Tuesday, November 21, 2006

 

برلن



وہ کون تھا؟
بیرو، بیرو، بیرو، بیرو، بیرو،
بیرو، بیرو، بیرو، بیرو، بیرو،
بیرو، بیرو، بیرو، بیو۔ بے رو۔ بے رو
وہ ٹرین میں برلن کے اس حصے سے سوار ہوتا جو دیوار کے گرنے سے پہلے شہر کے مغربی نصف میں تھا۔ اس کے گلے میں گٹار ہوتا جسے وہ بجاتا اور ساتھ بہت درد سے گاتا،
بیرو، بیرو، بیرو، بیرو، بیرو،
بیرو، بیرو، بیرو، بیرو، بیرو،
بیرو، بیرو، بیرو، بیو۔ بے رو۔ بے رو
گانے کی اور سطور بھی تھیں مگر مجھے بس اتنا حصہ ہی یاد رہا ہے۔
ہر اسٹیشن پہ مسافر ٹرین میں چڑھتے، کچھ اترتے۔ لوگ اس گانے والے پہ ایک طائرانہ نظر ڈالتے اور پھر کسی دوسری طرف دیکھنے لگتے۔ کبھی کوئی بھلا مانس گانے والے کی طرف چند سکے بھی بڑھا دیتا۔ میری رہائش مشرقی برلن میں ایک ایسے گھر میں تھی جہاں غریب مسافر پڑائو کرتے تھے۔ وہ شخص میرے اسٹیشن سے ایک اسٹیشن پہلے اترتا تھا۔ وہاں اتر کر وہ نہ جانے کہاں جاتا تھا۔ کیا وہ مخالف سمت میں جانے والی ٹرین میں سوار ہو جاتا اور وہاں پلٹ جاتا جہاں سے وہ سوار ہوا تھا؟
میں تھوڑا عرصہ برلن میں گزارنے کے بعد آگے روانہ ہو گیا مگر مجھے وہ آدمی یاد رہا۔ اور وہ مجھے اس لیے یاد رہا کیونکہ اس کے گانے ميں بلا کی موسیقیت تھی۔ ایسی موسیقیت کہ جب ایک خاص قسم کا موسم ہو، آپ ایک خاص قسم کی ترنگ میں ہوں تو وہ موسیقی ہر پوشیدہ کونے سے پھوٹ پڑے۔
وہ کون تھا؟ کس زبان میں گاتا تھا؟ اسے کیا غم تھا؟


Comments: Post a Comment



<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?