Wednesday, August 20, 2014

 

جنگ کے اہداف کی وضاحت ضروری ہے

جون تیرہ سے اگست سترہ تک سفر میں رہا۔ اس درمیان اس بلاگ پہ تازہ مواد نہ ڈال سکا۔ البتہ ہفتہ وار کالم لکھنے کا کام جاری تھا۔ اب موقع ملا ہے تو پرانے کالم یہاں شاءع کررہا ہوں.




جون باءیس،  دو ہزار چودہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ایک سو  چورانوے


جنگ کے اہداف کی وضاحت ضروری ہے


اس وقت سفر میں ہوں اس لیے پاکستان کی خبریں باقاعدگی سے نہیں دیکھ پاتا اور پڑھ پاتا۔ جس علاقے میں سفر کررہا ہوں وہاں کی سب سے اہم خبریں فٹ بال کے مقابلوں سے متعلق ہیں۔ اس کے باوجود، لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجیے۔ ضرب عضب سے متعلق جہاں ایک طرف اطمینان ہے کہ شکر ہے کہ ریاست کو بالاخر ہوش آیا؛ شکر ہے کہ ریاست نے ان غریب اور بے گناہ لوگوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جن کو مارنے والے اسلام کے نام پہ فساد پھیلا رہے ہیں؛ وہیں دوسری طرف اس جنگ سے وابستہ خدشات ہیں۔ خدشات اس متعلق ہیں کہ اس جنگ کے اہداف واضح نہیں ہیں۔ اور جس عمل کا ہدف واضح نہ ہو اس کا کوءی طے شدہ انجام نہیں ہوتا۔ خدشہ یہ ہے کہ کہیں یہ بے ہدف جنگ پھیلتی ہی نہ چلی جاءے۔
تو آءیے ریاست کی طرف سے جنگ کے اہداف واضح کریں۔ اس جنگ کا سب سے بڑا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ پورے ملک میں قانون کی حکمرانی ہو اور اس بات کا کوءی گنجاءش نہ ہو کہ کوءی گروہ اپنے طور پہ لوگوں کی عسکری تربیت میں ملوث ہو۔
اس جنگ کا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ پاکستان کے لوگوں پہ یہ بات واضح ہوجاءے کہ آخرت کے فیصلے، آخرت کے لیے چھوڑ دیے جاءیں اور کوءی شخص یا گروہ اپنے طور پہ اسلام کا چیمپءین بن کر دوسروں کو نہ بتاءے کہ کس کا اسلام درست ہے اور کس کا نہیں۔ 
اور اس جنگ کا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ ماضی میں ریاست نے اسلام کے نام پہ جو غلط فیصلے کیے ہیں انہیں کالعدم قرار دیا جاءے۔ ریاست کو لوگوں کے مذہبی اعتقادات میں جھانکنے اور ان کے 'صحیح' یا 'غلط' ہونے کا فیصلہ کرنے کی کوءی ضرورت نہیں ہے۔
ضرب عضب کو زمین پہ لڑنے کے ساتھ ساتھ میڈیا میں بھی بھرپور طریقے سے لڑنا ہوگا۔ یہ بالکل واضح کرنا ہوگا کہ یہ جنگ صرف ان لوگوں کے خلاف ہے جو آتشیں اسلحے کے زور پہ اپنی پسند کے عقاءد دوسروں پہ تھوپنا چاہتے ہیں۔ جہاں جنگ ہورہی ہے وہاں ایسے محفوظ علاقے بنانے ہوں گے جو ہتھیار پھینکے والوں کو سلامتی کی جگہ فراہم کرسکیں۔ اور جو بے گناہ لوگ جنگ کی وجہ سے دربدر ہورہے ہیں ان کی طرف محبت کا ہاتھ بڑھانا ہوگا۔ غرض کہ ہر وہ کام کرنا ہوگا جس سے واضح ہوجاءے کہ ضرب عضب کا نعرہ لگا کر ریاست کے دشمنوں پہ وار کرنے والے لوگ اخلاقی طور پہ ان لوگوں سے بہت بلند ہیں جو اپنی لمبی لمبی داڑھیوں کی وجہ سے بظاہر تو مسلمان نظر آتے ہیں مگر دراصل اسلام اور مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں کہ ان کی مکروہ حرکات کی وجہ سے مسلمان بدنام ہورہے ہیں اور دنیا والے اسلام کے نام  سے نفرت کرنے لگے ہیں۔

Labels: ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?