Monday, June 11, 2012

 

اوپن فورم ۲۰۱۲ اور برقعہ وگانزا



جون تین، دو ہزار بارہ



اوپن فورم میں شرکت کیجیے تو آپ کو ایسا احساس ہوگا جیسا احساس پاکستان میں عید کی نماز پہ عیدگاہ میں ہوتا ہے۔ جس طرح عید گاہ میں آپ کو وہ لوگ مل جاتے ہیں جن سے آپ سال میں ایک دو بار ہی ملتے ہیں اسی طرح اوپن فورم میں بھی آپ کی ملاقات ایسے لوگوں سے ہوجاتی ہے جن کے بارے میں آپ جانتے ہیں کہ وہ ادھر ہی رہتے ہیں مگر آپ کی ان سے باقاعدگی سے ملاقات نہیں ہوتی۔  واضح رہے کہ اوپن یا 'اورگناءزیشن آف پاکستانی آنٹریپرینءیرز اینڈ پروفیشنلز آف نارتھ امریکہ' دوسری چھوٹی محافل کے ساتھ ہر سال اوپن فورم نامی بڑا پروگرام منعقد کرتی ہے جس میں صبح سے شام تک لیکچر اور ورکشاپ کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اوپن فورم ۲۰۱۲ میں تین مرکزی سیشن ہوءے۔ صبح کے مرکزی سیشن میں عارف ہلالی نے شیرن ووسمیک سے گفتگو کی۔ شیرن ووسمیک 'آسٹیا' نامی فلاحی کارپوریشن چلاتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ عورتیں ٹیکنالوجی کے کاروبار میں آءیں اور ان دفاتر میں مرکزی عہدوں پہ کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عموما عورتوں کے لیے اٹھاءیس سال کی عمر کے بعد ترقی کے راستے مسدود ہو جاتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ تقریبا اسی عمر میں عورتیں زچگی کے مراحل سے گزرتی ہیں اور پھر بچے کے بڑے ہونے تک بچے کی ذمہ داریوں میں لگی رہتی ہیں۔ شیرن ووسمیک  کاعورتوں کو مشورہ تھا کہ وہ لاکھ گھریلو ذمہ داریوں میں مصروف ہوں کچھ نہ کچھ وقت اپنے کام کو ضرور دیں تاکہ ان کا ایک پیر دفتر میں ٹکا رہے اور جب کءی سالوں بعد وہ واپس کاروبار میں آءیں تو اپنی پرانی جگہ پہ نہ جمی ہوں بلکہ آگے بڑھیں۔ صبح کے مرکزی سیشن کے بعد اوپن فورم میں شرکت کرنے والا مجمع تین ٹکڑیوں میں بٹ گیا۔ ایک جگہ ہونے والے پروگرام ٹریک ایک کہلاءے، دوسری جگہ کے پروگرام ٹریک دو، اور تیسری جگہ کے پروگرام 'نوجوانوں کے لیے' کہلاءے۔ اوپن فورم ۲۰۱۲ کی خاص بات دوپہر کے مرکزی سیشن میں خان اکیڈمی کے بانی سلمان خان سے بات چیت تھی۔ سلمان خان سے گفتگو کے لیے موجود تھیں سی بی ایس ٹی وی کی ٹھوءی وو، جو 'آءی آن بے' نامی پروگرام کی میزبان ہیں۔ سلمان خان سے گفتگو میں سی بی ایس ٹی وی کا وہ پروگرام مختصرا دکھایا گیا جو سلمان خان پہ تیار کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں بتایا گیا تھا کہ سلمان خان نے کس طرح سنہ دو ہزار چار میں اپنی عم زاد کے لیے ویڈیو تیار کر کے انہیں یوٹیوب پہ ڈالنے کا کام شروع کیا، ان ویڈیو کو دوسرے طلبا دیکھنے لگے اور رفتہ رفتہ ان کی مقبولیت بڑھتی گءی اور اس طرح خان اکیڈمی کی بنیاد پڑی۔ آج خان اکیڈمی ایک ایسا فلاحی ادارہ ہے جس کا مقصد دنیا کے تمام لوگوں کو اعلی ترین تعلیم مفت دینے کا اہتمام کرنا ہے۔
