Sunday, September 02, 2007

 

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے



بات کچھ پیچیدہ ہے مگر اس کا سمجھنا ضروری ہے۔
ایک جرنیل ہے جو صدارت کی کرسی سے چمٹا رہنا چاہتا ہے۔ ایک سیاسی رہنما خاتون ہیں جو ہر قیمت پہ تیسری دفعہ وزیر اعظم بننا چاہتی ہیں اور جن کا خیال ہے کہ موجودہ فوجی صدر کو اس حد تک امریکہ کی حمایت حاصل ہے کہ انہیں طاقت کی مساوات میں شامل کیے بغیر چارہ نہیں ہے۔
چنانچہ ہنوز غیر طے شدہ پیچیدہ معاہدہ کچھ یوں ہےکہ اگر جرنل پرویز مشرف چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے سے دست بردار ہوجائیں، ایسے شفاف انتخابات کروائیں جن میں پیپلز پارٹی اکثریت حاصل کرے، اور ایسی آئینی تبدیلیاں کروائیں جائیں جن کی رو سے بے نظیر بھٹو تیسری دفعہ وزیر اعظم بن سکیں تو بے نظیر بھٹو اپنی پارٹی کی مدد سے پرویز مشرف کو صدارت کے عہدے پہ فائز رکھیں گی۔
معاہدہ اب تک طے نہیں پایا ہے بلکہ اس بات کا امکان بڑھتا جا رہا ہے کہ ایسا کچھ نہ ہو پائے، تاہم اقتدار سے متعلق ایسے کسی معاہدہ کی خبر بھی، جو پاکستان سے باہر بالا بالا ہو جائے، ہر پاکستانی کے منہ پہ ایک زور دار چانٹا ہے۔چانٹا یہ کہہ کر مارا جارہا ہے کہ تم جو کہ ایک عام پاکستانی ہو کسی حیثیت کے مالک نہیں ہو، تم پہ کون حکومت کرے گا اس فیصلے میں تمھارا کوئی دخل نہیں ہے، یہ سارے معاملات تم سے بالاتر ہیں اور یہ تم سے بالاتر ہی طے کیے جائیں گے۔
مگر لگتا ہے کہ پاکستانی عوام اب ایسی کوئی ذلت برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ہم سب بہت دلچسپی سے یہ معاملات دیکھ رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ اونٹ آخر کس کروٹ بیٹھتا ہے۔



This page is powered by Blogger. Isn't yours?