Thursday, May 17, 2012

 

مقدس کتابیں، نوسٹراڈامس، اور ساءنسی تحقیقات




مءی بیس،  دو ہزار بارہ

مقدس کتابیں، نوسٹراڈامس، اور ساءنسی تحقیقات

نوسٹراڈامس کی پیش گوءیوں کی بات بعد میں ہوگی۔ پہلے اوپن فورم ۲۰۱۲ کا ذکر ہو جاءے۔ اوپن یا  آرگناءزیشن آف پاکستانی آنٹریپرینیورز اینڈ پروفیشنلز آف نارتھ امریکا ایک ایسی تنظیم ہے جو اپنے کام میں اس علاقے یعنی سلیکن ویلی کی روح کے قریب ہے۔ اس علاقے کا طرہ امتیاز یہاں موجود لوگوں کی جدت پسندی ہے، مساءل کا حل تلاش کرنے کی جستجو ہے، کسی بھی کام کو نءے طریقے سے بہتر سے بہتر کرنے کی خواہش ہے۔ اوپن پاکستانی نژاد لوگوں کو اسی سمت میں آگے بڑھنے میں معاونت کرتی ہے۔ اوپن فورم نامی سالانہ پروگرام اوپن کی سب سے ہمہ گیر تقریب ہے جس میں سینکڑوں لوگ شریک ہوتے ہیں اور دن بھر لیکچر اور ورکشاپ کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اوپن فورم میں سیکھنے کے اور نءے نءے لوگوں سے ملنے کے بہت سے مواقع میسر آتے ہیں۔ اسی لیے فورم ایک ایسا سالانہ پروگرام ہے جس میں شرکت نہ کرنا یقینا نقصان کا سودا ہے۔  اگر آپ فورم میں شریک ہونے کا موقع گنواتے ہیں تو آپ کو معلوم بھی نہیں ہوپاتا کہ آپ نے کون کون سے قیمتی مواقع کھو دیے ہیں۔ اوپن فورم ۲۰۱۲ جون دو کے روز کمپیوٹر ہسٹری میوزیم، ماءونٹین ویو میں منعقد ہوگا۔ فورم میں شرکت کے لیے درج ذیل ربط ملاحظہ کیجیے:

