Saturday, August 23, 2014

 

قیام خلافت مبارک ہو



جولاءی بارہ،  دو ہزار چودہ



ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ایک سو  ستانوے


قیام خلافت مبارک ہو



سوچا تھا کہ آج ہلکا پھلکا کالم لکھوں گا، مگر کیا کیجیے کہ دل فگار خبروں سے پہلوتہی ممکن نہیں۔
یہ دنیا رنگا رنگ ہے۔ اس میں بیک وقت بہت کچھ ہورہا ہے۔ ایک طرف رنگ رلیاں ہیں تو دوسری جگہ جنگ ہے، لوگ مر رہے ہیں۔ اور جو بم اور گولیوں سے نہ مرے وہ خوف سے مرے جاتے ہیں؛ ان کی زندگیاں قابل ترس ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کوءی لٹیرا بھری پستول کنپٹی پہ رکھ دے تو چپ چاپ اس کو سب کچھ دے دو اور ایسا یوں کرو کہ وہ لمحہ تمھاری کمزوری کا لمحہ ہے، اس لمحے میں دوسرا تم پہ پوری طرح حاوی ہے، طاقت کا توازن ہرگز تمھارے حق میں نہیں کہ تم کوءی لڑاءی مول لو۔ وہ جو غزا اور مغربی کنارے میں محصور ہیں ان کے لیے بھی یہی پیغام ہے۔ مت لڑو کیونکہ طاقت کا توازن بگڑا ہوا ہے، تم مجبور اور بے کس ہو اور دوسرا تم پہ پوری طرح حاوی ہے۔ ایسی صورت میں لڑنا محض نقصان کا سودا ہے۔ مت لڑو۔ اپنی ساری تواناءی اپنے آپ کو  مضبوط کرنے میں صرف کرو۔ اس وقت کا انتظار کرو جب طاقت کا توازن تمھارے حق میں ہوجاءے۔
اور اب آءیے آج کے موضوع کی طرف۔
مرزا ودود بیگ سے تو آپ یقینا واقف ہوں گے۔ ہمارے یہ بزرگ اعلی مرتبہ مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی صاحب کے ہم زاد ہیں۔ اردو مزاح کے پرستاروں کے لیے آنے والی یوسفی صاحب کی آخری کتاب آب گم کے بعد غالبا یوسفی صاحب کے تعلقات مرزا ودود بیگ سے کشیدہ ہیں۔ یہی کچھ دیکھتے ہوءے میں نے بیگ صاحب سے رسم و راہ بڑھاءی ہے۔ مرزا ودود بیگ میری ناقص لکھاءی پہ ناگواری کا اظہار بھی فرماتے ہیں اور ساتھ ساتھ حکمت کے موتی بھی بکھیرتے جاتے ہیں۔
دو دن پہلے میں مرزا ودود بیگ کے پاس مبارک، سلامت کرتا پہنچا تو وہ اپنے پوپلے منہ میں پان کی گلوری دباءے چھت تک رہے تھے۔ میرے آنے پہ ایک نگاہ بے اعتناءی مجھ پہ ڈالی اور پھر چھت کی طرف دیکھتے ہوءے پوچھا، "کیوں میاں؟ کس بات کی مبارک باد؟"
میں نےکہا، "مرزا صاحب، مبارک ہو عراق اور شام کے ایک بڑے حصے میں خلافت قاءم ہوگءی ہے۔" بیگ صاحب بولے، "میاں، اسے آپ خلافت نہ کہیے۔ وہاں جو کچھ ہورہا ہے اسے کراچی کی زبان میں خلیفہ گیری کہتے ہیں۔" میں بھی اپنا مقدمہ سوچ کر آیا تھا۔
