میں تھی۔ شام کے وقت وہ اپنے کتے کو ٹہلانے کے لیے سامنے والے پارک میں گیا تھا۔ ہمیں کیونکہ ایلس اسپرنگس سے ایڈی لیڈ واپس آنا تھا اس لیے ہم نے ایڈی لیڈ میں واپسی کی ہوٹل ریزرویشن بھی ٹول گیٹ موٹل ہی میں کروائی تھی۔ ہم نے مینیجر کو بتایا کہ ہم چند دن کے لیے ایڈی لیڈ میں نہیں ہوں گے مگر ایڈی لیڈ واپس پہنچ کر اسی ہوٹل میں ٹہریں گے، اس لیے اگر ہم ہوٹل میں گاڑی چھوڑ کر چلے جائیں تو امید ہے کہ اسے کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ ہمارا خیال تھا کہ شاید مینجر گاڑی کھڑی کرنے کا کوئی معاوضہ لے گا مگر اس نے کوئی ایسی بات نہ کی۔ اس نے صرف یہ سمجھا دیا کہ ہمیں گاڑی ہوٹل کی پارکنگ میں ایک دور کنارے میں کھڑی کرنی ہوگی۔ یہ معاملہ نمٹانے کے بعد ہم اب مکمل پرسکون تھے۔ اب ہم بے فکری سے ایلس اسپرنگس کے لیے روانہ ہوسکتے تھے۔



Comments:
kia recipe btai h anda ubalny ki. an other amazing piece.
 
Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?