Tuesday, June 16, 2015
نیا پاکستان، پاکستان سے باہر ہے
جون تیرہ، دو ہزار پندرہ
ایک فکر کے سلسلے کا کالم
کالم شمار دو سو پینتالیس
نیا پاکستان، پاکستان سے باہر ہے
عمران خان ایک عرصے سے جس نئے پاکستان کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ بہت عرصہ پہلے بن چکا ہے اور روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ مگر افسوس کہ وہ نیا پاکستان، پاکستان کے جغرافیے سے باہر ہے۔ یا شاید یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ نیا پاکستان بیشتر طور پہ پاکستان سے باہر ہے، جب کہ یہ تھوڑا سا پاکستان کے اندر بھی ہے۔ پاکستان کے اندر جو نیا پاکستان ہے اسے عرف عام میں سول سوسائٹی کہا جاتا ہے۔ نئے پاکستان کے لوگ مذہبی انتہا پسندی سے تنگ ہیں، یہ پڑھے لکھے ہیں، سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہیں، اور پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ افسوس صرف یہ ہے کہ اس نئے پاکستان کے بیشتر لوگ پاکستان کی حدود سے باہر رہتے ہیں۔ اسی نئے پاکستان نے پچھلے انتخابات میں عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا تھا مگر کیا کیجیے کہ انتخابات سوشل میڈیا پہ نہیں بلکہ پاکستان کی حدود کے اندر زمین پہ ہورہے تھے۔ پاکستان کی حدود کے اندر زمین پہ جو بیشتر پاکستان بستا ہے وہ نئے پاکستان والوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ مگر وہ پاکستان اصل زمینی حقیقت ہے۔ یہ وہ پاکستان ہے جو مستقل مذہبی انتہا پسندی کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے۔ یہ پرانا پاکستان کسی بھی نئی سوچ کے خلاف ہے اور جو شخص اس پرانے پاکستان کے مذہبی رجحانات کے خلاف کوئی بات کرے یہ پرانا پاکستان اس کا جانی دشمن بن جاتا ہے۔ آج یعنی سنیچر، جون تیرہ، جاوید غامدی صاحب مقامی مسجد میں تشریف لائیں گے۔ نیا پاکستان ان کو یقینا ہاتھوں ہاتھ لے گا۔ جاوید غامدی صاحب ایک اسلامی عالم ہیں مگر ان کا تعلق نئے پاکستان سے ہے چنانچہ پرانے پاکستان نے غامدی صاحب کو جلاوطنی پہ مجبور کردیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جبران ناصر امریکہ کا دورہ کررہے تھے۔ جبران ناصر کو بھی نئے پاکستان نے امریکہ میں ہاتھوں ہاتھ لیا، مگر پرانے پاکستان میں جبران ناصر کی جان کو خطرہ ہے۔
بات اتنی سی ہے کہ لاقانونیت نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔ اگر نئے پاکستان کو پرانے پاکستان میں کوئی جگہ بنانی ہے تو اسے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کرنی ہوگی۔ اگر قانون کی بالادستی پورے پاکستان میں بیک وقت قائم نہیں کی جاسکتی تو نئے پاکستان کو پرانے پاکستان میں ایک جگہ ایسی بنانی ہوگی جہاں نیا پاکستان قلعہ بند ہو کر محفوظ رہ سکے اور ان سارے لوگوں کو اپنی امان میں لے سکے جو پرانے پاکستان سے بھاگ کر کہیں دور جانا چاہتے ہیں۔
Labels: Javed Ahmad Ghamidi, Naya Pakistan