Monday, November 27, 2006
چینی صدر کا دورہ پاکستان
جمعہ، نومبر ۲۴، ۲۰۰۶
چینی صدر ہو جنتائو بھارت کے چار روزہ دورے کے بعد اب پاکستان میں ہیں جہاں چین اور پاکستان کی حکومتیں تجارتی معاہدے کر رہی ہیں اور ایک دوسرے کی درآمدات پہ عائد ڈیوٹی بتدریج ہٹانے کی بات کر رہی ہیں۔ پاکستانی حکومت ان تجارتی معاہدوں پہ بہت خوش نظر آتی ہے ۔
ہو جنتائو کے پاکستانی دورے پہ سب سے پہلا تبصرہ تو یہ ہے کہ چین کو یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ گئی ہے کہ معاشی طاقت میں فوجی طاقت پنہاں ہے۔ پھر یہ بات بھی واضح نظر آتی ہے کہ عالمی طاقتوں کے حکمراں بھارت کے دورے کے بعد پاکستان ضرور جاتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ کرنے سے پاکستان احساس محرومی کا شکار نہ ہو جائے۔
موجودہ امریکی حکومت کی طرح چین بھی پاکستان میں جاری طالبان حمایتیوں کے خلاف فوجی کاروائی سے خوش ہے۔ چین کے مغربی صوبے شنجیانگ میں گو کہ ایک عرصے سے بغاوت کی آواز سنائی نہیں دی ہے مگر جس زمانے میں پاکستان کے شمال میں اور افغانستان میں مذہبی شدت پسندوں کا زور بڑھ تھا چین کو یہ خطرہ ہو گیا تھا کہ شنجیانگ کے علیحدگی پسندوں کو کہیں یہ نئی ہوا نہ لگ جائے۔
چین پاکستان کے ساتھ درآمدات پہ جس طرح کی پابندیاں ہٹانا چاہتا ہے اور جس میں وہ کامیاب بھی ہو گیا ہے اس میں پاکستان کا سراسر نقصان ہے۔ یہ ایک یکطرفہ معاہدہ ہے۔ سستی چینی مصنوعات کی پاکستان میں درآمد سے مقامی صنعتوں کو لا تلافی نقصان پہنچے گا۔ کسی بھی صنعت کی باریکیاں سمجھنے والے لوگ ایک علاقے سے اگر مکمل طور پہ ختم ہو جائیں تو اس صنعت کا بیج دوبارہ سے اس زمین میں لگانا بے حد مشکل ہو جاتا ہے۔ چین کی سستی مصنوعات کی درآمد سے پاکستانی صنعتیں تباہ ہو گئیں اور پھر مستقبل میں چین نے اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دیں تو پاکستان کے پاس مہنگی قیمت ادا کرنےکے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو گا۔
تیسری بات یہ کھ چین اور بھارت کے تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ چین نے سکم کو بھارت کا حصہ مان لیا ہے اور چاہتا ہے کہ بھارت کشمیر کے شمال میں واقع علاقوں پر دعوے سے دستبردار ہو جائے۔ چین یہ بھی چاہتا ہے کہ بھارت تبتی مذہبی قیادت کی حمایت ترک کر دے۔ آثار بتاتے ہیں کہ بھارت چین سے بہتر تجارتی تعلقات کی خواہش میں چین کی یہ ساری باتیں ماننے کو تیار ہے۔ اگر چین اور بھارت کے تعلقات اسی طرح مستحکم ہوتے رہے تو چین کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی اہمیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ اور اگر پاکستان نے اپنی معیشت، اپنی تعلیم، اپنے سیاسی استحکام کےذریعے اپنے اندر طاقت پیدا نہ کی تو دوسری عالمی طاقتوں کی طرح چین کے لیے بھی پاکستان کی عزت کرنے کا کوئی جواز باقی نہ رہے گا۔