Monday, March 17, 2014

 

رقص کی ایک خوب صورت شام





مارچ دو،  دو ہزارچودہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ایک سو اٹہتر

رقص کی ایک خوب صورت شام


 
اسلام آباد کی ضلعی عدالت پہ ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی خبر میرے سامنے ہے مگر میں اس افسوسناک واقعے سے چشم پوشی کرتے ہوءے آپ کو رقص کی ایک خوب صورت شام کے بارے میں بتاءوں گا۔ یہ یادگار محفل ملپیٹس میں واقع انڈیا کمیونٹی سینٹر میں آج اتوار، مارچ دو کے روز منعقد ہوءی۔ اس محفل کا اہتمام ٹی سی ایف نامی فلاحی ادارے نے کیا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں قاءم سینکڑوں کی تعداد میں متحرک فلاحی اداروں میں سٹیزن فاءونڈیشن یا ٹی سی ایف ایک قابل ذکر اور قابل فخر نام ہے کہ یہ ادارہ تعلیم کے شعبے میں وہ کام کررہا ہے جس سے کءی علاقوں کے حالات تبدیل ہوتے نظر آرہے ہیں۔ اتوار کی محفل کا مقصد لوگوں کو ٹی سی ایف کی کاوشوں کے بارے میں بتانا تھا۔ اس پروگرام کی نظامت سعیدہ سیوج نے کی۔ پروگرام کے آغاز میں سعیدہ سیوج نے حاضرین کو بتایا کہ ٹی سی ایف سنہ پچانوے سے کام کررہی ہے اور ان کے والدین [محترم امجد نورانی اور محترمہ نجمہ نورانی] ٹی سی ایف سے سنہ ننانوے میں وابستہ ہوءے۔ اس وقت، یعنی سنہ ننانوے تک، ٹی سی ایف پینتیس اسکول بنا چکی تھی جن میں تین ہزار طلبا تعلیم حاصل کررہے تھے۔ جب کہ اب تک، یعنی سنہ ۲۰۱۴، تک ٹی سی ایف کی طرف سے تعمیر کیے جانے والے اسکولوں کی تعداد نوسو دس تک پہنچ چکی ہے اور ٹی سی ایف کے ان اسکولوں میں ایک لاکھ چھبیس ہزار لڑکیاں اور لڑکے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس موقع پہ 'کلوزنگ دا گیپ' نامی ایک مختصر ویڈیو رپورٹ دکھاءی گءی۔ بنگلور میں پیدا ہونے والے ممتاز امریکی صحافی فریڈ ڈے سام لزارو کی اس رپورٹ میں ٹی سی ایف کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس موقع پہ ماءدہ چغتاءی، فراز، اور لءیق چغتاءی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ماءدہ نے بتایا کہ وہ حال میں پاکستان میں ٹی سی ایف کے ایک اسکول بغیر کسی اطلاع کے پہنچیں تھیں اور وہ اسکول کے عملے کے کام سے متاثر ہوءے بغیر نہ رہ سکیں۔ فراز نے بھی حال میں کراچی میں موجود ٹی سی ایف کے ایک اسکول کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے لوگوں پہ زور دیا کہ وہ جب کبھی پاکستان جاءیں تو ٹی سی ایف کے اسکولوں کا معاءنہ کر کے خود دیکھیں کہ ٹی سی ایف کس معیار کا کام کر رہی ہے۔ لءیق چغتاءی نے حاضرین کو بتایا کہ ایک سال پہلے سلیکن ویلی کے مخیر حضرات نے چندے کی جو رقم ٹی سی ایف کو دی تھی اس رقم سے گمبٹ، سندھ میں تین اسکول تعمیر ہورہے ہیں جو اس سال کام شروع کردیں گے۔ ان مختصر تقاریر کے بعد اصل پروگرام شروع ہوا جس کا مرکزی کردار فرح یاسمین شیخ تھیں۔ فرح پنڈت چترش داس کی شاگردہ ہیں اور ایک عرصے سے کتھک رقص کا مظاہرہ امریکہ کے مختلف شہروں میں کررہی ہیں۔ رقص کے ساتھ موسیقی کے لیے طبلے پہ افغان نژاد امریکی نادر سالار تھے، اور سرود پہ بین کونن تھے۔ پہلے مرحلے کے رقص کے مظاہرے کے بعد دونوں موسیقار اسٹیج سے روانہ ہوگءے اور فرح نے ہارمونیم سنبھال لیا۔ اب وہی موسیقار تھیں اور وہی رقاصہ۔ پروگرام کا اگلا حصہ 'سوال جواب' کا تھا جس میں موسیقار اپنی دھن سے رقاصہ کو چیلنج کرتے ہیں اور رقاصہ اپنے فن سے نہ صرف اس چیلنج کا جواب دیتی ہے بلکہ رقص کی تھاپ سے موسیقار کو اپنا فن سنوارنے پہ اکساتی ہے۔ پروگرام کا آخری حصہ رقص کے ذریعے مشہور مصنفہ اندو سندارسن کی لکھی کہانی 'بیسویں بیوی' [دا ٹوءنٹیتھ واءف] کے چیدہ چیدہ حصے بیان کرنے کا تھا۔ اندو سندارسن بھارت کی نسیم حجازی ہیں۔ وہ مشہور تاریخی واقعات کو اپنے تخیل کی پرواز سے کہانی کا روپ دیتی ہیں۔ سندارسن کی ناول 'بیسویں بیوی' مغل بادشاہ جہانگیر اور مہرالنساء کی اول ملاقات سے شادی تک، اور مہرالنساء کے حکومتی معاملات سنبھال لینے کی کہانی ہے۔ یہ کہانی اس وقت سے شروع ہوتی ہے جب فارسی تاجر غیاث بیگ اپنی سولہ سالہ لڑکی مہرالنساء کے ساتھ مغل بادشاہ اکبر کے دربار میں پہنچتا ہے۔ مہرالنسا کی دلچسپی شہزادہ سلیم میں ہے مگر غیاث بیگ بادشاہ کی ہدایت پہ اپنی لڑکی کی سگاءی علی قلی کے ساتھ کردیتا ہے۔ شہزادہ سلیم چاہتا ہے کہ اس کا باپ اس منگنی کو ختم کروا کر مہرالنساء کی شادی سلیم کے ساتھ کروادے مگر بادشاہ ایسا کرنے پہ راضی نہیں ہوتا۔ اس کہانی میں پھر کءی نشیب و فراز ہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ بہت سالوں بعد، جب شہزادہ سلیم تاجپوش ہوکر مغل بادشاہ جہانگیر بن جاتا ہے تو ایک دفعہ پھر اس کی ملاقات مہرالنساء سے ہوتی ہے جو اس وقت تک بیوہ ہوچکی ہوتی ہے۔ دونوں دلوں میں ایک دفعہ پھر محبت جاگتی ہےاور جہانگیر مہرالنساء کو اپنی بیسویں بیوی کے طور پہ اپنے نکاح میں لے لیتا ہے۔ سندارسن کی کہانی کا چیدہ چیدہ حصہ ارم مشرف نے پڑھ کر سنایا اور فرح یاسمین شیخ نے کہانی کے ہرکردار کی بیتی رقص کی صورت میں بیان کی۔

تصاویر بشکریہ دیپک پلانا۔
 

امیزان ڈاٹ کام سے 'خیال باری' یہاں دستیاب ہے:

امیزان ڈاٹ کام سے آڈیو سی ڈی 'ایٹم بم' اس بالا ربط پہ دستیاب ہے:


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?