Saturday, July 21, 2007

 

پرانے گھر کے بدلتے موسم



پاکستان کی سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرینس رد کر تے ہوئے انہیں اپنے عہدے پہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس خوش آئند فیصلے کے آثار کچھ عرصہ پہلےملنا شروع ہو گئے تھے جب حکومت نے افتخار چوہدری کے خلاف بہت سے الزامات واپس لے لیے تھے۔
پاکستانی وکلا اور جمہوریت دوست لوگوں نے اس فیصلے پہ خوشی کا اظہار کیا ہے اور سمجھا جا رہا ہے کہ عدلیہ نے اپنی آزادی پہ مہر ثبت کر دی ہے۔ دیکھا جائے تو ایک لحاظ سے یہ پورا عمل، یعنی چیف جسٹس کو غیر فعال بنانا، اور پھر وکلا کی مہم ملک کے لیے اچھا تجربہ ثابت ہوا۔ ایک تو تمام ججوں کو یہ بات سمجھ میں آ گئی ہو گی کہ لوگوں کی ان سے توقعات بہت بلند ہیں اور ان سے کسی بھول چوک کی امید نہیں ہے۔ اور پھر اس پورے واقعے سے نہ صرف موجودہ فوجی حکومت کوبلکہ آئندہ آنے والے تمام حکمرانوں کو یہ احساس رہے گا کہ اب پاکستانی عوام کا سیاسی شعور بہت پختہ ہے اورعدلیہ کو حکومتی دبائو کے ذریعے قابو میں نہیں رکھا جا سکتا۔
اب کھیل کا اگلا رائونڈ ستمبر میں ہو گا جب جنرل پرویز مشرف موجودہ اسمبلیوں سے دوسری بار صدارتی مدت کا فیصلہ لینا چاہیں گے۔ اگر اسمبلیاں انہیں یہ اجازت نہیں دیتیں اور وہ فوج کی طاقت کو عوام کی مرضی کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے یہ فیصلہ قبول کرلیتے ہیں تو یہ خوش خیالی بے جا نہ ہوگی کہ پاکستانی فوج نے عوام کے جذبات کو پڑھ لیا ہے۔ وہ سمجھ گئی ہے کہ فوج کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ اور ملک اور خود فوج کی عافیت اسی میں ہے کہ پاکستانی فوج رفتہ رفتہ پیچھے ہٹے اور اقتدار جمہوری طاقتوں کے حوالے کر دے۔

Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?