Monday, July 15, 2013

 

بارٹ کی ہڑتال، آسیانا حادثہ، تقسیم چوک


 جولاءی چودہ، دو ہزار تیرہ
ایک فکر کے سلسلے کا کالم
 کالم شمار ایک سو چھیالیس

بارٹ کی ہڑتال، آسیانا حادثہ، تقسیم چوک

اس کالم کا عنوان پڑھ کر آپ خیال کر سکتے ہیں کہ بھلا بارٹ کی ہڑتال، آسیانہ اءیرلاءنز کے حالیہ حادثے، اور استنبول کے تقسیم میدان میں ہونے والے مظاہروں کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ ان تینوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اور وہ تعلق ہے ازالہ حیثیت عرفی کا۔ فرد کی طرح اداروں اور ملکوں کو بھی اپنے نام کی بے حد پرواہ ہوتی ہے اور اگر نہیں ہے تو ہونی چاہیے۔ دنیا میں آپ کو کس طرح کے مواقع میسر آءیں گے، آپ کیا کچھ اپنی مرضی سے کر پاءیں گے، ان سب کا گہرا تعلق اس بات سے ہے کہ آپ کے بارے میں دنیا والوں کی کیا راءے ہے۔ اگر کسی شخص کے بارے میں لوگوں کی یہ راءے قاءم ہوجاءے کہ وہ بے ایمان ہے اور اس پہ اعتبار نہیں کیا جا سکتا تو اس شخص کے لیے اس عمومی راءے سے لڑ کر اپنی راہ ہموار کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جاءے گا۔ یہی کلیہ اداروں پہ لاگو ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اداروں کو اپنی شہرت، اپنی حیثیت عرفی کی بے حد پرواہ ہوتی ہے۔ حال میں ہونے والی بارٹ کی ہڑتال میں یہ نکتہ بھی زیرغور تھا کہ انتظامیہ اور عملے کی لڑاءی اپنی جگہ، کہیں اس لڑاءی میں بارٹ کا نام تو بدنام نہیں ہورہا؛ کہیں لوگوں کا اعتماد بارٹ پہ سے اٹھ تو نہیں جاءے گا؟ اگر صارفین نے بارٹ سے ہٹ کر سفر کے متبادل مستقل انتظامات کر لیے تو پورا ادارہ ان بدلتی ترجیحات سے متاثر ہوگا۔ پھر نہ انتظامیہ کے ہاتھ کچھ آءے گا اور نہ ہی عملے کا بھلا ہوگا۔ ان سب کے معاشی مفادات پہ کاری ضرب لگے گی۔
سنیچر، جولاءی چھ، سان فرانسسکو کے ہواءی اڈے پہ آسیانہ اءیرلاءنز کا جہاز اترتے ہوءے حادثے کا شکار ہوگیا۔ یہاں تین اداروں کو اپنی حیثیت عرفی کی پرواہ تھی۔ بوءنگ کو کہ جس نے وہ جہاز بنایا تھا جو حادثے کا شکار ہوا، آسیانہ اءیرلاءنز کو جو وہ جہاز اڑا رہی تھی، اور سان فرانسسکو ہواءی اڈے کو جہاں یہ جہاز اتر رہا تھا۔ بوءنگ تو پہلے ہی اس جھگڑے سے نکل گیا کہ اس کے بناءے ہوءے بوءنگ سات سات سات جہاز پوری دنیا میں بہت سی اءیرلاءنوں کے تصرف میں ہیں اور بے حد محفوظ خیال کیے جاتے ہیں۔ اب جھگڑا رہ گیا آسیانہ اور سان فرانسسکو ہواءی اڈے کا۔ خبر آءی کہ حادثے والے روز سان فرانسسکو ہواءی اڈے کا برقی انسٹرومینٹ لینڈنگ سسٹم بند تھا۔ کیا یہ لینڈنگ سسٹم بند نہ ہوتا تو جہاز بخیریت اترجاتا؟ کیا اناڑی کپتان کی غلطی انسٹرومینٹ لینڈنگ سسٹم صحیح کردیتا؟ سان فرانسسکو ہواءی اڈے کی انتظامیہ کو یہ اطمینان تھا کہ لینڈنگ سسٹم کے بند ہونے کے باوجود سینکڑوں دوسرے جہاز اس ہواءی اڈے پہ بخیریت اتر گءے اور اترتے رہے۔ جس روز یہ حادثہ ہوا اس دن مطلع صاف تھا اور کسی بھی جہاز کو حفاظت سے اتارنے میں انسٹرومینٹ لینڈنگ سسٹم کی مدد کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ہواءی اڈے کی انتظامیہ  نے اس وقت مزید سکون کا سانس لیا جب حادثے کے کچھ ہی عرصے بعد آسیانہ اءیرلاءنز کے صدر نے مسافروں سے حادثے پہ معافی مانگ لی۔ مگر اس معافی کی بہت زیادہ قانونی حیثیت نہیں ہے۔ حادثے پہ تحقیقات جاری ہیں اور تفصیلی رپورٹ ظاہر کرے گی کہ حادثے کی ذمہ داری کن اشخاص اور اداروں پہ کتنی کتنی لاگو ہوتی ہے۔ اگر تحقیقی رپورٹ میں حادثے کی ذمہ داری پچھتر فی صد کپتان پہ اور پچیس فی صد ہواءی اڈے پہ ڈالی گءی تو مجھے تعجب نہ ہوگا۔
اب آ جاءیے ترکی میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کی طرف۔ استنبول کا میدان تقسیم ان مظاہروں کا خاص مرکز ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی ان مظاہروں کی تشہیر سے اس بات کا امکان پیدا ہوگیا تھا کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں ترکی کا رخ کرنے والے سیاح ڈر جاءیں گے اور شاءد ترکی جانے کا ارادہ ملتوی کردیں۔ اور واقعی ایسا ہوا ہے۔ استنبول کی ایک ٹریول ایجنسی کے نماءندے نے مجھے بتایا کہ تقسیم میدان کے ہوٹل اس قدر خالی چل رہے ہیں کہ وہاں کمروں کے نرخ پچھتر فی صد تک کم کردیے گءے ہیں۔ استنبول کے سیاحتی مرکز، سلطان احمد، میں بھی صورتحال بہت اچھی نہیں ہے۔
دوسری رمضان کو تقسیم پہ ہونے والے مظاہرے کی ویڈیو یہاں ملاحظہ فرماءیے۔ اس ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا متن میرے خیالات کا ترجمان ہے۔
یہ ساری مثالیں واضح کرتی ہیں کہ حیثیت عرفی کی کس قدر اہمیت ہے۔ نام بنانے میں ایک طویل عرصہ لگتا ہے، جب کہ نام خراب ہونے میں ذرا وقت نہیں لگتا۔ ایک دفعہ آپ کا نام بدنام ہوجاءے تو آپ مستقل خسارے میں چلے جاءیں گے اور آپ کے لیے اس دلدل سے نکلنا بہت مشکل ہوجاءے گا۔ ان خیالات کے تناظر میں ذرا پاکستان کو دیکھیے جہاں آءے دن دہشت گردی کی وارداتیں ہوتی ہیں اور حکومت اور فوج کے کان پہ جوں رینگتی نظر نہیں آتی۔ ان حالات میں کون پاکستان پہ اعتماد کرے گا؟ کون اس ملک کے ساتھ کاروباری معاملہ کرنا چاہے گا؟ کون وہاں کے خوبصورت مقامات کو دیکھنا چاہے گا؟
اس کالم میں جن خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے انہیں ویڈیو کی شکل میں یہاں دیکھا جاسکتا ہے:


Labels: , , , , ,


Comments:
کارواں کے دل سے احساس_ زیاں جاتا رہا...

 
کارواں کے دل سے احساس _ زیاں جاتا رہا ...
 
Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?