Monday, February 25, 2013

 

سان فرانسسکو بے ایریا میں اردو اکادمی کی ماہانہ نشست کیوں بند ہورہی ہے؟

سان فرانسسکو بے ایریا میں اردو اکادمی کی ماہانہ نشست کیوں بند ہورہی ہے؟

اب تک سان فرانسسکو بے ایریا میں اردو ادب کے شاءقین کے لیے اردو ادبی محفلوں میں شرکت کے دو راستے تھے۔ ایک وہ سہ ماہی یا چہار ماہی اردو محفل جو حمیدہ بانو چوپڑہ صاحبہ انڈیا کمیونٹی سینٹر میں باقاعدگی سے منعقد کراتی ہیں اور دوسری وہ ماہانہ ادبی نشستیں جن کا اہتمام اردو اکادمی کرتی ہے۔ اردو اکادمی کی محافل چاندنی ریستوراں میں منعقد کی جاتی ہیں۔ اردو اکامی کا انتظام تاشی ظہیر، خالد رانا، ڈاکٹر طاہر محمود، احمر شہوار، اور دوسرے ساتھی چلاتے ہیں۔ ان دونوں محافل میں یعنی انڈیا کمیونٹی سینٹر میں منعقد کی جانے والی محافل اور اردو اکادمی کی ماہانہ نشستوں میں شرکت کا کوءی ٹکٹ نہیں ہوتا۔ حاضرین سے کسی قسم کی رقم وصول نہ کرنے کے باوجود یہ محافل باقاعدگی سے ہوتی ہیں اور ان میں مہمانوں کی خاطر چاءے سموسے وغیرہ سے کی جاتی ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ان محافل کے اخراجات کیسے نکلتے ہیں۔ جواب آسان ہے۔ انڈیا کمیونٹی سینٹر کی اردو ادبی محافل کو اشرف حبیب اللہ صاحب کی مالی سرپرستی حاصل ہے۔ اشرف حبیب اللہ ایک کامیاب انجینءیرنگ  کمپنی کے مالک ہونے کے ساتھ فنون لطیفہ کے دلدادہ بھی ہیں۔ وہ اپنی خوشی سے انڈیا کمیونٹی سینٹر میں منعقد کی جانے والی ہر اردو محفل کے اخراجات برداشت کرتے ہیں۔ یہ اخراجات قریبا ڈھاءی سے تین ہزار ڈالر فی محفل ہوتے ہیں۔ چنانچہ بھاگ دوڑ اور مواد کی تیاری کی محنت حمیدہ بانو صاحبہ اور انل چوپڑہ صاحب کی ہوتی ہے اور پیسہ اشرف حبیب اللہ صاحب کا لگتا ہے۔ ہر محفل میں ڈیڑھ سو سے ڈھاءی سو لوگ شریک ہوتے ہیں، اچھی شاعری سن کر، سموسے کھا اور چاءے پی کر چلے جاتے ہیں۔ اکا دکا ہی ہوتے ہیں جو ہمدردی میں حمیدہ بانو صاحبہ سے پوچھتے ہیں کہ آخر یہ محافل کب تک اشرف حبیب اللہ کا احسان لیتی رہیں گی اور اخراجات پورا کرنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔  انڈیا کمیونٹی سینٹر کی اردو محافل کے مقابلے میں اردو اکادمی کی محافل کو کسی ایک متمول شخص کی سرپرستی حاصل نہیں ہے۔ بہت عرصے تک تو تاشی ظہیر صاحب، خالد رانا صاحب اور ان کے دوسرے ساتھی اپنی جیب سے ان محافل کے اخراجات پورے کرتے رہے۔ پھر یہ محافل چاندنی ریستوراں میں منعقد کی جانے لگیں۔ وہاں ان محافل کو چاندنی ریستوراں کے مالک سید ثروت صاحب کی سرپرستی حاصل رہی۔ بیٹھنے کا انتظام بھی مفت تھا اور چاءے سموسے بھی ثروت صاحب کی مہربانی سے میسر تھے مگر اردو اکادمی کے منتظمین کے ذہنوں میں شروع سے یہ بات واضح تھی کہ ثروت صاحب کے اس احسان سے جلد از جلد نکل آنا ہے۔ اردو اکادمی کو اپنے پاءوں پہ یوں کھڑا کردینا ہے کہ اس میں باقاعدگی سے شرکت کرنے والے لوگ ماہانہ یا سالانہ چندہ دیں اور اس آمدنی سے چاندنی ریستوراں کو ماہانہ نشست کے اخراجات کی رقم دی جا سکے۔ مگر اب تک ایسا نہ ہو پایا ہے۔ گنتی کے تین یا چار لوگ اردو اکادمی کو باقاعدگی سے چندہ دیتے ہیں۔ ہر دفعہ قریبا سو لوگ اردو اکادمی کی محفل میں شرکت کرتے ہیں، اچھا اردو ادب سنتے ہیں اور چاءے سموسے سے استفادہ کر کے چلے جاتے ہیں۔ اس صورت میں اردو اکادمی کے منتظمین سید ثروت صاحب کا احسان براہ راست اپنے اوپر محسوس کرتے ہیں۔  یہ منتظمین اب اس صورت سے اردو اکادمی چلانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر لوگوں کا خیال ہے کہ اردو اکادمی کی ماہانہ نشست جاری رہنی چاہیے تو وہ آگے بڑھ کر اخراجات کا حساب کریں، مل کر رقم جمع کریں، اور اردو اکادمی کا مالی انتظام سنبھالیں۔

Labels: , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?