Saturday, June 09, 2007

 

پاکستان کے دو سیاست دانوں کے درمیان دلچسپ قانونی جنگ


پاکستانی سیاست دان عمران خان اس وقت لندن میں ہیں جہاں وہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پہ دہشت گردی کا مقدمہ چلانا چاہتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ بارہ مئی کے روز کراچی میں ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے کارکنوں پہ گولیاں چلائیں اور انہیں ہراساں کیا۔ اور یہ سب کچھ الطاف حسین کے کہنے پہ کیا گیا۔
اگر انگلستان میں عمران خان کا مقدمہ الطاف حسین کے خلاف دائر ہو گیا تویہ پاکستان کے لیے ایک انوکھی بات ہوگی۔ اہل اقتدار تو اپنے حریفوں کے خلاف مقدمے کر کے انہیں کمزور کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں مگر دو حریف سیاست دان کے درمیان یہ قانونی جنگ ایسا پہلا تجربہ ہوگی۔
کوئی باشعور شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ مئی ۱۲ کی خونریزی میں ایم کیو ایم کا بہت بڑا حصہ نہیں ہے۔ کون یہ حقیقت فراموش کر سکتا ہے کہ وکیلوں کی ریلی دو ماہ سے طے تھی جب کہ ایم کیو ایم نے ٹھیک بارہ مئی کے روز ریلی کرنے کا فیصلہ صرف چار دن پہلے کیا؟ اسی دن ریلی کرنے کے فیصلے کے پیچھے دوسری ریلی کو دبانے کے علاوہ اور کیا خیال ہو سکتا تھا؟
اگر آپ کا تعلق کراچی سے ہے اور آپ نے پچھلے پندرہ سالوں میں کراچی میں بہت وقت گزارا ہے تو یہ بات یقینا آپ کے علم میں ہوگی کہ ایم کیو ایم کے اندر غنڈہ گرد عناصر بھرپور طریقے سے موجود ہے۔ ایم کیو ایم کی یہی وہ طاقت ہے جس سے کراچی کے لوگ خوفزدہ رہتے ہیں اور الطاف حسین پہ کسی قسم کی تنقید سے گھبراتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایم کیو ایم خود اپنی تطہیر کرتی اور غنڈہ گرد عناصر کو جماعت سے باہر نکال دیتی۔ اب جب کہ ایم کیو ایم نے خود یہ کام نہیں کیا تو دوسرے یہ کام کر رہے ہیں۔ اور کراچی کے عوام کو اس بات پہ عمران خان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ الطاف حسین کے خلاف قانونی کاروائی کرنے سے کراچی میں ایم کیو ایم کا ووٹ بینک ٹوٹ جائے گا اور راتوں رات لوگ عمران خان کے ساتھ ہوجائیں گے۔ مگر اس بات کا یقینا امکان ہے کہ ایم کیو ایم کے اندر جو گندگی بھری ہےاس کی صفائی ہوگی اور یہ جماعت ایک عام آدمی کے لیے زیادہ قابل قبول ہوجائے گی۔

Labels: , , ,


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?