"خلافت کہیں یا خلیفہ گیری، اصل بات یہ ہے کہ اس علاقے میں اس طرح کی 'اسلامی' حکومت قاءم ہوگءی ہے جس قماش کی 'اسلامی حکومت' کی خواہش پاکستان میں رہنے والے بہت سے لوگ رکھتے ہیں۔ مرزا صاحب، آپ کو یقینا ایسے لوگ ملے ہوں گے جن کا کہنا ہوتا ہے کہ جمہوریت مغرب کی دین ہے اور اس کا ہماری اقدار سے ذرہ برابر کوءی تعلق نہیں۔ ہمارے لیے درست طرز حکومت خلافت ہے اور ہم خلافت ہی چاہتے ہیں۔ مرزا صاحب، خلافت، خلافت کا شور مچانے والے یہ لوگ اب ہماری جان چھوڑ کر وہاں چلے جاءیں گے جہاں خلافت قاءم ہوچکی ہے۔ ان خلافت پرستوں کے جانے کے بعد ہم لوگ سکون کا سانس لیں گے اور ملک میں سیاسی استحکام لوٹ آءے گا۔ بس اسی چیز کی مبارکباد دینے حاضر ہوا ہوں"، میں نے اپنا استدلال پیش کیا۔
اس وقت تک مرزا ودود بیگ کا منہ پان کی پیک سے پوری طرح بھر چکا تھا۔ انہوں نے اپنی پلنگ کے نیچے سے اگال دان نکالا اور پان کی پیک اس میں تھوکنے کے بعد گویا ہوءے، "میاں، یا تو آپ نادان ہیں، یا بلاوجہ کی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ 'اسلامی حکومت' اور 'خلافت' کا نعرہ لگانے والے یہ لوگ کہیں نہیں جاءیں گے؛ یہ یہیں آپ کے سینے پہ مونگ دلیں گے۔ میاں، ان کا اسلام مار، پیٹ، تشدد، ہاتھ کاٹنے، سر قلم کرنے، اور تاریخی عمارتیں تباہ کرنے کا اسلام ہے۔ اگر یہ اپنے اعمال سے آپ کو گرویدہ کرنا چاہتے تو کچھ بنا دیتے، کچھ کر کے دکھاتے۔ وہ دن گءے جب خلافت میں کنویں کھدتے تھے، یتیم خانے بناءے جاتے تھے، پل اور عمارتیں تعمیر ہوتی تھیں۔ ان کی خلافت کچھ بنانے میں نہیں بلکہ دوسروں کا بنایا ہوا بگاڑنے میں ہے۔ یہ اسی طرح 'اسلامی حکومت' کا نعرہ لگاتے ہوءے ملک کو تباہ وہ برباد کرتے جاءیں گے۔ جاءو میاں، چلتے بنو؛ کیوں میرا وقت ضاءع کرتے ہو؟"
اس آخری جملے کو سن کر میں کھسیانی ہنسی ہنستا ہوا مرزا ودود بیگ کی بیٹھک سے نکل آیا۔
میں مرزا ودود بیگ کی عزت کرتا ہوں مگر ساتھ ہی ان کی قنوطیت سے تنگ بھی ہوں۔ عراق اور شام کے علاقے میں قاءم ہونے خلافت کے بعد میں پوری امید کرتا ہوں کہ تحریک طالبان، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، حزب التحریر اور وہ تمام مذہبی جماعتیں جو خلافت کی صورت میں ایک 'سچی اسلامی حکومت' کا خواب دیکھ رہی تھیں، اب پاکستان چھوڑ کر عراق اور شام میں قاءم ہونے خلافت میں جا بسیں گی۔ پاکستان میں رہنے والے وہ سارے لوگ جو جمہوریت سے تنگ ہیں اور خلافت چاہتے ہیں فورا سے پیشتر ابوبکر البغدادی کی خلافت کی طرف کوچ کرجاءیں گے۔ اور یہ سارے لوگ وہاں پہنچ کر خلافت کو مضبوط کریں گے تاکہ پوری دنیا اس 'سچی اسلامی ریاست' کا نمونہ دیکھ سکے اور عش عش کرتے ہوءے اپنے اپنے علاقوں میں بھی اسی طرح کی 'اسلامی حکومت' قاءم کرنے کی خواہش کرے۔


Labels:


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?