Monday, June 02, 2008

 

مشرف علی فاروقی کے قلم سےداستان امیر حمزہ کا ترجمہ





میں آج داستان امیر حمزہ کو یاد کروں تو مجھے بچپن کا بے فکری کا زمانہ یاد آتا ہے۔ فکر تھی تو صرف اس بات کی کہ اب جب کہ امیر حمزہ کی فوج میں شامل لندھور سمیت بہت سے پہلوان گھائل ہو چکے ہیں امیر حمزہ کا کیا بنے گا۔ کیا عمرو عیار کوئی ایسی چال چلے گا کہ امیر حمزہ کو ان مشکل حالات سے نکالنے میں کامیاب ہو جائے گا؟

حیدرآباد اور کراچی سے تعلق رکھنے والے مشرف علی فاروقی اب ٹورنٹو میں رہتے ہیں اور اپنے بچپن کی سب سے خوب صورت کہانی کا پیچھا چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ حال ہی میں مشرف فاروقی نے داستان امیر حمزہ کا انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ ترجمہ رینڈم ہائوس نے شائع کیا ہے۔ اپنی اس کتاب کی نمو کے لیے مشرف فاروقی شمالی امریکہ کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں۔ مجھے ان کی گفتگو سننے کا موقع اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے بیکٹیل سینٹر میں ملا۔

Labels: , , , , , , , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?