Monday, August 06, 2012

 

پانی سے چلتی گاڑی، ہوا سے چلتا ہواءی جہاز


اگست چھ، دو ہزار بارہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ستانوے

 پانی سے چلتی گاڑی، ہوا سے چلتا ہواءی جہاز

علی حسن سمندطور

خبر آءی ہے کہ خیرپور، سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی نوجوان نے وہ ٹیکنالوجی ایجاد کر لی ہے کی گاڑی اب صرف پانی سے چلا کرے گی۔ یہ خبر پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔ واہ، واہ، واہ، یہ ہوءی نہ بات۔ ہمارا دل پہلے ہی کفار کی پٹرول والی ٹیکنالوجی کے استعمال پہ کڑھتا تھا اور ہم پٹرول کی ہر دم بڑھتی ہوءی قیمت پہ غم زدہ رہتے تھے۔  دل نے خوش ہو کر کہا کہ، لعنت بھیجو پٹرول پر، اب آءے گا نہ آزادی کا اصل مزا۔  پھر ایک وسوسہ آیا کہ وطن میں بجلی کے قحط کے ساتھ پانی کا قحط بھی تو ہے، بجلی بنانے کے لیے میٹھا صاف پانی کہاں سے لاءیں گے۔  مگر پھر فورا تسلی ہوءی کہ وطن میں بارشیں بھی تو ہوتی ہیں؛ بس برسات کے موسم میں پانی سے اتنی بجلی بنا لیا کریں گے کہ پورے سال کے لیے کافی ہوجاءے۔ بلکہ ایک دفعہ پانی سے بجلی بننا شروع ہوجاءے تو اسی بجلی کی مدد سے سمندر کے پانی کو میٹھے پانی میں تبدیل کریں گے اور پھر اس میٹھے پانی سے مزید بجلی بناءیں گے۔ پھر وطن میں اتنی بجلی ہوگی کہ ہر طرف بجلی دوڑ رہی ہوگی۔ یہ بجلی ہماری ضروریات سے کہیں زیادہ ہوگی۔ اضافی بجلی ہم ہندوستان کو بیچ سکیں گے۔ بلکہ ایران سے بھی کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے تیل کے کنویں بند کرے اور جتنا خرچہ زمینی تیل کو پٹرول بنانے میں خرچ ہوتا ہے اس سے آدھے میں ہم سے پانی سے بنی بجلی خرید لے۔
وطن کے قابل فخر سپوت آغا وقار احمد خان کے اس اعلان کے بعد پاکستان کا  قریبا پورا انگریزی میڈیا اور اردو میڈیا میں موجود سامراجی ایجنٹ ہمارے اس موجد کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گءے ہیں۔ انگریز کے پٹھو یہ ثابت کرنے میں لگے ہیں کہ آغا وقار کا دعوی جھوٹا ہے اور یورپ اور امریکہ کی ساءنس بالکل ٹھیک ہے۔ مغرب کے ان گماشتوں کو اپنے لوگوں کی  کامیابی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ ہمارا اپنا آدمی کوءی کارنامہ انجام دے تو یہ فورا اس پہ اوچھے وار شروع کردیتے ہیں۔  گویا ہمارے اپنے لوگ تو عظمت کے اہل ہیں ہی نہیں۔ ساری عظمت یورپ اور امریکہ کے لوگوں میں ہے۔ تف ہے ان پہ اور ان کی غلامانہ ذہنیت پہ۔ اور فخر ہے ہمیں اپنے آغا وقار پہ جس نے ثابت کردیا ہے کہ پچھلے پانچ سو برس میں یورپ اور امریکہ نے ساءنس میں جو جھوٹا زور لگایا ہے ہم اس زور کو ایک جھٹکے سے ختم کر سکتے ہیں اور ان کے بتاءے گءے ساءنس کے اصول ان کے منہ پہ مار سکتے ہیں۔
آغا وقار کی اس حیرت انگیز ایجاد نے ہمارے لیے فکر کے نءے راستے کھول دیے ہیں۔ اگر زمین پہ گاڑی پانی سے چلاءی جا سکتی ہے تو یقینا بحری جہاز بھی پانی سے چلاءے جا سکتے ہیں۔ زمین پہ چلنے والی گاڑی کے لیے تو پانی پھر بھی گاڑی تک لانا پڑے گا مگر بحری جہاز تو پہلے ہی پانی میں چل رہا ہوتا ہے۔ بس سمندر کا پانی ایک طرف سے بحری جہاز کے اندر آءے گا اور بحری جہاز اس ایندھن کی مدد سے آگے چلنا شروع ہوجاءے گا اور یہ سلسلہ لامتناہی طور پہ چلتا رہے گا۔  پھر ایک خیال یہ بھی آیا کہ موجدوں کی شان رہی ہے کہ ذرا سی ادل بدل سے ایک ایجاد سے دوسری ایجاد تک پہنچ جاتے ہیں۔ ٹی وی کے موجد نے پہلے سیاہ و وسفید تصاویر لہروں کے ذریعے ارسال کیں اور پھر ذرا سی تبدیلی سے رنگین تصاویر بھی ٹی وی کی ٹیکنالوجی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا دیں۔ ہمیں آغا وقار سے بھی ایسی ہی ایجاد در ایجاد کی توقعات ہیں۔ اب جب کہ آغا وقار نے گاڑی کو صرف اور صرف پانی سے چلانے کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے ہم ان سے درخواست کریں گے کہ وہ کوءی ایسا کام کریں کہ ہواءی جہاز ہوا سے چلنا شروع ہو جاءیں۔ ان دو ایجادات سے پاکستان ذرا سی دیر میں صف اول کا ملک بن جاءے گا۔ دنیا بھر کے سمندروں میں پاکستان کے بحری جہاز اور فضا میں پی آءی کے ہواءی جہاز دندناتے پھر رہے ہوں گے۔ امریکہ، روس، اور چین کے ڈیزل سے چلتے بحری جہاز ہانپتے کانپتے آگے بڑھ رہے ہوں گے اور پاکستان کے پانی سے چلنے والے بحری جہاز فراٹے بھرتے ہوءے ان سے آگے نکل جاءیں گا۔ اسی طرح دنیا بھر کی اءیرلاءن کے جیٹ فیول سے چلنے والے ہواءی جہاز ابھی آہستہ آہستہ رن وے کی طرف بڑھ ہی رہے ہوں گے کہ پی آءی اے کا ہوا سے چلنے والا ہواءی جہاز پیچھے سے آءے گا، تیزی سے ہوا میں بلند ہو گا اور ٹاٹا کرتا ذرا سی دیر میں کہیں کا کہیں پہنچ جاءے گا۔

Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?