Thursday, November 23, 2006

 

ہزار برکتیں، لکھوکھا احسانات



زندگی کی دوڑ میں بہت آسان ہے کئی واضح باتیں بھلا دینا۔ یہ بھول جانا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں، کہ ہم پہ ہزارہا برکتوں کی بارش مستقل ہو رہی ہے، کہ نہ جانے کتنے لوگ ہیں جن کے احسانات کا سہارا لیے ہم آج اس مقام پہ پہنچے ہیں۔ بہت آسان ہے یہ ساری باتیں بھلا دینا اور پھر قسمت سے گلہ کرنا کہ ہمیں وہ کچھ نہیں ملا جو ہم نے چاہا تھا۔ بہت آسان ہے شکایت کرنا اور ان ساری چیزوں کی خواہش کرنا جو ہماری دسترس سے بہت دور ہیں۔
میں مستقل برکتوں کی بارش میں جیتا ہوں۔ میں نے مستقل لوگوں سے ان کے احسانات کی بھیک مانگی ہے۔ اور نہ جانے کتنے ایسے ہیں جو میرے بھیک مانگنے سے پہلے مجھے اپنی محبت سے نوازتے ہیں۔ میں اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ برکتوں کا ساون گزر گیا اور لوگوں نے مجھے اپنی مہربانی کی بھیک ڈالنا بند کر دی تو میں کہیں کا نہ رہوں گا۔ میں ڈرتا ہوں ایسی خشک سالیء الفت کے موسم سے۔
[تھینکس گونگ ۲۰۰۶ کے موقع پہ]

Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?