Wednesday, November 29, 2006
وادی سلیکن عمل
لوگ حیران ہیں کہ یہ وادی سلیکن میں کیا ہو رہا ہے؟ کمپیوٹر سے متعلق یہ کیسے نت نئے تماشے جنم لے رہے ہیں؟ کیسے نئی نئی کمپنیاں کھل رہی ہیں؟ لوگ راتوں رات کیسے امیر بن رہے ہیں؟
ہر دور میں انسان نے اپنی زندگی آسان بنانا چاہی ہے۔ اکثر لوگ زندگی کو آسان بنانے کی ایسی خواہشات دل میں رکھتے ہیں۔ موجد جو اپنی تخلیقی صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے نئی چیزیں بنائیں ہمیشہ آٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں۔ وادی سلیکن عمل یہ ہے کہ ایجادات کے عمل کو لالچ کا زوردار چابک مارا جا رہا ہے جس سے یہ گھوڑا بگٹٹ دوڑ رہا ہے۔ عمل یہ ہے کہ ایک شخص کے ذہن میں ایک اچھوتا خیال آتا ہے۔ وہ شخص اپنے اس خیال کو وضاحت سے لکھتا ہے اور متمول لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ اگر سرمایہ کاروں کو خیال پسند آتا ہے اور اندازہ ہوتا ہے کہ زیر نظر اختراع سے بہت سا پیسہ بنایا جا سکے گا تو اس خیال پہ سرمایہ لگایا جاتا ہے۔ ایک نئی کمپنی بنتی ہے جس میں خیال پیش کرنے والا شخص کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ لوگ بھرتی کیے جاتے ہیں۔ پھر دوڑ شروع ہو جاتی ہے خیال کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کی۔ خیال عمل میں آ جائے اور ایجاد ہونے والی شے یا ٹیکنالوجی مارکیٹ میں فروخت ہونے لگے تو کمپنی کے حصص منڈی میں بیچے جاتے ہیں جس سے سرمایہ کار، خیال پیش کرنے والا شخص اور اس کی ٹیم سب ہی پیسے بناتے ہیں۔
گوکہ وادی سلیکن عمل اب تک زیادہ تر کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے وابستہ ایجادات سے متعلق رہا ہے مگر نئی دوائیں، طبی ٹیکنالوجی اور متبادل توانائی ایجادات میں بھی یہ عمل آگے بڑھ رہا ہے۔
اس عمل کا بلا واسطہ فائدہ یقیناً دنیا کے سارے لوگوں کو پہنچ رہا ہے کہ کوئی ایجاد اگر سرمائے کی کمی یا اکیلے آدمی کے کام سے اگر سالوں میں پایہ تکمیل تک پہنچتی تو وہ اب مہینوں میں بن جاتی ہے۔