Monday, July 04, 2011

 

بے چاری ہما


جون بیس، دو ہزار گیارہ

ایک فکر کے سلسلے کا کالم

کالم شمار اڑتیس


بے چاری ہما



رکن کانگریس انتھونی وینر نے بالاخر استعفی دے دیا۔ وینر کی ایسی فحش تصاویر منظر عام پہ آءیں تھیں جو وینر نے خود اتاری تھیں۔ وینر پہ الزام تھا کہ انہوں نے اپنی یہ تصاویر مختلف خواتین کو الیکٹرانک ڈاک کے ذریعے روانہ کیں۔ وینر کی ان برہنہ تصاویر کے سامنے آنے پہ سب سے پہلے تو وینر نے جھوٹ بولا کہ ان تصاویر کی اشاعت ان کا نہیں کسی اور کا کام ہے۔ کسی نے یقینا ان کا ٹوءٹر کھاتہ چوری کیا ہوگا اور پھر اس کھاتے سے ان خواتین کو یہ تصاویر روانہ کی ہوں گی۔ گویا پہلے مرحلے میں وینر نے اتنا قبول کیا کہ فحش تصاویر ان کی اپنی تھیں جو انہوں نے خود اتاری تھیں مگر وہ ان تصاویر کو کسی کو بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔ کوءی دل جلا آیا جس نے ان کا الیکٹرانک کھاتہ چوری کیا اور پھر ان کے پی ڈی اے میں موجود یہ تصاویر چند خواتین کو ارسال کر دیں۔ ہفتہ دس دن اسی تفتیش میں گزر گءے کہ وہ کون چور تھا جس نے وینر کا کھاتہ چوری کر کے یہ کام کیا۔ مگر رفتہ رفتہ یہ بات واضح ہو گءی کہ کسی نے وینر کا کھاتہ چوری نہیں کیا تھا۔ وینر نے اپنی فحش تصاویر کی اشاعت کا کام خود ہی کیا تھا۔
امریکی عوام اپنے منتخب نماءندوں سے اعلی توقعات رکھتی ہے۔ مگر وینر کی ان حرکتوں کے باوجود لوگ وینر کو معاف کرنے کے لیے تیار تھے اگر وینر نے یہ ساری حرکتیں اپنے دفتری اوقات کے باہر ، دفتر سے باہر، اپنے ذاتی فون اور دوسرے آلات کو استعمال کرتے ہوءے کی ہوتیں۔ مگر ایسا نہ تھا۔ وینر نے سرکاری جگہ کا استعمال اور سرکاری فون کا استعمال کرتے ہوءے یہ کام کیا تھا۔ قصہ مختصر یہ کہ وینر نے اپنے لوگوں کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا تھا۔
وینر کا جنسی اسکینڈل امریکی سیاست کا نہ تو پہلے جنسی اسکینڈل تھا اور نہ ہی آخری ہوگا۔ قریبا ماہ بھر پہلے کیلی فورنیا کے گورنر یہ اعتراف کر چکے تھے کہ ان کے جنسی تعلقات اپنی ایک ملازمہ کے ساتھ رہے تھے اور ان تعلقات کے نتیجے میں ایک لڑکا پیدا ہوا جو اب دس سال کا ہو چکا ہے۔
پھر اس سے پہلے ناءب صدر کے لیے انتخاب لڑنے والے امیدوار جان ایڈورڈز کے جنسی اسکینڈل منظر ٰعام پہ آچکے تھے۔ آرنلڈ شوارٹزنیگر کے اعتراف سے کچھ ہی پہلے امریکی فوج کے ایک دستے نے اسامہ بن لادن کو مارا تھا اور خبر آءی تھی کہ ہلاکت سے پہلے اسامہ اپنی تین بیویوں کے ساتھ ایبٹ آباد کے اس گھر میں رہا کرتا تھا۔
وینر کے اسکینڈل کی اشاعت پہ میرے دل میں خیال آیا کہ ایک پوسٹر ہو جس پہ وہ سارے امریکی سیاست داں منہ لٹکاءے دکھاءے جاءیں جو کسی نہ کسی جنسی اسکینڈل میں ملوث رہے اور اسکینڈل کے سامنے آنے پہ عوام کے سامنے رسوا ہوءے۔ اسی پوسٹر پہ لٹکے ہوءے منہ والے ان لوگوں کی تصاویر کے نیچے اسامہ بن لادن کی مسکراتی ہوءی ایک تصویر مع اس کی تین بیویوں کے ساتھ ہو۔
یہ بات تو خیر مذاق کی تھی مگر یہ حقیقت ہے کہ پے در پے سامنے آنے والے ان اسکینڈلوں کی روشنی میں موجودہ دور کے اخلاقی معیاروں کو ازسر نو جانچنے کی ضرورت ہے۔
