Friday, December 01, 2006

 

بستی



پچھلی صدی میں برپا ہونے والے صنعتی انقلاب اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شہروں کی طرف ہجرت نے معاشرتی زندگی کا ڈھنگ بدل دیا۔ کوئی بھی شخص کہیں سے اٹھ کر کہیں پہنچ گیا۔ آج دنیا کے بیشتر بڑے شہروں میں لوگوں کو اپنے پڑوسیوں کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے شہروں میں جہاں نفسا نفسی کا عالم ہے اور لوگوں کا چھپ جانا آسان ہے، جرائم کی شرح دیہی علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ایک مہذب معاشرے میں جرم اور تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ دو مکروہات خوف کی فضا کو جنم دیتے ہیں۔ ایک ایسی خوف کی فضا جس میں لوگوں کی قدرتی صلاحیتوں پہ قدغن لگتی ہے اور آزاد فکر دم توڑتی ہے۔ اگر ہمیں ایسا مثالی معاشرہ قائم کرنا ہے جہاں ہر فرد اپنی صلاحیتوں کی اعلی ترین منزل تک پہنچ جائے تو ہمیں جرم اور تشدد سے نجات حاصل کرنی ہوگی۔ ہمیں ایسی بستیوں میں بسنا ہوگا جہاں ہم ایک دوسرے کو جانتے ہوں، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں، اور جہاں کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ وہ کسی فرد یا معاشرے کے خلاف جرم کر کے چھپ جائے گا۔



Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?