Sunday, October 21, 2012

 

شورش بربط و نے





ایک دوست کی فرماءش تھی کہ فیض کی نظم 'شورش بربط و نے' کے آخری مقبول عام حصے کا اچھا انگریزی ترجمہ تلاش کر کے انہیں ارسال کروں۔ انٹرنیٹ پہ تلاشا مگر مذکورہ نظم کا کوءی انگریزی ترجمہ نہ ملا۔ سوچا کہ میں خود ہی ان اشعار کا ترجمہ کردوں۔ چنانچہ یہ کم تر، آزاد ترجمہ حاضر ہے۔
اصلاح کا طالب
سمندطور

یہ ہاتھ سلامت ہیں جب تک، اس خوں میں حرارت ہے جب تک
Till these arms have life, and the blood is still warm

اس دل میں صداقت ہے جب تک، اس نطق میں طاقت ہے جب تک
Till the truth resides in the heart, and the voice is still strong
ان طوقِ سلاسل کو ہم تم، سکھلائیں گے شورشِ بربط و نَے
We will make music from these chains
وہ شورش جس کے آگے زبوں ہنگامۂ طبلِ قیصر و کَے
The kind of music that will shame the drums of Kaiser and Kay
آزاد ہیں اپنے فکر و عمل بھر پور خزینہ ہمت کا
We are free in our thoughts and actions, full of courage
اک عمر ہے اپنی ہر ساعت، امروز ہے اپنا ہر فردا
In every second we live our life; in today we live our tomorrow
یہ شام و سحر یہ شمس و قمر، یہ اختر و کوکب اپنے ہیں
The morning and the evening, the sun and the moon, and the stars, they are ours
یہ لوح قلم، یہ طبل و علم، یہ مال و حشم سب اپنے ہیں
This pen and paper which are our drum and the flag—these are our riches

Labels: ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?