Wednesday, April 12, 2017

 

भारत और पाकिस्तान के बच्चों के लिये एक कहानी

A story for the children of India and Pakistan

भारत और पाकिस्तान के बच्चों के लिये एक कहानी

بھارت اور پاکستان کے بچوں کے لیے ایک کہانی

ایک محلے میں سلام اللہ نام کا ایک بدمعاش رہا کرتا تھا۔ نام پاکیزہ مگر کرتوت نہایت مکروہ۔ سب محلے والے سلام اللہ کی حرکتوں سے نالاں تھے۔  دراصل سلام اللہ غنڈوں کے ایک ٹولے کا سردار تھا۔ اسی محلے میں چور اچکوں کا ایک دوسرا ٹولہ بھی تھا جس کا سردار رام لعل تھا۔ سلام اللہ کے ٹولے کی رام لعل کے ٹولے سے ذرا نہ بنتی تھی اور ان دونوں ٹولوں کی لڑائی محلے والوں کو بہت پریشان کرتی تھی۔ پھر ایک روز یہ ہوا کہ سلام اللہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک ہوائی جہاز اغوا کرلیا۔ سلام اللہ کی دیکھا دیکھی رام لعل اور اس کے ساتھیوں نے ایک دوسرا ہوائی جہاز اغوا کرلیا۔ اب یہ دونوں ٹولے ایک دوسرے کو اپنے اپنے ہوائی جہازوں سے ڈرانے لگے۔ سلام اللہ اور اس کے ٹولے نے نعرہ لگایا کہ وہ اپنا جہاز رام لعل کے جہاز سے ٹکرا دیں گے اور یوں رام لعل اور اس کے ٹولے کو ختم کردیں گے۔ رام لعل کے ٹولے نے نعرہ لگایا کہ سلام اللہ کا جہاز چھوٹا ہے؛ اگر وہ چھوٹا جہاز رام لعل کے بڑے جہاز سے ٹکرایا تو بڑے جہاز کا کچھ ہی حصہ تباہ ہوگاجب کہ سلام اللہ کا جہاز پوری طرح برباد ہوجائے گا اور یوں سلام اللہ اور اس کے ٹولے کی چھٹی ہوجائے گی۔ ایک طرف یہ جذباتی نعرے لگائے جارہے تھے اور دوسری طرف جہاز کے وہ مسافر تھے جو جہاز اغوا ہونے سے پہلے سے جہاز میں سوار تھے۔ وہ مسافر حیران تھے کہ بدمعاشوں کے ان دو ٹولوں کی لڑائی سے کیسے بچیں۔ مسافر چلانے لگے کہ ہمارا تمھاری لڑائی سے کوئی لینا دینا نہیں، ہمیں جہاز سے اتار دو پھر جہازوں کو آپس میں خوب ٹکرانا۔ مگر یہ دونوں بدمعاش ٹولے اپنے اپنے جہازوں کے مسافروں سے لڑ رہے تھے کہ نہیں، اب تم ہمارے ساتھ ہو، ہماری لڑائی تمھاری لڑائی ہے۔

امن پسند بچوں کے لیے سبق: دونوں ہوائی جہازوں کے مسافر بے وقوف تھے۔ انہوں نے اپنے اپنے جہازوں کو اغوا کیوں ہونے دیا؟ ان مسافروں کو چاہیے تھا کہ کسی دوسرے کے جہاز اغوا کرنے سے پہلے وہ خود اپنے جہاز کو اغوا کرلیتے اور جہاز کو اپنی پسند کی جگہ لے جاتے۔




This page is powered by Blogger. Isn't yours?