انسان کی بنیادی جبلت میں جہاں زندہ رہنے کی خواہش نہایت قوی ہے وہیں اپنی نسل کو آگے بڑھانے کی خواہش بھی شدید قوت رکھتی ہے۔ انسان کی زندگی کے مقصد سے متعلق سوال پوچھا جاءے تو یہ سوال کسی قدر فلسفیانہ معلوم دیتا ہے مگر اور قسم کے حیاتی نمونوں میں زندگی کا مقصد صرف اور صرف ایک نظر آتا ہے اور وہ ہے زندگی کو قاءم رکھنا یعنی اپنی جان بچانا اور پھر زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کر کے زندگی کے سفر کو آگے بڑھانا۔ جانوروں کا مشاہدہ کیجیے تو آپ کو اکثر صورتوں میں ایک نر کءی ماداءوں کے ساتھ گھومتا پھرتا نظر آءے گا۔ انسان بھی ایک ایسا ہی جانور ہے۔ کثیرالازداجی کی جبلت رکھنے والے اس جانور کو یک ازدواجی کے پنجرے میں بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کوشش مستقل ناکام ہو رہی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے جب نیویارک کے گورنر ایلیٹ اسپٹزر کا جنسی اسکینڈل سامنے آیا تو ایک دوست نے حیرت کا اظہار کیا کہ اتنے مصروف لوگ ان کاموں کے لیے وقت کیسے نکال لیتے ہیں۔ میں نے انہیں بتایا تھا کہ مرد چاہے کتنا ہی مصروف کیوں نہ ہو اس کے پاس ایک یا ایک سے زاءد عورتوں کے لیے وقت نکالنا کوءی مشکل بات نہیں ہے کیونکہ یہ انسان کی بنیادی حیوانی جبلت ہے۔ (نو میٹر ہاءو بزی اے مین از، ہی کین آلویز فاءنڈ ٹاءم فار این افءیر)۔
وینر کے اقرار پہ جب لوگوں نے زور دیا کہ وینر رکنیت کانگریس سے مستعفی ہوں
تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بیوی سے مشورہ کر کے یہ کام کریں گے۔ واضح رہے کہ وینر کی پاکستانی نژاد بیوی ہما عابدین جو کہ ہلری کلنٹن کی معاون ہیں اس وقت ملک سے باہر تھیں۔ عقل یہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ ایک شخص اپنی بیوی سے یہ بات کیسے کہے گا کہ، "بیگم، میں نے اپنی چند فحش تصاویر مختلف خواتین کو روانہ کیں تھیں۔ کیا اس بات پہ مجھے استعفی دے دینا چاہیے؟" کیا یہ شخص اپنی بیوی سے یہ توقع رکھے گا کہ وہ نیک خاتون سر جھکا کر کہے گی، "سرتاج، آپ اتنی سی بات پہ کیوں پریشان ہوتے ہیں؟ آپ چنداں فکر نہ کریں اور استعفی دینے کا خیال دل سے نکال دیں۔ جب بل کلنٹن نے سارے مزے اٹھانے کے بعد بھی استعفی نہ دیا تو آپ نے تو محض فحش تصاویر ہی چند خواتین کو ارسال کیں تھیں۔ اور آپ کو کیا خبر تھی کہ جن لوگوں کو یہ تصاویر ارسال کی جارہی ہیں وہ نوجوان لڑکیاں ہیں؟ وہ لمبی لمبی داڑھیوں والے مرد بھی تو ہو سکتے تھے۔"
مذاق برطرف، میں سوچتا ہوں کہ نہ جانے ہما عابدین اس وقت کیا سوچ رہی ہوگی؟ کیا ہما، جو اس وقت حاملہ ہے، اپنے شوہر سے سخت ناراض ہے اور وینر کی ان حرکتوں پہ اس سے علیحدگی چاہتی ہے؟ کاش کہ ایسا نہ ہو۔ بہتر یہ ہوگا کہ ہما، وینر سے معافی طلب کرے اور اپنے شوہر کی معافی کے جواب میں اسے معاف کر دے۔ امید ہے کہ وینر کے اسکینڈل پہ ہما نے اپنی باس ہلری سے مشورہ کیا ہوگا۔ اور ہلری نے اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں ہما کو سمجھایا ہوگا کہ، "یہ مرد ذات ہے بہت خبیث۔ لیکن اگر تمہیں کسی نہ کسی مرد کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہے تو بہتر ہے کہ اسی کے ساتھ نباہ کرتی رہو جس کے ساتھ تم نے کچھ وقت گزارا ہے۔ وینر کو چھوڑ کر اگر تم کسی اور مرد کے پاس جاءو گی تو اس مرد کو وینر سے بہت زیادہ مختلف نہ پاءو گی۔"

Labels:


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?