Monday, August 20, 2012

 

اولمپکس کی حقیقت، شاعر محمد اقبال



اگست تیرہ، دو ہزار بارہ


ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار ستانوے

 اولمپکس کی حقیقت، شاعر محمد اقبال


لندن میں ہونے والے اولمپکس ۲۰۱۲ ختم ہوءے۔ ہر چوتھے سال منعقد ہونے والے کھیل کے ان مقابلوں میں دنیا بھر کے کھلاڑی سالہا سال کی تیاری کے بعد شریک ہوتے ہیں۔ مگر رفتہ رفتہ کھیلوں کے یہ مقابلے کھلاڑیوں کے درمیان مقابلوں سے زیادہ ملکوں کے درمیان مقابلے بن گءے ہیں۔ اب ہر اولمپکس کے خاتمے پہ تمغوں کی گنتی کی جاتی ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ کس ملک نے کتنے طلاءی، نقرءی، اور کانسی کے تمغے حاصل کیے۔ اس گنتی سے یہ نتیجہ نکالا جاتا ہے کہ کون سا ملک کتنے پانی میں ہے۔ آءیے دیکھیں کہ لندن اولمپکس ۲۰۱۲ میں ہمارے خطے کے ممالک نے کیا کارنامے انجام دیے۔ لندن اولمپکس میں ہندوستان نے صفر طلاءی، دو نقرءی، اور چار کانسی کے تمغے حاصل کیے۔ ان مقابلوں میں پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، اور بھوٹان کے کھلاڑی بھی شریک ہوءے تھے۔ ان پانچوں ممالک کے کھلاڑیوں نے کوءی طلاءی، نقرءی، یا کانسی کا تمغہ حاصل نہیں کیا۔ گویا دنیا کی آبادی کے قریبا بیس فی صد لوگوں سے نکلنے والے کھلاڑی ان عالمی مقابلوں میں انتہاءی پیچھے رہ گءے۔ اصل بات یہ ہے کہ موجودہ دور کے کھیلوں کے مقابلے کھیل کے مقابلے کم اور ساءنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت کے مقابلے زیادہ ہیں۔ اب مقابلہ یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو کس قسم کی سہولیات حاصل ہیں؛ ان کی تربیت پہ کس قدر توجہ دی جارہی ہے اور کتنی رقم خرچ کی جارہی ہے۔ ظاہر کے وہ ممالک جو زیادہ وساءل اپنے کھلاڑیوں پہ لگا سکتے ہیں، اولمپکس مقابلوں میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
اب بات ہو جاءے علامہ سر محمد اقبال کی۔ جنوبی ایشیا کے اردو ہندی بولنے والے لوگ بالعموم اور جنوبی ایشیا کے مسلمان بالخصوص اقبال کے کلام سے گہری عقیدت رکھتے ہیں۔ پاکستان میں اقبال کو قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ عقیدت کے اظہار کے طور پہ محمد اقبال کو علامہ، شاعر مشرق، حکیم الامت، اور مفکر پاکستان کے القابات سے جانا جاتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محمد اقبال کو یہ القابات کن لوگوں نے دیے اور کیا اب اقبال ساری دنیا میں ان ہی القابات سے جانے جاتے ہیں۔ اس کالم کے ذریعے یہ سوال اس کالم کے قارءین سے کیا جارہا ہے اور ان سے درخواست ہے کہ وہ اس کالم نویس کی معلومات میں ضرور اضافہ کریں۔ اور یہ سوالات اہم ہیں کیونکہ اس وقت انٹرنیٹ پہ وکی پیڈیا کے قلم نویسوں کے درمیان یہ گرماگرم بحث چل رہی ہے کہ وکی پیڈیا پہ موجود محمد اقبال کی سوانح میں ان القابات سے متعلق متن کس طور سے پیش کیا جاءے۔ کچھ لوگوں کی راءے ہے کہ صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ 'سر محمد اقبال شاعر مشرق اور حکیم الامت کے طور پہ جانے جاتے ہیں'۔ جب کہ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ یہ لکھنا کہ 'محمد اقبال شاعر مشرق کے طور پہ جانے جاتے ہیں' صحیح نہیں ہے  کیوں کہ یہ جملہ بظاہر ایک عالمی سچ ظاہر کر رہا ہے۔ کہ اس جملے کو پڑھ کر خیال ہوتا ہے کہ پوری دنیا اقبال کو شاعر مشرق کے طور پہ جانتی ہے۔ اردو بولنے والے تو محمد اقبال کو شاعر مشرق کہتے ہیں۔کیا فارسی بولنے والے بھی اقبال کو شاعر مشرق کہتے ہیں؟ کیا چینی بھی یوں ہی کہتے ہیں؟ کیا عرب بھی اقبال کو اسی طرح جانتے ہیں؟ یعنی، اگر آپ ایران یا چین کے کسی اسکول میں جا کر پوچھیں کہ  بتاءو کہ کس شاعر کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے تو کیا تمام طلبا باآواز کہیں گے کہ "محمد اقبال کو"؟ عقل نہیں مانتی کہ ایسا ہوگا۔  اس کے برعکس یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہر جگہ وہاں کے اپنے شاعر کو دوسروں پہ فوقیت دی جاتی ہے۔  کسی ایرانی سے پوچھیں، وہ کہے گا حافظ کے آگے اقبال کی کیا حیثیت۔ کسی بنگالی سے پوچھیں تو وہ آپ کو بتاءے گا کہ ٹیگور کے سامنے اقبال کیا تیل بیچتے ہیں۔ اور کسی چینی سے ایسی بات کرنے کی ہمت بھی نہ کریں۔ وہ آپ کا گریبان پکڑ کر کہے گا کہ ہم ایک بلین سے زیادہ لوگ جن کی پانچ ہزار سال پرانی ثقافت اور زبان، اور تم اپنے ایک شاعر کو ہمارے تمام شعرا سے بڑھ کر سمجھتے ہو؟ مگر یہ تمام مفروضے ہیں۔ اس کالم کے پڑھنے والے قارءین کیا سمجھتے اور جانتے ہیں۔ کیا محمد اقبال واقعی پوری دنیا میں اب شاعر مشرق کے طور پہ جانے جاتے ہیں؟
پھر ایک تشویش کی بات یہ ہے کہ جن لوگوں کا خیال ہے کہ اقبال عالمی طور پہ شاعر مشرق کے طور پہ نہیں جانے جاتے بلکہ صرف برصغیر کے اردو ہندی بولنے والے اقبال کو اس لقب سے جانتے ہیں، ان پہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اقبال  پہ تنقید کر کے ان کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں۔ اول تو حقاءق کا اعتراف کسی پہ تنقید نہیں ہے۔ دوءم یہ انتہاءی تشویش کی بات ہے کہ محمد اقبال پہلے علامہ محمد اقبال، پھر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال بنے اور اب شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ بنا کر ہر قسم کی تنقید سے بالاتر بنا دیے گءے ہیں۔ اسی طرح محمد علی جناح، پہلے قاءد اعظم محمد علی جناح بنے اور اب قاءد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ بن کر فکری جستجو سے بلند تر ہو گءے ہیں۔ محمد اقبال بہت عظیم شاعر تھے مگر انہیں شاعر مشرق سمجھنا ایشیا کے بقیہ ڈھاءی ارب لوگوں کی ثقافت کا مذاق اڑانا ہے۔ اسی طرح محمد علی جناح یقینا بہت بڑے انسان اور اچھے قاءد تھے مگر انہیں دنیا کا سب سے بڑا قاءد سمجھنا مناسب نہیں ہے۔ اور اسی طرح محد اقبال یا محمد علی جناح کی زندگی پہ تنقیدی نظر ڈالنا پاکستان سے غداری ہرگز نہیں ہے۔

Labels: ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?