اوپن فورم ۲۰۱۲ کی ایک اور خاص بات اس پروگرام میں عقیلہ اسماعیل کی شرکت تھی۔ یاد رہے کہ عقیلہ اسماعیل نے 'ذکر شہدا کا اور گیندے کے پھولوں کا' نامی کتاب لکھی ہے جس کا موضوع مشرقی پاکستان میں اردو بولنے والوں پہ مظالم ہے۔ اپنی غیررسمی گفتگو میں عقیلہ اسماعیل نے کہا کہ ان کی کتاب کے کرداروں کے نام اور مقامات ذرا سے تبدیل کیے جاءیں تو یہی کہانی سقوط یوگاسلاویہ کے واقعے پہ بھی بالکل ٹھیک بیٹھتی ہے اور اسی طرح ان تمام جگہوں پہ پوری اترتی ہے جہاں کسی نہ کسی موقع پہ لوگوں کے مختلف گروہ لسانی یا مذہبی بنیادوں پہ ایک دوسرے سے لڑ پڑے۔
سان فرانسسکو بے ایریا میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں کہ ہر اختتام ہفتہ پہ یہاں جنوبی ایشیاءی لوگوں کی دلچسپی کے ایک سے زاءد پروگرام ہو رہے ہوتے ہیں۔ جہاں سنیچر، جون دو کے روز دن بھر اوپن فورم تھا، وہیں رات کو کمپیوٹر ہسٹری میوزیم میں ہی 'اس ناءو' نامی تنظیم کا ایک پروگرام تھا اور اسی رات سان فرانسسکو میں شاہد ندیم کا ڈرامہ برقعہ وگانزا دکھایا جارہا تھا۔ پاکستان میں تھیٹر کا رواج عام  نہ ہونے کے باوجود کراچی اور لاہور میں ایسے ناٹک ضرور ہوتے ہیں۔ لاہور کے اجوکا تھیٹر کا خاصہ سنجیدہ اور عموما سیاسی موضوعات پہ ہنسی مذاق کے ناٹک منعقد کرنا ہے۔ اس تھیٹر کے پیچھے شاہد محمود ندیم کی بھاری بھرکم شخصیت ہے۔ شاہد ندیم ایک عرصے سے ناٹک لکھ رہے ہیں اور فلم اور تھیٹر کے حلقوں میں بہت عزت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔ شاہد ندیم کا لکھا ہوا ڈرامہ برقعہ وگانزا جہاں ایک طرف ترقی پسند حلقوں میں مقبول ہوا وہیں دوسری طرف اس پہ بہت سے اعتراضات بھی کیے گءے اور ان اعتراضات کی وجہ سے بندش کا شکار بھی رہا۔ ہفتے کی رات سان فرانسسکو کے شاٹ ویل اسٹوڈیو میں منعقد کیے جانے والے برقعہ وگانزا ناٹک کی ہدایت کاری ودھو سنگھ نے کی تھی اور ناٹک کا اہتمام 'راسا نووا تھیٹر' اور 'فرینڈز آف ساءوتھ ایشیا' نے کیا تھا۔ برقعہ وگانزا ایک مزاحیہ ڈرامہ ہے جس میں ہر قسم کے برقعے پہ ہلکے پھلکے انداز سے پھبتی کسی گءی ہے، چاہے وہ برقعہ مذہبی انتہاپسندوں کا ہو، جس کے پیچھے جھوٹ، مکاری، اور عورت کو دبا کر رکھنے کی خواہش پوشیدہ ہوتی ہے؛ یا وہ برقعہ مغربی ممالک کا ہو جس میں دنیا کو جتلانے کے دعوے کچھ ہوتے ہیں اور پس پردہ کام کچھ اور کیے جاتے ہیں۔
اوپن فورم کی تصاویر یہاں ملاحظہ کیجیے:
اور برقعہ وگانزا کی تصاویر یہاں:


Labels: ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?