Monday, March 18, 2013

 

ان کا اسلام، ہمارا اسلام





مارچ اٹھارہ، دو ہزار تیرہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ایک سو انتیس





ان کا اسلام، ہمارا اسلام



پاکستان میں آپ کسی بھی موضوع پہ بات کریں کچھ دیر بعد آپ کو یہ جملہ سننے کو ضرور ملے گا کہ، "اسلام میں اس بات کی اجازت نہیں ہے" ۔ جو شخص ایسی بات کہتا ہے وہ دراصل یہ کہنا چاہتا ہے کہ 'میرے اسلام' میں اس بات کی اجازت نہیں ہے۔ آپ اس شخص سے پلٹ کر پوچھ سکتے ہیں کہ 'کیوں بھءی، قرآن میں یہ کہاں حکم ہے کہ ہم تمھیں اسلام کے ٹھیکیدار کے طور پہ قبول کریں اور تمھارے حساب سے چلیں کہ اسلام میں کس بات کی اجازت ہے اور کس بات کی نہیں؟'  پاکستان کی ریاست جس وقت سے مذہب کے معاملے میں کودی ہے اس وقت سے پاکستان نے اسلام کو بدنامی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ کوءی غیرملکی اگر پاکستان جاءے اور وہاں جگہ جگہ لگے کوڑے کے ڈھیر دیکھے اور اسے سڑکوں پہ بہتے گٹر کے پانی سے گزرنا پڑے تو آپ خود خیال کر سکتے ہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام میں جمہوریہ پاکستان کے ساتھ موجود سابقے کے بارے میں کیا خیال کرے گا۔ پاکستان میں آج اسلام کے نام پہ جو فساد مچا ہوا ہے اسے دیکھ کر کفار اگر اسلام کا نام سن کر دور بھاگیں تو کچھ بعید نہیں۔
لوگ پوچھتے ہیں کہ اگر آپ کو ان کا اسلام پسند نہیں ہے تو بتاءیے کہ آپ کا اسلام کیا ہے۔ ہمارا اسلام حقوق العباد سے شروع ہوتا ہے اور ہم اس شخص کو سب سے بہتر مسلم خیال کرتے ہیں جس کے اعمال اور افکار سے اس کے اطراف لوگ خوش ہوں۔ ہمارے اسلام میں صفاءی نصف ایمان کا مطلب یہ ہے کہ ہم جہاں رہیں صفاءی سے رہیں، ہمارے محلے میں جگہ جگہ غلاظت کے ڈھیر نہ لگے ہوں، ہمارے علاقے میں لوگ ان بیماریوں کا شکار نہ ہوں جو گندگی سے پھیلتی ہیں۔ جب کہ روایتی مولوی کے اسلام میں صفاءی نصف ایمان کا مطلب یہ ہے کہ صرف اپنے طور پہ غسل شدہ، باضو رہو، باقی سب کا بیڑا غرق بھی ہوجاءے تو کیا فرق پڑتا ہے۔ ان کا اسلام یہ ہے کہ کسی ریستوراں کے صاف ستھرے غسلخانے میں جاءو، وہاں اپنا پاءوں سنک میں ڈال کر وضو کرو اور وضو کے چھینٹوں سے پورے غسلخانے کی ایسی کی تیسی کر دو کہ غسلخانہ استعمال کرنے والا اگلا شخص وہاں جاءے تو حیران ہو کہ آخر یہ کس نے اپنے کتے کو سنک میں نہلایا تھا۔  ان کا اسلام یہ ہے کہ پیشابدان [یورینل] استعمال کرنے سے پہلے ٹاءلٹ پیپر ہاتھ میں لے کر وہاں پہنچو اور پیشابدان کے استعمال کے بعد استنجا کے لیے استعمال کیا جانے والا ٹاءلٹ پیپر پیشابدان میں پھینک دو اور اس طرح پیشابدان کے نکاسی کے پاءپ کو اڑا دو اور پیشابدان استعمال کرنے والے اگلے شخص کو حیران کرو کہ اس سے پہلے یہ پیشابدان کس جانور نے استعمال کیا تھا۔
ہمارا اسلام یہ ہے کہ غور و فکر سے اپنی راہ تلاش کرو اور اگر دوسرے کسی اور طرح کے خیالات رکھتے ہیں تو ان کو اپنے خیالات کے ساتھ جینے دو۔ جب کہ ان کا اسلام یہ ہے کہ صرف ان لوگوں کو صحیح جانو جو بالکل ان کی طرح سوچتے ہیں۔ جو اپنے عقاءد میں ذرہ برابر بھی ان سے جدا ہیں، کافر ہیں؛ ان کی جان کے درپے ہوجاءو ۔
ہمارا اسلام یہ ہے کہ جس جگہ رہو امن سے رہو۔ سب سے بااخلاق طریقے سے پیش آءو۔ جب کہ ان کا اسلام گھیراءو جلاءو کا اسلام ہے۔ ہمارا اسلام یہ ہے کہ کوءی پھبتی کسے تو اسے نظر انداز کردو۔ ان کا اسلام یہ ہے کہ پہلے انٹرنیٹ پہ وہ مواد تلاش کرو جس سے مذہبی جذبات مجروح ہوسکیں۔ پھر اس مواد کو خوب مشتہر کرو۔ پھر نماز جمعہ کے بعد ایک ہجوم کی شکل میں نعرے لگاتے مسجد سے نکلو، سڑک کے کھمبے توڑ ڈالو، اور لوگوں کی ذاتی جاءداد کو نظر آتش کردو۔
ہمارا اسلام لا اکراہ فی الدین کا اسلام ہے کہ لوگوں کو صحیح راہ ضرور دکھاءو مگر انہیں ڈنڈے کے زور پہ کسی مخصوص راہ پہ چلانے کی کوشش نہ کرو۔ لوگوں کو سمجھاءوکہ شراب پینا اور جوا کھیلنا برا ہے۔ لیکن اگر کوءی شخص یہ ہدایت قبول کرنے کو تیار نہیں ہے تو اسے اس کے حال پہ چھوڑ دو۔ جب کہ ان کا اسلام یہ ہے رمضان میں ڈنڈے کے زور پہ غیرمسلموں کو بھی فاقہ کرنے پہ مجبور کرو۔
ہمارا اسلام یہ ہے کہ اسلام کے غنڈے نہ بن جاءو کہ سب پہ دھونس چلاءو کہ ہمارے عقاءد ہی صحیح اسلام ہیں؛ اور ریاست کو کسی مخصوص گروہ کے عقاءد کے ساتھ  نہ ملاءو۔ جب کہ ان کا اسلام یہ ہے کہ اپنے آپ کو اسلام کا چوکیدار تصور کرو؛ ریاست کو مرد بچہ سمجھو اور اس کی 'ختنہ' کر کے اس کا نام اسلامی جمہوریہ فلاں فلاں رکھ دو۔ ریاست کے ساتھ اسلام کا نام چپکانے کے بعد ریاست میں اس قدر غلاظت کرو اور وہاں اس قدر فسار برپا کرو کہ لوگ اسلام کے نام سے متنفر ہوجاءیں۔

Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?