Sunday, March 08, 2009
گریگ مورٹینسن کا شمالی کیلی فورنیا کا دورہ
گریگ مورٹینسن کے قریب پہنچنے کی کوشش میں آپ کو سب سے پہلے اشتہاری مواد کا ایک وسیع دائرہ ملے گا، وہ اشتہاری مواد جس میں غریب مگر صاف رنگ کے بچوں کو مورٹینسن کے قائم کردہ سینٹرل ایشیا انسٹیٹیوٹ کی طرف سے بنائے ہوئے اسکولوں میں پڑھتا دکھایا گیا ہے؛ پھر آپ کو ان قارئین کا ایک بڑا دائرہ ملے گا جنہوں نے گریگ مورٹینسن کی کتاب، چائے کی تین پیالیاں "تھری کپس آف ٹی" پڑھی ہے؛ پھر آپ کو وہ لوگ ملیں گے جو تھری کپس آف ٹی نامی گانا گا رہے ہیں؛ اور سب سے آخر میں آپ کو معتقدین کا وہ گروہ ملے گا جنہوں نے مورٹینسن کو اوتار کا درجہ دیا ہوا ہے۔ اس سحر انگیز ماحول سے متاثر ہو کر صحافت کے ایک بنیادی اصول کو بھلا دینا آسان ہے، وہ اصول کہ موضوع کو بلا تعصب، از سر نو، آزادانہ دیکھا جائے؛ اور ہر دعوے کی چھان پھٹک کی جائے۔
حال میں شمالی کیلی فورنیا میں گریگ مورٹینسن کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی دو تقاریب میں شرکت کرنے کے بعد میں نے اپنے لیے تین کاموں کی ایک فہرست بنائی اور تہیہ کیا کہ یہ تین کام کرنے کے بعد ہی میں مورٹینسن اور اس کے اعلی کام پہ کچھ لکھوں گا۔ فہرست یہ تھی۔
اول۔ سینٹرل ایشیا انسٹیٹیوٹ کے پاکستان میں موجود دفتر کو فون کر کے ان سے معلومات حاصل کی جائے۔
دوئم۔ پاکستانی میڈیا کی وہ رپورٹیں پڑھی جائیں جو مورٹینسن کے کام پہ لکھی گئی ہیں۔
سوئم۔ ایسے پاکستانیوں سے بات کی جائے جنہوں نے مورٹینسن کے بنائے ہوئے اسکولوں کا دورہ کیا ہے اور جہاں یہ اسکول قائم کیے گئے ہیں وہاں مقامی لوگوں سے گفتگو کی ہے۔
میں افسوس کے ساتھ اعتراف کرنا چاہوں گا کہ میں درج بالا تینوں کاموں میں ناکام رہا ہوں۔ ریاست مونٹینا میں واقع سینٹرل ایشیا انسٹیٹیوٹ نے میرے فون کے جواب میں مجھے اب تک اپنے پاکستان میں واقع دفتر کے فون نمبر نہیں دیے ہیں۔ یہ معلومات ان کی ویب سائٹ پہ بھی موجود نہیں ہے۔ میں نے پاکستانی اخبارات کی مورٹینسن پہ جو رپورٹیں اب تک پڑھی ہیں وہ مغربی میڈیا کی رپورٹوں کا شرمناک چربہ ہیں۔ اور میں اب تک کسی ایسے شخص سے نہیں مل پایا ہوں جو مورٹینسن کے بنائے ہوئے کسی اسکول گیا ہو۔
اردو میں مورٹینسن کو گوگل کریں تو ان کے بارے میں گنتی کے دو روابط ملتے ہیں۔ اور ان دونوں جگہوں پہ موجود خبر مغربی ذرائع سے حاصل خبر کا اردو ترجمہ ہے۔ اگر مورٹینسن کو فارسی میں گوگل کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ فارسی یا دری دنیا جس واحد مورتینسن سے واقف ہے وہ اداکار وگو مورتینسن ہے۔ یہ بات یقینا حیرت کا باعث ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں اٹھتر اسکولوں کی تعمیر کے بعد بھی مقامی اخبارات نے مورٹینسن کے بارے میں کچھ نہیں لکھا ہے۔
کیونکہ مورٹینسن کے بارے میں میری تحقیق ابھی جاری ہے اس لیے میں اس رپورٹ کو محض مورٹینسن کے حالیہ دورے کی تفصیلات تک محدود رکھنا مناسب سمجھتا ہوں۔ مورٹینسن کو شمالی کیلی فورنیا آنے کی دعوت امیرکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ویمن AAUW کی فری مونٹ شاخ نے دی تھی۔ مارچ تین کے روز مورٹینسن کا پہلا پروگرام لوگن ہائی اسکول، یونین سٹی میں ہوا جہاں اٹھارہ سو کے قریب لوگوں نے مورٹینسن کو سنا۔ اسی شام مورٹینسن کی ایک اور تقریب ڈائمنڈ پیلس، فری مونٹ میں تھی جہاں نو سو کے قریب لوگ موجود تھے۔
Labels: Central Asia Institute, Greg Mortenson, Schools in northern Pakistan and in Afghanistan, Three Cups of Tea