Saturday, September 14, 2024

 

ہمارے بزرگ اور ان کی دانائی

 

سیانے کہتے ہیں کہ لوگوں کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیے۔ اسی لیے لوگ، بزرگوں کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں اور ان باتوں میں حکمت کے موتی تلاش کرتے ہیں۔ مگر ہمارے خاندان کے بزرگ، نصیحت کے میدان میں صرف ساٹھ سال سے پچھتر سال کی عمر تک کارآمد رہتے ہیں۔ اگر ہمارے بزرگ اس عمر سےآگے نکل جائیں تو دل پذیر لہجے میں عمر بھر کے قیمتی تجربات بیان کرنے کے بجائے گالم گلوچ پہ اتر آتے ہیں۔
چند دن پہلے ہم نے خاندان کے ایک پچاسی سالہ بزرگ سے درخواست کی کہ وہ ہمیں تین نصیحتیں کریں۔ انہوں نے فٹا فٹ تین موٹی موٹی گالیاں دے کر ہمیں رخصت کیا۔


Thursday, September 05, 2024

 

شادی کا کاروبار

شادی کا کاروبار

آپ کے کتنے بچے ہیں؟
جی، میرے تین مسئلے ہیں۔
کیا عمریں ہیں بچوں کی؟
بڑا مسئلہ چھبیس برس کا ہے۔ منجھلا انٹرمیں ہے۔ اور چھوٹی مسئلی دسویں پڑھ رہی ہے۔
آپ کی بیگم صاحبہ حیات ہیں؟
جی ہاں، ام المسائل بدستور اپنی جگہ موجود ہیں۔
بچے تو آپ کے بڑے ہیں۔ آپ کا بڑا لڑکا کہاں پہنچا؟
میرا بڑا لڑکا چاند پہ پہنچ گیا ہے۔ ابے سلفیٹ، پہنچنا کہاں ہے اسے؟ بی کام کیا تھا، نوکری ملتی ہے پھر ختم ہوجاتی ہے۔ اب کہتا ہے کہ ریٹائرمنٹ چاہتا ہوں، میری شادی کردیں۔
صاحبزادے کی شادی کے لیے کس طرح کا رشتہ درکار ہے؟
ہمیں ایک ایسی خوب صورت، حور، پری،  پڑھی لکھی لڑکی کی تلاش ہے جو گھر کا کام کاج کرنے کے علاوہ نوکری کر کے ہمارے پورے گھر کی پرورش کرے۔
ایک لڑکی میں اتنی مختلف اوصاف ملنا تو ممکن نہیں ہے۔
اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو دو شادیاں کر لے۔ ایک گھر کا انتظام سنبھالے اور دوسری نوکری کرے اور گھر کا خرچہ چلائے۔
دو شادیوں کا خرچہ کیسے برداشت کریں گے؟
بات تو صحیح ہے، رقم تو نہیں ہے اتنی، مگر بہرحال اللہ نے دماغ دیا ہے۔ پہلی شادی میں اچھے جہیز کی مانگ کریں گے۔ پھر پہلی شادی کا جہیز بیچ کر دوسری شادی کا خرچہ نکالیں گے۔ نوکری تو کرنہ پایا ہمارا لڑکا، اب شادی کا کاروبار ہی کرے۔


This page is powered by Blogger. Isn't yours?