Monday, August 04, 2008

 





عافیہ صدیقی

امریکہ کی ایف بی آئی کا الزام ہے کہ باسٹن کی رھائشی پاکستانی نڎاد ڈاکٹر عافیہ صدیقی القاعدہ کی اہم رکن ہیں۔ عافیہ صدیقی امریکی شہری ہیں اور مشہور امریکی درس گاہ ایم آئی ٹی سے پڑھی ہوئی ہیں۔ وہ تین بچوں کی ماں ہیں۔ امریکی شہری ہونے کے ناتے عافیہ صدیقی کو بغیر کسی ثبوت کے امریکہ میں گرفتار کرنا محال تھا چنانچہ عافیہ صدیقی پہ اس وقت وار کیا گیا جب وہ اپنے خاندان والوں سے ملنے پاکستان گئی تھیں۔ وہ سارے غیر قانونی ہتھکنڈے جو امریکہ میں انسانی حقوق تنظیموں کے خوف سے نہیں اپنائے جا سکتے اس ملک سے باہر اپنی حلیف حکومتوں کے ذریعے دھڑلے سے استعمال کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ پاکستان کی کسی خفیہ ایجینسی نے مارچ ۲۰۰۳ میں عافیہ صدیقی کو اپنے والدین کے گھر سے کراچی ائیرپورٹ جاتے ہوئے --یا ہوائے اڈے پہ-- اغوا کر لیا۔ اس وقت عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ تھیں جن کی عمریں نو سال سے چھ ماہ تک تھیں۔ پانچ سال سے زائد کا عرصہ عافیہ صدیقی کے گھر والوں کے لیے عافیہ اور ان کے تین معصوم بچوں کے بارے میں غیر یقینی اور شدید ذہنی اذیت کی کیفیت میں گزرا ہے۔ گو کہ بہت سی واضح نشانیوں کی وجہ سے عافیہ صدیقی کے گھر والوں اور دوسرے لوگوں کو شک تھا کہ عافیہ صدیقی یا تو کسی پاکستانی جیل میں ہیں، یا گوانتاناموبے میں یا دنیا کے کسی اور مقام پہ کسی خفیہ امریکی جیل میں، مگر پچھلے پانچ سالوں میں پاکستانی اور امریکی ادارے مستقل یہ جھوٹ بولتے رہے کہ انہیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔ پچھلے ماہ برطانوی صحافی اوان رڈلی نے بیان دیا کہ عافیہ صدیقی افغانستان میں بگرام ہوائی اڈے کی حدود میں موجود امریکی جیل کے اندر ہیں، اور یہ کہ وہ پاگل ہو چکی ہیں اور ان کی مستقل دلدوز چیخیں دور دور تک سنائی دیتی ہیں۔ رڈلی کے اس بیان نے پاکستان میں اور پاکستان کے باہر تہلکہ مچا دیا اور دو دن قبل ایف بی آئی نے بالاخر اعتراف کیا کہ عافیہ صدیقی ادارے کی حراست میں ہیں۔
ہم انسانی حقوق کے تمام علم برداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عافیہ صدیقی کی غیر قانونی حراست کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اگر عافیہ صدیقی پہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ان ثبوتوں کو کھلی عدالت ميں پیش کیا جائے اور عافیہ صدیقی کو اپنے دفاع کی اجازت دی جائے۔

تازہ بہ تازہ: ایف بی آئی نے ابھی ابھی اپنی ویب سائٹ پہ پریس ریلیز لگائی ہے کہ عافیہ صدیقی کو نیویارک لایا گیا ہے اور کل یعنی اگست پانچ کو وہ نیویارک کی ایک عدالت میں پیش کی جائیں گی۔ حکومتی پریس ریلیز یہاں ملاحظہ فرمائیں:
http://www.usdoj.gov/opa/pr/2008/August/08-nsd-687.html

Labels: , , , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?