اور اب بات کرتے ہیں مقدس کتابوں اور ساءنسی تحقیقات کی۔ مگر پہلے ایک ہلکی پھلکی بات۔ ایک لطیفہ ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے سے شرط لگاءی کہ میں تمھارے دل کا حال جانتا ہوں چنانچہ میں جو کچھ بھی کاغذ پہ لکھوں گا تم وہی بات مجھ سے کہو گے۔ یہ کہنے کے بعد پہلے شخص نے ایک کاغذ پہ کچھ لکھ دیا۔ پھر اس شخص نے دوسرے سے کہا کہ اب تم کوءی بات کرو، تم دیکھو گے کہ میں وہی بات پہلے ہی اس کاغذ پہ لکھ چکا ہوں۔ دوسرے شخص کو کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ وہ کیا کہے، اس نے یوں ہی کہہ دیا، "آسمان نیلا ہے۔" اس پہ پہلے شخص نے کاغذ دوسرے کو دکھاتے ہوءے کہا کہ یہ دیکھو مجھے پہلے ہی یہ معلوم تھا کہ تم کہو گے کہ 'آسمان نیلا ہے' اور اسی لیے میں اس کاغذ پہ یہ جملہ لکھ چکا ہوں۔ دوسرے شخص نے کاغذ کو غور سے دیکھا اور پھر غصے سے کہا کہ، 'اس کاغذ پہ میرا کہا ہوا جملہ تو نہیں لکھا ہے۔ اس پہ تو الف سے ے تک تمام حروف تہجی لکھے ہیں۔' پہلے شخص نے مسکراتے ہوءے کہا کہ 'پگلے، ان حروف تہجی کی مدد سے تم وہ جملہ بنا سکتے ہو جو تم نے کہا ہے۔' مجھے یہ لطیفہ اس لیے یاد آیا کیونکہ میری طرح آپ کو بھی یقینا ایسے مذہبی لوگ ملتے ہوں گے جو آپ کو باور کراتے ہیں کہ ان کا ایمان جس مذہبی کتاب پہ ہے اس میں ان تمام ساءنسی تحقیقات کا حال پہلے سے موجود ہے جن تک انسان آج پہنچ رہا ہے۔ ان لوگوں کے کہنے پہ جب آپ ان مذہبی کتب کا مطالعہ کریں تو آپ بات واضح نہیں ہوتی کہ موجودہ ساءنسی تحقیقات کا حال کس طور پہ ان کتب میں درج ہے۔ اور اگر آپ زیادہ پوچھ گچھ کریں تو آپ سے ڈانٹ کر کہا جاتا ہے کہ آپ ذرا آنکھیں کھول کر کتاب میں دیے گءے اشاروں کو سمجھیں تو آپ صاف طور پہ دیکھ پاءیں گے کہ علم فلکیات سے کیمیا اور طبیعیات تک تمام علوم کی گہراءیاں ان کتابوں میں پہلے ہی موجود ہیں۔ آپ پہ یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ کو جن اشاروں کو سمجھنے کی ہدایت دی جا رہی ہے وہ اس قدر مبہم ہیں کہ ان کو سمجھنے کے لیے آنکھیں کھلی رکھنے سے زیادہ پختہ ایمان کی شرط ہے۔
مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ آخر یہ ایمان والے دنیا کی ہر بات کو اپنی آسمان کتاب سے ثابت کرنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟  سچ پوچھیے تو کسی آسمانی کتاب میں یہ نہیں لکھا کہ اب تم تمام کتابوں کو پڑھنا چھوڑ دو اور ہر قسم کے علم کے لیے صرف اس کتاب کا مطالعہ کرو۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ دنیا کے ہر معاملے اور بالخصوص نت نءی ساءنسی تحقیقات کی توجیہ کے لیے اپنی اپنی آسمانی کتاب میں جھانکنے والے لوگ دراصل ایسے کمزور ایمان والے ہیں جن کی یہ خام خیالی ہے کہ ان کی اپنی آسمانی کتاب مکمل علم ہے اور جب اس آسمانی کتاب سے باہر کا علم ان کی خام خیالی کا امتحان لیتا ہے تو اس امتحان میں پورا اترنے کے لیے وہ باہر کے علم کو آسمانی کتاب کے علم سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟  مقدس کتب یقینا بہت اہم ہیں اور قابل عزت ہیں مگر ان کتابوں کے ذریعے ساءنسی دریافتوں کو سمجھانے کی کوشش بہت بھونڈی ہے۔  میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔  سولھویں صدی میں نوسٹراڈامس نامی ایک شخص نے 'پیش گوءیاں' نامی ایک کتاب چھاپی۔ آج بھی دنیا کے ہر خطے میں آپ کو ایسے لوگ مل جاءیں گے جو نوسٹراڈامس کے 'علم' کو مانتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ نوسٹراڈامس کی موت کے بعد جتنے بھی بڑے تاریخی واقعات ہوءے ہیں وہ سب نوسٹراڈامس کی کتاب میں پہلے سے تحریر تھے۔ مثلا سوویت یونین ٹوٹا تو لوگوں نے نوسٹراڈامس کی کتاب کا حوالہ دیا؛ نوگیارہ کا واقعہ ہوا تو پھر نوسٹراڈامس کی 'پیش گوءی' صحیح ثابت ہوءی۔ نوسٹراڈامس کی 'پیش گوءیوں' کو ماننے والوں سے سوال ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ایک واقعہ ہوجاتا ہے تو آپ نوسٹراڈامس کی متعلقہ 'پیش گوءی' کا حوالہ دیتے ہیں؟ اسے پیش گوءی کہا جاءے یا بعدگوءی؟ ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ آپ نوسٹراڈامس کی کتاب پڑھ کر ہمیں ابھی سے کل کے متعلق باخبر کر دیں؟  اور اسی طرح کا چیلنج مقدس کتب کے ذریعے ساءنسی اکتشافات کو ثابت کرنے والوں کے لیے بھی ہے۔ یہ لوگ اپنی اپنی مقدس کتاب پڑھ کر ساءنس سے آگے کیوں نہیں نکل جاتے؟ یہ لوگ ہمیں وہ کیوں نہیں بتادیتے جس تک ساءنس اب تک نہیں پہنچی ہے؟  مقدس انجیل سے وہ کلیہ نکال کر ہمیں کیوں نہیں پیش کردیتے جس سے واضح ہوجاءے کہ ہمیں کاءنات پھیلتی ہوءی کیوں نظر آرہی ہے؟  مقدس تورات سے فرمے کے آخری کلیے کا ایک آسان ثبوت ہمیں کیوں فراہم نہیں کر دیتے؟





Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?