Monday, June 11, 2012

 

امارت



مءی ستاءیس،  دو ہزار بارہ


بچے نے باپ سے کہا، 'کاش ہم امیر ہوتے۔' باپ نے جواب دیا، 'ہوتے کا کیا مطلب ہے؟ ہم امیر ہیں۔' یہ جواب سن کر بچہ ششدر رہ گیا۔ 'واقعی؟'  اس نے حیرت سے کہا۔ 'اس میں شک کی کیا بات ہے؟' باپ نے پوچھا۔ 'اچھا اگر ہم امیر ہیں تو ہم کسی بڑے گھر میں کیوں نہیں رہتے؟' بچے نے سوال کیا۔ باپ نے سوال کے جواب میں سوال داغ دیا، 'تم سے یہ کس نے بتایا کہ بڑے گھر میں رہنا امارت کی نشانی ہے؟ امارت تو یہ ہے کہ آپ کی بنیادی ضروریات یعنی روٹی، کپڑا، اور مکان پوری ہو رہی ہوں اور یہ ضروریات پوری ہونے کے بعد آپ کے پاس وقت کی دولت بچے کہ آپ وقت اپنے خاندان والوں کے ساتھ، دوستوں کے ساتھ وقت گزار سکیں، اور اس کے ساتھ وہ کام کر سکیں جن کو کر کے آپ واقعی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اگر آپ ایسی زندگی جی رہے ہیں تو آپ بہت امارت کی زندگی جی رہے ہیں۔ آپ بہت امیر ہیں۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ ہم ایسی ہی زندگی جی رہے ہیں؟'  میں نے باپ بیٹے کے مکالمے کو غور سے سنا اور باپ کی راءے سے اتفاق کیا۔ یہ اس زمانے کا فراڈ ہے کہ لوگ امارت روپے پیسے کے ڈھیر میں تلاش کرتے ہیں اور ان خزانوں کی طرف نہیں دیکھتے جو ان کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔ کوءی شخص جو موت کے قریب ہے اس سے زندگی کی قیمت پوچھیے۔ وہ آپ کو بتاءے گا کہ وہ دنیا کا بڑے سے بڑا خزانہ زندگی کے لیے قربان کرنے کو تیار ہے۔ آپ کو معلوم ہوجاءے گا کہ اگر آپ زندہ ہیں تو آپ بہت امیر ہیں۔ پھر کسی بیمار سے تندرستی کی قیمت پوچھیے۔ خاص طور پہ ایسے بیمار سے جو کسی ایسے عارضے میں مبتلا ہو جو اب زندگی بھر کے لیے اس کو لاحق ہو۔ اگر یہ آدمی بہت مالدار ہو تو اس سے پوچھیے کہ وہ تندرستی حاصل کرنے کے لیے کیا رقم ادا کرنے کو تیار ہے۔ وہ شاید کروڑوں میں یہ سودا کرنے پہ تیار ہو گا۔ تو یہ ہے آپ کی صحت کی قیمت۔ اگر آپ صحت مند ہیں، آپ کے ہاتھ پاءوں سلامت ہیں تو آپ کروڑپتی ہیں۔ آپ بہت دولت مند ہیں۔ ایک صحت مند شخص تو دولت کما سکتا ہے مگر ایک دولت مند شخص صحت نہیں کما سکتا۔ پھر ان حالات پہ غور کیجیے جن میں آپ موجود ہیں۔ اگر آپ ایسی جگہ نہیں رہ رہے جہاں جنگ ہو رہی ہے تو آپ بہت امیر ہیں۔ وہ لوگ جو جنگ کے ماحول میں پھنسے ہیں ان سے اپنے ماحول سے فرار کی قیمت معلوم کیجیے۔ آپ یہ قیمت بھی کروڑوں میں پاءیں گے۔ پھر ان لوگوں کی طرف دیکھیے جو ایسی جگہ رہ رہے ہیں جہاں معاشرے کا بنیادی ڈھانچہ شکست و ریخت کا شکار ہے۔ ان لوگوں سے پوچھیے کہ وہ اس جگہ سے نکلنے کے لیے کس قدر رقم دے سکتے ہیں۔ وہ جتنی بڑی رقم دینے کو تیار ہیں اتنی دولت تو آپ کے پاس اس وقت موجود ہے کہ آپ پہلے ہی اس ماحول سے نکل کر آگءے ہیں۔ اور اتنی بڑی دولت ہونے کے ساتھ اگر آپ کے پاس تعلیم کی دولت بھی ہے تو آپ ارب پتی ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس طرح کے ارب پتی تو دوسرے بھی ہیں۔ وہ تمام لوگ جو زندہ ہیں، صحت مند ہیں، اور تعلیم یافتہ ہیں، آپ کی طرح کے ارب پتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان میں سے کتنے بے وقوف ارب پتی دنیا والوں سے مقابلے میں اپنی دولت گنوا دیں گے۔ صحت کی دولت، اپنے محبت کرنے والوں کے ساتھ وقت گزارنے کی دولت کو دوسرے کے ساتھ مادی اشیا کے انبار لگانے کے مقابلے میں، بڑے گھر، بڑی چمکدار گاڑی کے لالچ میں کھو دیں گے۔ بس وہی لوگ ہار جاءیں گے۔ حالانکہ وہ ایسے دوسرے بے وقوف لوگوں کی نظروں میں بہت کامیاب، بہت امیر نظر آءیں گے۔ مگر اوپر کے دکھاوے سے ذرا سا اندر جاءیے تو آپ کو اس ظاہری کامیابی، اور ظاہری امارت کے پیچھے بہت غربت نظر آءے گی۔ ایسے مفلس نظر آءیں گے جو زندگی میں مستقل بھاگ رہے ہیں، جو تمام تر ظاہری امارت کے باوجود اطمینان کی دولت سے محروم ہیں، جن کے پاس اپنے محبت کرنے والوں کے ساتھ گزارنے کے لیے وقت نہیں ہے، وہ کام کرنے کے لیے وقت نہیں ہے جو وہ واقعی کرنا چاہتے ہیں۔

Labels:


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?